جموں و کشمیر کی تقسیم کے بعد دارجلنگ کی علیحدگی کے مسئلہ کو تقویت

,

   

Ferty9 Clinic

گورکھا جن مکتی مورچہ کا بی جے پی سے اپنے انتخابی وعدے کو پورا کرنے کا مطالبہ
کولکتہ ؍ دارجلنگ ۔ 6 اگست (سیاست ڈاٹ کام) مرکزی حکومت کے دستور کی دفعہ 370 کو کالعدم قرار دینے اور جموں و کشمیر کو علیحدہ کردینے کے فیصلے کو کوہساری علاقہ کی سیاسی جماعتوں میں امید کی ایک نئی کرن جگا دی ہے۔ جن کا مطالبہ ہے کہ دارجلنگ کو مرکز کے زیرانتظام ایک علیحدہ ریاست قرار دینا چاہئے جسے قانون سازی کا حق حاصل ہو۔ بی جے پی کے رکن پارلیمان راجو بستا نے کہا کہ انہیں اُمید ہے کہ 2024ء تک بی جے پی کا کوہساری علاقہ کے ایک مستقل سیاسی حل کا وعدہ پورا ہوجائے گا، تاہم حکمراں ترنمول کانگریس نے کہا ہے کہ وہ مغربی بنگال کی دو حصوں میں تقسیم کی مخالفت کرے گی۔ بمل گورنگ کی قیادت میں قائم گورکھا جن مکتی مورچہ (جی جے ایم) دھڑے نے جو بی جے پی کی تائید کیا کرتا ہے۔ اس نے کہا ہے کہ بی جے پی اس پہاڑی علاقے کے مسئلہ کے مستقل حل کے وعدے کو پورا کرنا چاہئے جس نے گزشتہ چند دہائیوں سے پہاڑی علاقے میں علیحدہ ریاست کے قیام کے مسئلہ پر ہونے والے تشدد کا مشاہدہ کیا ہوگا۔ جی جے ایم کے جنرل سیکریٹری روشن گیری نے بتایا کہ ہم کئی برسوں سے علیحدہ گورکھا ریاست کا مطالبہ کرتے آرہے ہیں اور بی جے پی نے اپنے منشور میں اور مسئلہ کے مستقل حل کا وعدہ بھی کیا ہے۔ انہوں نے اپنی پارٹی کے سربراہ گورنگ کا حوالہ دیتے ہوئے یہ باتیں بتائیں اور کہا کہ اب مناسب وقت آچکا ہے۔ حکومت مرکزی زیرانتظام ریاست کا قیام عمل میں لائے۔ ریاست کے قیام کا مسئلہ اور دستور کی 6 ویں شق کا نفاذ 1986ء میں گورکھا لینڈ تحریک کی شروعات سے اس علاقے کے لوگوں کا سب سے بڑا مطالبہ رہا ہے۔ جون 2017ء میں علیحدہ ریاست کے مطالبہ پر دارجلنگ کے علاقہ میں 104 دن تک پرتشدد ہڑتال ہوتی رہی۔ جی جے ایم کے دارجلنگ کے علیحدہ ریاست کے مطالبہ کو گورکھا نیشنل لبریشن فرنٹ کی تائید بھی حاصل ہے جس کا خیال ہے کہ علیحدہ ریاست میں اس مسئلہ کا معقول حل ہے۔
بچوں کو کھڈ سے نکالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ضلعی مجسٹریٹ نے یہ بات بتائی۔