جموں و کشمیر کے عوام کو دھوکہ دہی، ہندوستانی تاریخ کا تاریک ترین دن

   

Ferty9 Clinic

دفعہ 370 کی برخاستگی اور ریاست کی تقسیم کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے، عمر عبداللہ، محبوبہ مفتی اور غلام نبی آزاد کا ردعمل

نئی دہلی 5 اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) جموں و کشمیر کے تین سابق چیف منسٹر غلام نبی آزاد، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی نے دستور کی دفعہ 370 کی منسوخی کے لئے مرکز کے فیصلے پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔ مرکز نے صدارتی حکمنامہ کی اجرائی کے ذریعہ جموں و کشمیر کی دستوری دفعہ 370 کو منسوخ کرتے ہوئے اس ریاست کو جموں و کشمیر اور لداخ سے موسوم دو مرکزی زیرانتظام علاقوں میں تقسیم کردیا ہے۔ تاہم بی جے پی کے سینئر قائدین ایل کے اڈوانی، سشما سوراج، ارون جیٹلی، رام مادھو اور دوسروں نے مرکز کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس کو قومی یکجہتی کی سمت ایک جرأتمندانہ اور تاریخی قدم قرار دیا۔ کانگریس کے سینئر لیڈر اور راجیہ سبھا میں قائد اپوزیشن غلام نبی آزاد نے شدید ترین ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے الزام عائد کیاکہ مرکزی حکومت اس ریاست (جموں و کشمیر) کی شناخت مٹانا چاہتی ہے۔ کانگریس کے ایک اور سینئر لیڈر پی چدمبرم نے اس واقعہ کو ہندوستانی دستوری تاریخ کا تاریک ترین دن قرار دیا۔ قبل ازیں وزیراعظم نریندر مودی کے زیرقیادت منعقدہ کابینی اجلاس کے اختتام کے بعد وزیرداخلہ امیت شاہ نے جموں و کشمیر سے متعلق دستور کی دفعہ 370 کی منسوخی سے متعلق مرکز کے فیصلے کا راجیہ سبھا میں اعلان کیا اور کہاکہ صدرجمہوریہ رام ناتھ کووند نے اس ضمن میں ایک اعلامیہ پر دستخط کردیا ہے۔ اُنھوں نے اس ریاست کو دو مرکزی زیرانتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ کے قیام کی ایک تجویز بھی راجیہ سبھا میں پیش کی۔ پی ڈی پی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’یہ ہندوستانی تاریخ کا تاریک ترین دن ہے۔ 1947 ء میں دو قومی نظریہ کو مسترد کرتے ہوئے ہندوستان کے ساتھ رہنے جموں و کشمیر کی قیادت کے فیصلے کا یہ اُلٹا اثر ہوا ہے۔ دفعہ 370 کی منسوخی کے لئے حکومت ہند کا یکطرفہ فیصلہ غیرقانونی اور غیر دستوری ہے جو جموں و کشمیر میں ہندوستان کو ایک قابض فورس بنادے گا‘۔ محبوبہ مفتی نے کہاکہ اس فیصلے کے سارے برصغیر پر انتہائی تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے۔ اُنھوں نے الزام عائد کیاکہ ہندوستان نے کشمیر کو اپنے وعدوں پر قائم رہنے میں ناکام بنادیا ہے۔ عمر عبداللہ نے اس فیصلہ کو ’یکطرفہ اور صدمہ انگیز‘ قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ جموں و کشمیر کے عوام کے اعتماد کو مکمل طور پر ٹھیس پہونچانے کے مترادف ہے۔ اس فیصلہ کے انتہائی خطرناک دوررس اثرات مرتب ہوں گے۔ یہ فیصلہ اس ریاست کے عوام کے خلاف جارحیت کے مترادف ہے جس کے بارے میں گزشتہ روز سرینگر میں منعقدہ کل جماعتی اجلاس میں خبردار کیا جاچکا تھا۔ کانگریس کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد نے کہاکہ مرکز کے اس یکطرفہ فیصلے کے خلاف لڑائی میں مکمل کی تمام سیکولر جماعتیں جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ ہیں۔