جموں و کشمیر کی تقسیم میں مدد کرنے والے بی جے پی کے سخت مخالف

   

آرٹیکل 370 کی تنسیخ غیر قانونی ، سید بشارت احمد بخاری سے نمائندہ سیاست کی بات چیت
سری نگر۔1۔ستمبر ۔ (سیاست نیوز) کشمیری عوام کے دلوں سے کشمیریت کو نکالنا کسی حکومت کے اختیار کی بات نہیں ہے اور جس قدر کشمیری عوام کو دبانے کی کوشش کی جائے گی وہ وقتی طور پر خاموش نظر آئیں گے لیکن ان کے جذبات کو احساسات کو دفن نہیں کیا جاسکتا۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے جموں و کشمیر کو تین حصوں میں تقسیم کرنے کے لئے جن لوگوں کے کندھوں کا سہارا لیا اور جنہیں سبز باغ دکھائے تھے وہ خود اب بھارتیہ جنتا پارٹی کے سخت مخالفین بنے ہوئے ہیں اور جموں میں بی جے پی کو شدید عوامی مخالفت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ جناب سید بشارت احمد بخاری سابق وزیر قانون ‘انصاف‘ محکمہ مال اور امور مقننہ نے نمائندہ ’سیاست ‘ کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو کے دوران یہ بات کہی اور بتایا کہ جموں میں رہنے والے کشمیری پنڈت جو ریاست کے خصوصی موقف کے خاتمہ پر جشن منا رہے تھے اب احتجاج کر رہے ہیں کیونکہ مرکزی حکومت نے انہیں سبز باغ دکھاتے ہوئے یہ باور کروایا تھا کہ اگر آرٹیکل 370 کو منسوخ کیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں جموں کے عوام کے مسائل حل ہوجائیں گے لیکن 2019میں آرٹیکل 370 کی تنسیخ کے بعد جموں کے مسائل میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ جناب سید احمد بشارت بخاری جو کہ ایڈیٹررائزنگ کشمیر شہید شجاعت بخاری کے بھائی ہیں نے گفتگو کے دوران کشمیر کے حالات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وادی کے حالات کے لئے مرکزی حکومت ذمہ دارہے جو کہ عوام کو خوفزدہ کرتے ہوئے ان پر حکمرانی کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جن حالات کا سامنا وادی کے عوام کو ہے اس کا اندازہ وادی کے باہر رہتے ہوئے لگانا مشکل ہے کیونکہ کشمیر کے عوام کئی مسائل کا شکار ہیں لیکن وہ اپنے حقوق کے تحفظ کے لئے متحد ہیں۔ انہوں نے 370 کی تنسیخ کے سلسلہ میں کہا کہ مرکزی حکومت کا یہ فیصلہ معاہدہ کی خلاف ورزی ہے اور سپریم کورٹ میں زیر دوراں مقدمہ میں کامیابی کے متعلق کشمیری سیاستداں اور عوام پرامید ہیں اور انہیں یقین ہے کہ کشمیر کو مکمل ریاست کا موقف دوبارہ حاصل ہوگا اور یہاں جمہوریت بحال ہوگی۔ بشارت بخاری نے بتایا کہ کشمیر میں عوامی رہنماؤں کو نظر بند رکھتے ہوئے عوامی تحریکات کو کچلنے کی کوششیں کی جارہی ہیں اور ان کوششوں کو کامیاب تصورکیا جا رہاہے جبکہ یہ حقیقت نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آرٹیکل 370 کی تنسیخ کے بعد جس طرح کے حالات پیدا کئے گئے ان حالات نے عوامی بے چینی میں اضافہ کیا ہے اور اگر اب سپریم کورٹ سے انصاف کی توقع کی جا رہی ہے ۔ بشارت بخاری نے کہا کہ کشمیر کے عوام کو بھی ملک کی دیگر ریاستوں کے عوام کی طرح آزادانہ زندگی گذارنے کا مکمل حق حاصل ہے اور ان کے حقوق کو پامال کرتے ہوئے ان سے محبت کی امید رکھنا فضول ہوگا۔ انہو ںنے بتایا کہ حالات معمول کے مطابق نظر آرہے ہیں اور سیاحوں کی تعداد میں کچھ اضافہ بھی ریکارڈ کیا جا رہاہے لیکن جیسا نظر آرہا ہے ویسا سب کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے ملک کے سیاسی حالات کے متعلق بات چیت کے دوران کہا کہ ہندستان بھر میں مسلم ووٹ کو منقسم ہونے سے بچانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی مسلم ووٹوں کی تقسیم اور اکثریتی ووٹ کو متحد کرنے کی منظم حکمت عملی کے ساتھ کام کر رہی ہے ایسی صورت میں مسلم رہنماؤں اور ذمہ داروں کو چاہئے کہ وہ ریاستی اسمبلیوں اور پارلیمنٹ میں مسلم نمائندوں کی تعداد میں اضافہ کے لئے متحدہ طور پر مسلم امیدواروں کو ان مقامات پر کامیاب کروانے پر توجہ مرکوز کریں جہاں ان کی کامیابی یقینی ہے۔ انہوں نے سپریم کورٹ میں جاری آرٹیکل 370 کے مقدمہ کے سلسلہ میں کہا کہ 370 کی تنسیخ غیر قانونی ہے اس کا علم خود حکومت کو بھی ہے اور مرکزی حکومت کے علاوہ 370 کے متعلق علم رکھنے والے تمام افراد اس بات سے واقف ہیں کہ کشمیر کے خصوصی موقف کو بغیر کشمیری عوام کی رائے کے ختم نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے بتایا کہ اگر اب انتخابات منعقد کئے جاتے ہیں تو جموں میں جہاں کشمیری پنڈتوں کے مسائل اور انہیں نکالے جانے کے واقعات کا استحصال کرتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی نے کامیابی حاصل کی تھی اب وہ کامیابی حاصل نہیں ہوگی بلکہ بی جے پی کو ان علاقو ںمیں بھی شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔ آرٹیکل 370 کی تنسیخ کے بعد مرکز کی جانب سے کشمیری عوام کو جس دوراہے پر لا کھڑا کیا گیا ہے اس سے عوام میں بدظنی پیدا ہوچکی ہے اور مرکز لیفٹننٹ جنرل کے ذریعہ عوام پر کنٹرول کرنے اور ذرائع ابلاغ اداروں پر قد غن لگاتے ہوئے حقائق کو منظر عام پر آنے سے روک رہا ہے ۔