جنگجوؤں کی فائرنگ، ایک سی آر پی ایف جوان ،ایک شہری ہلاک

,

   

سی آر پی ایف پارٹی پر عسکریت پسندوں کی اندھادھند فائرنگ، انکاؤنٹر میں تین سالہ بچہ کرشماتی طور پر محفوظ

سری نگر:شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے ماڈل ٹاٰؤن سوپور میں چہارشنبہ کی صبح جنگجوئوں کے سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) پر حملے اور اس کے بعد طرفین کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں ایک سی آر پی ایف اہلکار اور ایک عام شہری ہلاک جبکہ دیگر تین اہلکار زخمی ہوگئے ہیں۔مہلوک شہری جس کی شناخت، بشیر احمد خان ساکنہ مصطفی کالونی ایچ ایم ٹی سری نگر کے بطور ہوئی ہے ، کے ساتھ اس کا تین سالہ نواسہ بھی تھا جو کرشماتی طور پر بچ گیا ہے اور اپنے نانا کی نعش پر روتے بلکتے بیٹھا ہوا تھا۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ جنگجوئوں نے چہارشنبہ کی صبح ماڈل ٹاون سوپور میں سی آر پی ایف کی ایک ناکہ پارٹی پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں چار سی آر پی ایف اہلکاروں سمیت پانچ افراد زخمی ہوئے ۔انہوں نے کہا کہ زخمیوں کو فوری طور پر سب ضلع اسپتال سوپور لے جایا گیا جن میں سے ایک اہلکار زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڑ بیٹھا جبکہ عام شہری کو مردہ قرار دیا گیا۔ مہلوک اہلکار کی شناخت ہیڈ کانسٹیبل دیپ چند ورما کے بطور کی گئی ہے ۔ایک سی آر پی ایف ترجمان نے واقعے کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ سی آر پی ایف کی 179 بٹالین سے وابستہ اہلکار گشت کرنے یا ناکہ لگانے کے لئے چہارشنبہ کی صبح قریب 7:30 بجے ماڈل ٹاون سوپور پہنچے ۔انہوں نے کہا جوں ہی وہ اپنی اپنی جگہوں کی طرف جانے کے لئے گاڑیوں سے باہر آرہے تھے کہ وہاں ایک مسجد کے بالائی خانے پر چھپے جنگجوؤں نے ان پر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی جس کے نتیجے میں چار اہلکار زخمی ہوئے جن میں سے ایک بعد میں زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ بیٹھے ۔انہوں نے مہلوک اہلکار کی شناخت ہیڈ کانسٹیبل دیپ چند جبکہ زخمی اہلکاروں کی شناخت کانسٹیبل بھویا راجیش، کانسٹیبل نلیش چاوڈے اور کانسٹیبل دیپک پاٹل کے بطور کی ہے ۔موصوف ترجمان نے کہا کہ جائے وردات پر ایک عام شہری بھی ہلاک ہوا۔کشمیر زون پولیس نے اپنے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر ایک پولیس اہلکار کی گود میں بچے کی تصویر اپ لوڈ کرتے ہوئے ایک ٹویٹ میں کہاکہ سوپور حملے میں جموں و کشمیر پولیس نے ایک تین سالہ بچے کو گولی لگنے سے بچایا۔قبل ازیں ایک اور ایک ٹویٹ میں کہا گیاسوپور میں عسکری حملے میں ہم نے ایک سی آر پی ایف اہلکار اور ایک عام شہری کو کھویا۔ حملے میں تین سی آر پی ایف اہلکار زخمی ہوئے۔

جنگجوؤں کی نعش کے لئے علاقے کو محاصرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کیا گیا ہے۔دریں اثنا مہلوک شہری کے افراد خانہ کا الزام ہے کہ اس کو گاڑی سے گھسیٹ کر سی آر پی ایف اہلکاروں نے گولی ماری ہے ۔مہلوک شہری کے فرزند نے میڈیا کو بتایا کہ وہ (مہلوک بشیر احمد) صبح 6 بجے گھر سے سوپور میں چل رہے کام کا معائینہ کرنے کے لئے نکلے ۔انہوں نے کہا: ‘وہ صبح 6 بجے گھر سے نکلے ان کا سوپور میں کام چل رہا تھا جب انکاؤنٹر ہوا تو سی آر پی ایف اہلکاروں نے واپس فائرنگ کی اور ان کو گاڑی سے باہر نکالا اور فائر کیا’۔مہلوک بشیر احمد، جو پیشہ کے لحاظ سے ٹھیکیدار تھے ، کی بیٹی اپنے والد کی ہلاکت پر بیان کرتے ہوئے میڈیا کو بتاتی ہے : ’’میرا بیٹا ان کے ساتھ تھا‘‘۔ انہوں نے اس تین سالہ بچے کے سامنے ان کو کیسے گولی ماری، مجھے کچھ نہیں چاہئے جس نے میرے والد کو گولی ماری کوئی اس کو بھی گولی مارے‘‘۔مہلوک شہری کے ایک رشتہ دار نے بتایا کہ وہ (بشیر احمد) در اصل فتح کدل سری نگر کا رہنے والا تھا اور اب گزشتہ دس برسوں سے مصطفی کالونی ایچ ایم ٹی سری نگر میں اقامت پذیر تھا۔ادھر سوپور پولیس نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبریں، کہ مہلوک شہری کو گاڑی سے نکال کر گولی ماری گئی ہے ، بے بنیاد اور حقائق سے پرے ہیں اور سوپور پولیس ان خبروں کو رد کرتی ہے ۔