اس گلستاں میں کھلے ہیں پھول سب اقسام کے
ہیں جدا خوشبوئیں تو لیکن اسی سے ہے پھبن
جمہوریت کا تحفظ ضروری
آج یوم جمہوریہ ہے ۔ ہندوستان کو جمہوری ملک بنے ہوئے 74 سال پورے ہو رہے ہیں اور یہ ایک انتہائی اہم سنگ میل ہے ۔ ہندوستان کی جمہوریت دنیا بھر میں عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھی جاتی ہے ۔ ہندوستانی جمہوریت کو دنیا کی دوسری سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہے اور اسی وجہ سے ہندوستان کو دنیا بھر میں عزت و احترام سے دیکھا جاتا ہے ۔ ہندوستان کی جمہوریت انتہائی نچلی سطح تک سرگرم اور کارکرد ہے ۔ سرپنچ اور وارڈ ممبر سے لے کر ملک کے وزیر اعظم تک کا انتخاب جمہوری عمل کے ذریعہ ہی کیا جاتا ہے ۔ ہندوستان کا طرہ امتیاز ملک کی جمہوریت ہی ہے ۔ ملک کے بہتر ‘ روشن اور تابناک مستقبل کو یقینی بنانے کیلئے جمہوریت کا تحفظ اور اس کا استحکام انتہائی ضروری ہے ۔ ہندوستان کی سیاست میں جمہوریت کو جتنی اہمیت حاصل ہے اتنی اہمیت کسی کو نہیں ہے ۔ ملک کی ہر شہری حکومت سازی کے عمل کا حصہ دار اور فریق ہوتا ہے ۔ اس کی رائے کا احترام کیا جاتا ہے ۔ حکومتوں کا انتخاب ہو یا کسی کو اپوزیشن میں بیٹھنے کا موقع دینا ہو سبھی کچھ عوام کی رائے اور ووٹ سے ممکن ہوتا ہے ۔ تاہم حالیہ وقتوں میں دیکھا گیا ہے کہ ملک میں جمہوری عمل کو غیر مستحکم کرنے کی کوششیں بھی ہو رہی ہیں۔ کئی گوشوں سے جمہوریت کو خیرباد کہنے کی باتیں کی جا رہی ہیں جو ملک کے دستور اور قانون کے مطابق مناسب نہیںہیں بلکہ ان کے مغائر ہیں۔ ہندوستان میں جمہوریت ہی کے ذریعہ ملک اور ملک کے عوام کا مستقبل روشن اور تابناک بنایا جاسکتا ہے ۔ اس بات کو ایک اٹل حقیقت کے طور پر سبھی گوشوں کو قبول کرنے کی ضرورت ہے ۔ جمہوریت کو یرغمال بنانے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دی جانی چاہئے اور نہ ہی ایسی کوششوں کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہئے ۔ جمہوریت نے ہندوستان میںہر ذمہ دار گوشے کی ذمہ داری کا تعین کردیا ہے ۔ ان ذمہ داریوں میںایک دوسرے کو مداخلت کرنے کا موقع نہیںہے اور نہ ہی دیا جانا چاہئے ۔ جمہوری عمل کے جتنے بھی فریق ہیں اور اس کا حصہ بننے والے جو گوشے ہیں ان سب کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ملک کی جمہوریت کو مستحکم کرنے آگے آئیں۔
آج ملک میں جو صورتحال کچھ گوشوں کی جانب سے پیدا کی جا رہی ہے وہ افسوسناک ہے ۔ کئی مواقع پر دیکھا گیا ہے کہ جمہوری عمل کو داغدار کرنے سے وہ عناصر بھی گریز نہیں کر رہے ہیں جو جمہوریت ہی کی وجہ سے ترقی کی منزلیں طئے کرتے ہوئے اعلی ترین مقامات تک پہونچ چکے ہیں۔ ایسے عناصر بھی جمہوری عمل کو کھوکھلا کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھ رہے ہیں۔ انتخابات کو جمہوری عمل کا سب سے اہم حصہ سمجھا جاتا ہے اور آج ہندوستان میں اسی عمل میںبے قاعدگیوںا ور دھاندلیوں کی شکایات اور شبہات عام ہیں۔ ان شکایات اور شبہات کو دور کرتے ہوئے جمہوری عمل پر عوام کا جو اٹوٹ یقین اور اعتماد ہے اس کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت ہے ۔ جب تک ہر فریق اور ہر شہری جمہوری عمل کو مستحکم کرنے کا تہئیہ نہیںکرلیتا اس وقت تک اس کی اپنی ملک کے تئیںذمہ داری پوری نہیں ہو سکتی ۔ جمہوریت میں عوام کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ ہر پانچ سال میں اپنی پسند اور مرضی سے اپنے نمائندوں کا انتخاب عمل میں لائیں ۔ کسی کو اقتدار پر فائز کریں تو کسی کو اقتدار سے بیدخل کریں۔ یہی وجہ ہے کہ ہندوستان میں کوئی بھی ہمہ وقت اقتدار کا دعویدار نہیںہوسکتا ۔ جو کل تک اقتدار کے ایوانوں کی زینت ہوا کرتے تھے آج اپوزیشن میں بیٹھنے پر مجبور ہیں اور جو کل تک اقتدار کے گلیاروں کو محض دور سے دیکھا کرتے تھے آج وہ ان کے مکین ہوگئے ہیں۔ یہ جمہوریت کی طاقت ہی سے ممکن ہوسکتا ہے اور اس کا سلسلہ ہمیشہ چلتا رہنا چاہئے ۔
آج یوم جمہوریہ کے موقع پر ہر ہندوستانی شہری کو یہ عہد کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ جمہوریت کو مستحکم کرنے میں اپنے رول سے پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔ ہمارے مجاہدین آزادی نے جس ہندوستان کا خواب دیکھا تھا اس کو شرمندہ تعبیر کرنا جہاں حکومتوں کی ذمہ داری ہے وہیں ہر شہری کو بھی اس میں اپنا رول ادا کرنا چاہئے ۔ ہر شہری کو مساوی حقوق فراہم کرنے والی جمہوریت کا رواج ہونا چاہئے ۔ ہر شہری کو ا س کی ذمہ داریوں کی تکمیل کا مو قع دیا جانا چاہئے اور کسی کو کسی پر فوقیت نہیں رہنی چاہئے ۔ یہی وہ ہندوستان ہے جس کا خواب ہمارے مجاہدین آزادی نے دکھا تھا اور ہمیں اسی خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کاعہد کرنے کی ضرورت ہے ۔