جنت جیسی خوبصورت ’’ارم منزل‘‘ کو منہدم کرنے کی مذمت، 20 جولائی سے عوامی رائے پر اوپنین پول:ہنمنت راؤ

   

حیدرآباد 7 جولائی (سیاست نیوز) سابق رکن راجیہ سبھا وی ہنمنت راؤ نے اسمبلی کی تعمیر کے لئے تاریخی ارم منزل کے انہدام کی مذمت کی اور کہاکہ فارسی میں ارم کے معنی جنت کے ہیں اور کے سی آر حکومت جنت کی طرح خوبصورت عمارت کو کس طرح منہدم کرسکتی ہے۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ہنمنت راؤ نے ارم منزل کے انہدام کے خلاف 20 جولائی سے عوامی رائے حاصل کرنے اوپینین پول کے انعقاد کا اعلان کیا۔ شہر کے مرکزی مقامات پر بیالٹ باکس رکھ کر عوامی رائے حاصل کی جائے گی۔ ہنمنت راؤ نے کہاکہ تاریخی عمارتوں سے متعلق ادارہ انٹک نے اپنی رپورٹ میں ارم منزل کو مضبوط عمارت قرار دیا لہذا حکومت کو انہدام کا منصوبہ ترک کرنا چاہئے۔ اُنھوں نے کہاکہ تلنگانہ ایک لاکھ 80 ہزار کروڑ کے قرض میں ڈوبا ہوا ہے اس کے بعد سینکڑوں کروڑ عوامی رقومات ضائع کرنا کہاں تک درست ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ اسمبلی اور کونسل کی موجودہ عمارت اجلاس کے لئے کافی ہے۔ 294 ارکان کے لئے اسمبلی تعمیر کی گئی تھی جبکہ موجودہ ارکان کی تعداد صرف 119 ہے۔ ہنمنت راؤ نے بتایا کہ نظام دور حکومت کی نشانیوں کو ختم کرتے ہوئے نئی عمارتوں کے ذریعہ کے سی آر تاریخ میں اپنا نام درج کرانا چاہتے ہیں۔ اُنھوں نے بتایا کہ جمخانہ گراؤنڈ میں سکریٹریٹ کی تعمیر کے منصوبہ کے وقت اوپینین پول میں 92.7 افراد نے مخالفت کی تھی۔ اُنھوں نے بتایا کہ بعض طبقات کو بی سی میں شامل کرنے کے مسئلہ پر او بی سی پارلیمانی کمیٹی پیر کو تلنگانہ کا دورہ کررہی ہے۔ ہنمنت راؤ کا کہنا ہے کہ جب تک کریمی لیئر کو ختم نہیں کیا جاتا اس وقت تک بی سی طبقات کو انصاف نہیں ملے گا۔ 3 سال قبل پارلیمانی کمیٹی نے مرکز سے سفارش کی تھی لیکن عمل آوری نہیں کی گئی۔ اُنھوں نے الزام عائد کیا کہ صرف اعلیٰ طبقات فوائد سے استفادہ کررہے ہیں جبکہ بی سی طبقات بھیک مانگنے پر مجبور ہیں۔