جموں کشمیر عہدیداروں سے امیت شاہ کا استفسارآؤ بھگت کے طریقہ کار کو ختم کریں

,

   

نئی دہلی۔اپنے کشمیر دورے کے موقع پر مرکزی وزیر امیت شاہ نے سیول انتظامیہ سے استفسار کیاہے کہ وہ ”بدعنوان اور آؤ بھگت“ کے طریقہ کار کو ختم کریں اور ریاست کے آخری شہری تک پہنچانے کاکام کریں

۔شاہ نے دو روز قبل شری نگر میں ریاست کی بیورکریسی سے کہاتھا تھا کہ”لوگوں کو اس بات کا احساس دلائیں کہ یہ حکومت ان کی ہے دوسروں کی نہیں ہے“۔

مذکورہ اجلاس میں شریک ہونے والے ایک افیسر نے ٹی او ائی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ مذکورہ ہوم منسٹر نے ”انتظامیہ سے کہا ہے کہ ریاست میں کام کو بحال کریں“جو ضرورت مند او ر ہر شہری کے لئے رہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ہوم منسٹر نے کئی افیسر سے بات کی ہے‘ جو نیشنل کانفرنس کے بانی شیخ عبداللہ کے ”نئے کشمیر“ کے خطوط پر ہیں تاکہ ریاست کے فلاح وبہبود کے لئے سماجی ومعاشی بلیوپرنٹ تیار کیاجاسکے۔

اس منصوبہ بندی کی تیار سے کشمیر میں خون خرابہ سے پاک اور انقلابی اراضی اصلاحات کاراستہ صاف ہوجائے گا۔

وہاں پر موجوہ علاقائی لوگوں کو اقتدار سے محروم کرنا کا راستہ بھی صاف ہوجائے گا۔ذرائع نے کہاکہ ہوم منسٹر نے نے واضح ہدایت دی ہے کہ بدعنوانی کا خاتمہ کیاجائے اور جنھوں نے”نظام میں بدعنوانی“ پھیلائی ہے انہیں سزا دیں تاکہ عام کشمیری خود کوبااختیار سمجھ سکے۔

شاہ نے عہدیداروں کو کہاہے کہ پنچایت اور شہری مقامی اداروں کو حکومت کے تیسرے پہیہ کے طور پر استعمال کریں۔

انہوں نے ان سے یہ بھی استفسار کیاکہ وہ بڑے فنڈس کا لوگوں کے حق میں استعمال کریں۔

لوگوں کے توقع کے مطابق شاہ نے وزیراعظم کے پیاکج پر توجہہ نہیں دی مگر انہوں نے جموں کشمیر میں گورننس پر توجہہ دی اور مختلف وفود کی جانب سے اٹھائے گئے تشویش کے حل بتایا۔

شاہ نے عہدیداروں سے کہاکہ مرکزی حکومت کی تمام 354اسکیمات جس میں معمر اور معزور کے علاوہ بیواؤں کے وظائف اور حاملہ خواتین کے لئے دی جانے والی مالی امداد شامل ہے سے فائدہ اٹھانے کا انہیں موقع فراہم کیاجائے۔

میٹنگ میں شامل ایک افیسر نے کہاکہ ”ہوم منسٹر نے گجر وفدسے ملاقات کے دوران ملک کے لئے ان کی قربانیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ

انہیں کس طرے مادر ڈائیری اور امول کواپرٹیو برائے ملک کلکشن میں جوڑنے کاکام کیاجائے گا‘ جس میں تقسیم کا عمل بھی شامل ہے“۔

شاہ نے انتظامیہ کو اس بات سے بھی آگاہ کیاکہ وہ تمام اسکیمات پر عمل کے متعلق ہر تین ماہ میں جائزہ لیں گے