جنتی میوہ انگور میں حیدرآباد کے عنب شاہی کی خاص اہمیت

   

شہر کے مضافات میں آم کی امرائی اور انگور کے باغات پر بستیاں ہوگئیں آباد
پیارے نبی کریم ﷺ کا پسندیدہ پھل انگور ،امراض قلب ، امراض معدہ خون کی صفائی اور سوکھے پن کے علاج میں موثر
حیدرآباد ۔ 19 ۔ فروری : ( سیاست نیوز ) : اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لیے جو پھل زمین پر اتارے تھے ان میں انگور نمایاں تھا ۔ کہا جاتا ہے کہ اللہ نے حضرت آدم کو جو تیس پھل دئیے تھے ۔ ان میں انگور بھی شامل تھا ۔ ویسے بھی انگور کے خوشے دیکھ کر طبیعت بحال ہوجاتی ہے ۔ خوشی کا ایک عجیب احساس پیدا ہوتا ہے ۔ سبز ، سیاہ ، قرمذی ( بیگنی یا جامنی ) زرد اور نیلے رنگ کے انگور اپنے آپ میں ایک کشش رکھتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ ہندوستان بھر بالخصوص ہمارے شہر حیدرآباد فرخندہ بنیاد میں انگور کی کاشت بڑے پیمانے پر کی جاتی رہی جہاں تک حیدرآباد دکن میں انگور کے باغات کا سوال ہے ۔ یہاں انگور کی کاشت یا باغات کے قیام کے پیچھے ایک اہم وجہ تھی اور وہ وجہ یہ تھی کہ ہمارے نبی کریم ﷺ نے انگور کو خاص طور پر پسند فرمایا کئی احادیث مبارکہ میں آپؐ کے انگور کے خوشے کھانے کا ذکر ملتا ہے ۔ قرآن مجید میں بھی اللہ تعالیٰ نے اس جنتی میوہ کا ذکر کیا ہے اور 6 مرتبہ قرآن مجید میں انگور کا ذکر ایا ہے ۔ ہمارے نبی ﷺ جس پھل کو پسند کریں اس میں یقینا بے شمار فوائد ہوتے ہیں ۔ انگور میں بھی قدرت نے انسانوں کے لیے بے شمار فوائد رکھے ہیں ۔ یہ وٹامنس ، پروٹینس کا بہت بڑا ذریعہ ہے ۔ انگور کا رس قبض ( پیٹ کے تمام امراض ) ، امراض جگر ، امراض قلب ، جسم کی خشکی میں بہت مفید ہوتا ہے ۔ یہ نہ صرف صاف خون پیدا کرتا ہے بلکہ خون کو صاف اور پتلا رکھتا ہے ۔ انگور لوگوں کو جوان رکھتا ہے ۔ چہرہ کی رونق بڑھاتا ہے ۔ داغ دھبے مٹاتا ہے ۔ حاملہ خواتین کے لیے مفید ہے ۔ یہ ایسی غذاؤں کی بآسانی بھرپائی کرتا ہے جو گوشت پروٹین اور وٹامنس کے فوائد سے مالا مال ہوتی ہیں ۔ بالفاظ دیگر غذائیت اور توانائی سے بھر پور ہوتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ انگور کو قدرتی کیپسول بھی کہا جاتا ہے ۔ آپ کو بتادیں کہ ہندوستان میں زائد از 146 ہزار ہیکڑ اراضی پر انگور کی کاشت کی جاتی ہے ۔ چنانچہ سال 2018-19 میں ہمارے ملک نے دنیا کے مختلف ممالک کو 246133.79 میٹرک ٹن انگور برآمد کئے جس کی مالیت 2335.24 کروڑ روپئے ( 334.7 ملین ڈالرس ) بنتی ہے ۔ بہر حال ہم بات کررہے تھے ہمارے شہر حیدرآباد اور اس کے اطراف و اکناف انگور کے باغات کی ویسے تو یہاں کئی اقسام کے انگور کی کاشت کی جاتی رہی لیکن سب سے زیادہ ذائقہ دار انگور عنب شاہی کو مانا جاتا ہے ۔ اس کی کاشت ہندوستان میں صرف حیدرآباد میں ہوا کرتی تھی ، عنب شاہی کی خاص بات اس کی مٹھاس تھی اسے دیکھ کر ہی لوگوں کے منہ میں پانی آجایا کرتا تھا ۔ تاہم اب کہا جارہا ہے کہ عنب شاہی کا وجود ختم ہوتا جارہا ہے کیوں کہ ریاست تلنگانہ میں انگور کے کسان صرف اور صرف بے دانہ اور تھامپسن Thompson بے دانہ انگور کی کاشت کررہے ہیں ۔ اس تعلق سے بتایا جاتا ہے کہ تھامپسن انگور کی بازار میں اچھی قیمتیں آرہی ہیں ۔ آپ کو یہ بھی بتادیں کہ حیدرآباد میں عنب شاہی انگور پہلی مرتبہ تقریبا 1890 میں مشرقی وسطیٰ سے عبدالقادر خان نے متعارف کروایا اور عنب شاہی نام کی 1943 میں حضور نظام نواب میر عثمان علی خاں بہادر نے بھی تصدیق کی ۔ یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ نظام اسٹیٹ کے ماہر باغبانی شنکر پلائی نے 1960 کے دوران عنب شاہی کی مارکٹ میں طلب کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ۔ 1969 میں فی ایکڑ 42 ٹن عنب شاہی کی پیداوار ہوتی تھی اور وہ ایک عالمی ریکارڈ تھا لیکن اب یہ انگور گریپ ریسرچ اسٹیشن تک محدود ہو کر رہ گیا ہے ۔ حیدرآباد کی آب و ہوا کے بارے میں مشہور ہے کہ یہ انگور کی کاشت کے لیے بالکل موزوں ہے ویسے بھی سرزمین حیدرآباد میں ہر قسم کا پھل اگایا جاسکتا ہے ۔ ہماری ریاست میں عنب شاہی ، ارکاوتی ، ارکاشیم ، بنگلور بلو ، گلابی ، سلطانہ ، تھامپسن ( بے دانہ ) ، سویگنان ، یلنک ، زنفانڈیل ، چینائی بلینک ، چاردونے ، شرد ، بلیک بیوٹی ، دلکشا ، پوسا بے دانہ ، سوناکا ، مانک ، چمن وغیرہ کی کاشت ہوتی ہے ۔ ان تمام میں عنب شاہی کی بات ہی کچھ اور ہے ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ سردی ہو یا گرمی ہر موسم میں انگور آپ کو بآسانی مل جائیں گے ۔۔