جموں و کشمیر میں لیتھیم کے سب سے بڑے ذخائر کی دریافتکیا کشمیریوں کو ہوگا فائدہ؟

   

امجد خان
جموں و کشمیر کی اپنے قدرتی حسن ، اپنی ناقابل یقین خوبصورت جھیلوں ، بلند و بالا پہاڑی سلسلوں ، صحت بخش خشک میوؤں، انسانی زندگی کو چاقو و چوبند بنانے والے تازہ پھلوں ، پرکشش قالینوں ، اپنے معیار کی لحاظ سے لوگوں کو متاثر کرنے والی شالوں، انواع و اقسام کے کھانوں اور میٹھوں میں خوشبو بکھرنے والے زعفران اور وہاں کے باشندوں کی خوبصورتی کیلئے ساری دنیا میں اپنی ایک منفرد پہچان ہے۔ باالفاظ دیگر یہ ہندوستان کے سر کا تاج ہے، یہ اور بات ہے کہ اسے اور اس کے عوام کو نظرانداز کیا گیا ہے، لیکن ایک بات ضرور ہے کہ جموں و کشمیر نے لاکھ نظرانداز کئے جانے کے باوجود بار بار اپنی موجودگی اپنی خوبیوں اپنی خصوصیات کا احساس دلایا ہے۔ کشمیر انتہا پسندی، فوجی کارروائیوں، لیفٹننٹ گورنر کی سرگرمیوں، عوامی مظاہروں، کرفیو، دہشت گردانہ حملوں اور اسمبلی حلقوں کی نئی حد بندی کے حوالے سے حالیہ عرصہ کے دوران بہت خبروں میں رہا ہے لیکن اب لیتھیم کے ذخائر دریافت ہونے کے حوالے سے خبروں میں چھایا ہوا ہے۔ میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جموں و کشمیر کے علاقہ سلال ہیمانا میں لیتھیم ذخائر کا پتہ چلا ہے جس سے آنے والے برسوں میں ہندوستان کو کاربن کے اخراج پر قابو پانے اور اسے کم کرنے میں کافی مدد ملے گی۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ ملک کی جنوبی ریاست کرناٹک میں بھی لیتھیم کے چھوٹے چھوٹے ذخائر دریافت ہوئے ہیں ، ویسے بھی ہندوستان ، اپنی ضروریات کی تکمیل کیلئے آسٹریلیا ، چلی ، اور ارجنٹینا سے لیتھیم برآمد کرتا ہے۔ آپ کو بتادیں کہ لیتھیم الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری اور آلودگی پر قابو پانے والی نایاب معدنیات میں سے ایک ہے۔ یہ دراصل الیکٹرک گاڑیوں اسمارٹ فونس ، لیاپ ٹاپ کی ری چارج ایبل بیاٹریوں اور دوسرے برقی آلات میں استعمال ہونے والا مواد ہے۔ اسے آج کل الیکٹرک گاڑیوں کی پٹریوں کی تیاری میں بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے۔ ہندوستان عالمی حدت سے نمٹنے کاربن کے اخراج کو کم سے کم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے اور حکومت چاہتی ہے کہ آئندہ 7 برسوں یعنی 2030ء تک الیکٹرک کاروں کی تعداد میں 30% اضافہ کرے۔ بتایا جاتا ہے کہ دنیا میں لیتھیم کے سب سے بڑے ذخائر بولیویا میں ہیں جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ 21 ملین ٹن لیتھیم کے ذخائر ہیں اور چین نے رواں سال یہ معاہدہ کیا ہے۔
جموں و کشمیر میں لیتھیم کے ذخائر کی دریافت سے متعلق ہندوستانی وزارت معدنیات و کانکنی نے ٹوئٹر پر قوم کو یہ خوشخبری سنائی اور بتایا کہ ان ذخائر کی دریافت سے ہندوستان لیتھیم کے ذخائر رکھنے والا دنیا کا پانچواں بڑا ملک بن جائے گا۔ واضح رہے کہ کیمیائی عنصر لیتھیم کی علامت LI ہے اور اس کا جوہری نمبر 3 ہے۔ دراصل یہ ایک Alkali Metal جو ادویات کی تیاری میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ ماہرین کے خیال میں جموں و کشمیر کے ضلع رئیس میں ہوئی اس دریافت کے نتیجہ میں ہندوستان میں کوالیکٹرک گاڑیوں کے شعبہ میں ایک انقلاب برپا ہوگا۔ ریاست جموں و کشمیر کی ترقی ہوگی اور روزگار کے مواقع بڑھیں گے اور ہندوستان الیکٹرک گاڑیوں کے میدان میں چینی اجارہ داری کو چیلنج کرنے کے موقف میں آئے گا لیکن سب سے اہم سوال یہ ہے کہ اس دریافت سے کشمیر اور کشمیریوں کو کیا فائدہ ہوگا؟انٹرنیشنل لیتھیم اسوسی ایشن کے مطابق عالمی سطح پر لیتھیم کی طلب میں 2021ء اور 2040ء کے درمیان 6 گنا اضافہ ہوگا۔ اس کی سب سے اہم وجہ الیکٹرک گاڑیاں اور قابل تجدید ٹیکنالوجیز ہیں۔ جہاں تک ہندوستان میں لیتھیم کے استعمال کا سوال ہے، ہندوستان میں جو لیتھیم استعمال ہوتا ہے، اس کا 80% حصہ آسٹریلیا، چلی اور ارجنٹینا سے درآمد کیا جاتا ہے۔ اکثر یہی کہا جاتا ہے کہ چلی، ارجنٹینا، اور بولیویا ایسے تین ملک ہیں جو دنیا میں لیتھیم کی 75% سپلائی کرتے ہیں۔ جہاں تک موجودہ دریافت کا سوال ہے، اس کے بعد وزارت معدنیات اور معدنیات کے ماہرین لیتھیم کو White Gold کا نام دے رہے ہیں۔ مسٹر ریشبھ جین سینئر پروگرام ڈائریکٹر کونسل برائے توانائی ماحولیات و آبی ذرائع کا اس بارے میں کہنا ہے کہ دنیا میں 98 ملین ٹن لیتھیم پائی جاتی ہے اور اب ہندوستان نے اس کا تقریباً 5.5% حصہ دریافت کیا ہے۔ اگر دیکھا جائے تو آسٹریلیا 6.3 ملین ٹن بولیویا 21 ملین ٹن، ارجنٹینا 17 ملین ٹن لیتھیم کے ذخائر رکھتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ چین کے یہاں دنیا کی 7.9% لیتھیم کے ذخائر ہیں۔ جنوبی امریکہ میں یہ دھات زیادہ پائی جاتی ہے۔ اسی لئے بولیویا، چلی اور ارجنٹینا کو ’’لیتھیم مثلث‘‘