گورنر جموں کشمیر ستیہ پال ملک نے منگل کے روز کہاکہ ریاست کی عوام کو افواہوں پر توجہہ دینے کی ضرورت نہیں‘ ریاست کے حالات معمول پر ہیں اور انہوں نے ارٹیکل35اے کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی تمام قیاس ارائیوں کو مسترد بھی کردیا۔
سرینگر -ریاستی گورنر ستیہ پال ملک نے سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلائے جارہے سرکاری حکم ناموں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں سب کچھ ٹھیک اور نارمل ہے، لوگوں کو افواہوں پر توجہ نہیں دینی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر میں افواہیں بہت پھیلتی ہیں ان پر کان دھرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
موصوف نے ان باتوں کا اظہار ایس کے آئی سی سی میں منعقدہ ایک تقریب کے حاشئے پر میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پرجو دکھایا گیا ہے ،
وہ سرکار کے حکم نامے نہیں ہیں، کشمیر میں اگر کسی کو لالچوک میں چھینکیں آتی ہیں تو گورنر ہاؤس تک خبر پھیلتی ہے کہ بم پھٹ گیا ہے، یہاں افواہیں بہت پھیلتی ہیں، ان پر کان دھرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ،یہاں سب کچھ ٹھیک ہے‘۔
اس سے پہلے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ملک نے کہا کہ کشمیر میں ایک زمانے میں دلی کی سرکاروں نے بے ایمانی کرکے وزیر اعلیٰ چنے ۔
انہوں نے کہا’’’ایک زمانے میں دلی کی سرکاروں نے غلطی کی اور بے ایمانی کرکے یہاں بغیر چناؤ کے وزیر اعلیٰ چنے ہی اور جیتنے والے لیڈروں کو ہرا دیا ہے‘‘۔
کشمیر کے لیڈروں کو سب سے گناہ گار قرار دیتے ہوئے ملک نے کہا’’میں یہاں کے لیڈروں کو سب سے زیادہ گناہ گار مانتا ہوں،
انہوں نے کبھی سچ نہیں بولا، وہ ایسے ایسے خواب لوگوں کو دکھا رہے تھے کہ ایک سال میرا شال والا بھی مجھ سے پوچھتا ہے کہ صاحب آزادی کب ہوگی،
میں نے کہا کہ تم لوگ تو آزاد ہی ہو اگر پاکستان کی طرف جانا چاہتے ہو تو چلے جاؤ لیکن ہندوستان کو توڑ کے کوئی آزادی نہیں ملے گی‘‘۔
گورنر کا کہنا تھا’’ لوگوں کو کھبی اٹانومی کا خواب دکھایا گیا اور کھبی دہلی سے آکر جلسہ کے دوران جیب سے سبز رومال نکالی گئی،اور یہ تاثر دیا گیا کہ انہیں پاکستان کی حمایت حاصل ہے‘‘۔
گورنر نے کہا کہ لوگوں کیلئے مرکز سے جو روپیہ آیا وہ ان سیاست دانوں کے کھاتوں میں چلا گیا۔ انکا کہنا تھا کہ اب یہ ماحول بہتر کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا’’ ان سیاست دانوں کے15کمروں سے کم مکان نہیں ہیں،جن میں کروڑوں روپے کے قالین سجے ہوئے ہیں،جبکہ ایک مکان یہاں،
دوسرمہارانی باغ، تیسرا دبئی اور چوتھا لندن میں ہے‘‘۔
ملک نے کہا’’ یہ ان لیڈروں کا خاکہ ہے،جن کی3نسلوں سے قبل انکے دادا چھوٹی موٹی نوکریاں کرتے تھے‘‘۔
گورنر نے کہا کہ پاکستان خود کو سنبھال نہیں سکتا تو ان لوگوں کو کیا سنبھالتا۔ ایس پی ملک نے کہا کہ خاندانی لیڈرشپ اور سیاست علاج نہیں ہے،
بلکہ پنچایتوں سے نکلنے والی لیڈر شپ اصل علاج ہے،کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ درد کہ کہا ں پرہے،اور اسکا علاج کس طرح کرنا ہے۔
گورنر نے کہا کہ بندوق اور تلوار سے وہ حاصل نہیں ہوگا جو محبت سے ہوگا۔انکا کہنا تھا’’ اگر جنگجوئوں کو بندوق سے کوئی چیز حاصل نہیں ہوئی تو ہمیں(سرکار) کو بھی بندوق سے کچھ حاصل نہیں ہوگا،بلکہ محبت سے جو حاصل ہوگا وہ تلوار اور بندوق سے نہیں ہوگا‘‘۔
گورنر نے دعویٰ کیا کہ عام لوگوں کو الیکشن کے ساتھ کوئی سروکار نہیں ،بلکہ وہ ترقی اور تعمیر چاہتے ہیں۔
ایس پی ملک نے کہا’’ سڑک کے آدمی سے پوچھا جائے کہ وہ کیا چاہتے ہیں،وہ ضرور کہیں گے،کہ انہیں الیکشن کے ساتھ کچھ نہیں بلکہ انہیں تعمیر و ترقی چاہے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ گورنر راج کے دوران افسران کو واپس گائوں کی ائور بھیجا گیا،اور وہ لوگ خوش ہوئے جنہیں سرینگر اور قصبوں میںاعلیٰ افسران ان سے ملنے سے کتراتے تھے۔
ایس پی ملک نے کہا’’ برہان وانی کے گائوں میں اب پنچایت لگتی ہے اور ذاکر موسیٰ کا والد اس کی صدارت کرتا ہے‘‘۔
ملک نے کہا کہ یہ تبدیلی کا اثر ہے،اور30برس میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ جب کوئی مرکزی وزیر داخلہ وادی آیا اور یہاں ہڑتال کی کال نہیں دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ پنچایتی انتخابات کے دوران صورتحال معمول پر رہی اور کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔
ریاستی گورنر نے کہا’’ پنچایتی الیکشن میں کسی چڑیا کو بھی نقصان نہیں پہنچا،جبکہ پنچایتوں کو ڈیڑھ کروڑ روپے تفویض کئے گئے۔‘‘
گورنر نے کہا کہ اب سرپنچ رکن اسمبلی سے بہتر صورتحال میں ہے۔
ستیہ پال ملک نے کہا کہ گزشتہ6ماہ سے52کالج دئیے گئے،جبکہ232 اسکولوں میں توسیع کی گئی اور آئندہ3ماہ میں مزید50کالج بنائیں جائیں گے۔
بہتر و معیاری تعلیم کو ہر دکھ کا مدائوا قرار دیتے ہوئے گورنر نے کہا کہ کشمیر میں حالات ضرور بہتر ہونگے اور اس میں تعلیم کا سب سے بڑا رول ہوگا۔
گورنر نے کہا’‘ جنوبی کشمیر کے4اضلاع میں حالات حساس ہیں اور اگر وہاں بہتر اسکول فراہم کئے جائیں گے تو وہ دن بھی دور نہیں جب جنگجو فون کرینگے کہ انکے بچوں کو اسکولوں میں داخلہ دیا جائے‘‘۔
گورنر جموں کشمیر ستیہ پال ملک نے منگل کے روز کہاکہ ریاست کی عوام کو افواہوں پر توجہہ دینے کی ضرورت نہیں‘ ریاست کے حالات معمول پر ہیں اور انہوں نے ارٹیکل35اے کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی تمام قیاس ارائیوں کو مسترد بھی کردیا۔