حماس مستقل جنگ بندی کے خواہاں،معاہدے سے قبل ظالم اسرائیل کے فضائی حملے شدت سے جاری
واشنگٹن : 4 جولائی ( ایجنسیز ) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ’24 گھنٹوں میں شاید معلوم ہو جائے کہ فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس غزہ میں اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کی تجویز کا کیا جواب دے گا۔‘خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق صدر ٹرمپ نے منگل کو بتایا تھا کہ اسرائیل نے غزہ میں 60 دن کی جنگ بندی کی شرائط پر اتفاق کیا ہے اور حماس کو تنبیہہ کی کہ وہ حالات خراب ہونے سے پہلے اس معاہدے کو قبول کرے۔امریکی صدر نے اس پیش رفت کا اعلان اس وقت کیا جب وہ پیر کو وائٹ ہاؤس میں بات چیت کے لیے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی میزبانی کی تیاری کر رہے تھے۔صدر ٹرمپ اسرائیلی حکومت اور حماس پر جنگ بندی اور یرغمالیوں کا معاہدہ کرنے اور غزہ میں جنگ کے خاتمہ کے لیے دباؤ بڑھا رہے ہیں۔عسکریت پسند گروپ کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ حماس اس بات کی ضمانت چاہ رہی ہے کہ امریکہ کی جنگ بندی کی نئی تجویز جنگ کے خاتمے کا باعث بنے گی۔اس معاملے سے واقفیت رکھنے والے ذرائع نے بتایا ہے کہ اسرائیل جمعے تک حماس کے جواب کی توقع کر رہا ہے اور اگر یہ مثبت رہا تو ایک اسرائیلی وفد معاہدے کو مستحکم کرنے کے لیے بالواسطہ بات چیت میں شامل ہو گا۔یہ واضح نہیں کہ آیا یہ مذاکرات ثالثی کرانے والے دو ممالک مصر میں ہوں گے یا قطر میں۔ذرائع کے مطابق اس تجویز میں 10 زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے بدلے مزید 18 کی لاشوں کی واپسی شامل ہے۔غزہ میں دیگر 50 یرغمالیوں میں سے 20 کے بارے میں خیال ہے کہ وہ ابھی تک زندہ ہیں۔وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو کے قریبی ایک سینیئر اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ جنگ بندی معاہدے کی منظوری کے لیے تیاریاں جاری ہیں اور وزیراعظم پیر کو صدر ٹرمپ سے ملاقات کے لیے واشنگٹن جا رہے ہیں۔اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے تقریباً 21 ماہ بعد جنگ بندی اور یرغمالیوں کے معاہدے تک پہنچنے کے امکانات ’بہت زیادہ‘ ہیں۔غزہ پر اسرائیلی حملے اْسی شدت سے جاری ہیں اور صحت کے حکام کے مطابق جمعرات کو کم از کم 59 افراد ہلاک ہوئے۔اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈیون سار نے بدھ کو کہا تھا کہ ان کا ملک فلسطینی تنظیم حماس کے ساتھ غزہ میں جنگ ختم کرنے اور وہاں یرغمال بنائے گئے افراد کی واپسی کیلئے معاہدہ کرنے کے حوالے سے سنجیدہ ہے۔امریکی صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ اسرائیل نے حماس کے ساتھ 60 دن کی جنگ بندی کو حتمی شکل دینے کے لیے ضروری شرائط قبول کر لی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ’کچھ مثبت اشارے موجود ہیں۔ میں اس سے زیادہ ابھی کچھ نہیں کہنا چاہتا، لیکن ہمارا مقصد ہے کہ جلد از جلد بات چیت شروع کی جائے۔‘حماس نے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ جنگ بندی کی نئی تجاویز کا جائزہ لے رہی ہے جو اسے ثالثی کرنے والے ممالک مصر اور قطر سے موصول ہوئی ہیں۔تاہم، حماس نے اس بات پر زور دیا کہ وہ ایک ایسے معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہے جو جنگ کے خاتمے اور اسرائیلی افواج کے غزہ سے انخلا کو یقینی بنائے۔
جنگ بندی کا قیدیوں کے تبادلے اور فوجی انخلا سے آغاز ہوگا
غزہ، 4 جولائی (یو این آئی)غزہ میں جاری تنازع کے خاتمہ کے لیے امریکہ، قطر اور مصر کی ثالثی میں 60 روزہ جنگ بندی کا مجوزہ منصوبہ سامنے آیا ہے جس میں قیدیوں کی مرحلہ وار رہائی، اسرائیلی افواج کا انخلا اور مستقل امن کے لیے مذاکرات شامل ہیں۔ڈان اخبار میں شائعغیر ملکی خبر رساں ایجنسی ‘رائٹرز’ کی رپورٹ کے مطابق مذاکرات سے واقف ایک اہلکار نے بتایا کہ غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کے لیے امریکی حمایت یافتہ مجوزہ منصوبے میں قیدیوں کی مرحلہ وار رہائی، محصور علاقے سے اسرائیلی افواج کا انخلا اور تنازعہ کے خاتمہ کے لیے مذاکرات شامل ہیں۔
ایران نے ہمیں حملے کے وقت اور جگہ کی پیشگی اطلاع دی تھی:ٹرمپ
واشنگٹن، 4 جولائی (یو این آئی)امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 3 جولائی کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ایران نے گذشتہ ماہ ،اپنی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کے جواب میں ،قطر میں ایک اہم امریکی فضائی اڈے پر، میزائل حملے کی ہمیں پیشگی اطلاع دے دی تھی۔امریکہ کے قیام کی 250 ویں سالگرہ کی تقریبات کے سلسلے میں ‘آئیووا ‘میں منعقدہ ایک ریلی سے خطاب میں کہا ہے کہ “کیا آپ جانتے ہیں انہوں نے مجھے فون کیا اور کہا کہ وہ ہم پر حملہ کرنے پر مجبور ہیں؟ یہ ایران تھا، ان کا لہجہ بہت احترام والا تھا۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ ہماری بہت عزّت کرتے ہیں”۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ ایرانیوں نے کہا کہ”چونکہ ہم نے ان پر 14 بم گرائے ہیں لہٰذا وہ بھی ہم آپ پر 14 حملے کرنا چاہتے ہیں۔’ میں نے کہا کہ ٹھیک ہے کریں، میں آپ کی بات سمجھ رہا ہوں۔ٹرمپ نے کہا ہے کہ فون کال میں ایران نے ، قطر میں امریکی سینٹرل کمانڈ کے فارورڈ ہیڈکوارٹر ‘العدید ایئر بیس’ پر ، حملے کے وقت اور مقام کی بھی وضاحت کی تھی ۔انہوں نے کہا ہے کہ “ایرانیوں نے بتایا کہ وہ کہاں حملہ کریں گے ۔ میں نے کہا، ‘ٹھیک ہے ۔’ ہم نے بیس خالی کر دی۔ یہ قطر میں ایک خوبصورت فوجی اڈہ تھا۔”انہوں نے مزید کہا کہ “ایرانیوں نے کہا کہ’سر، ایک بجے ‘۔ میں نے کہا کہ ‘ٹھیک ہے ۔ریلی کو مخاطب کر کے صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ “آپ تصور کر سکتے ہیں کہ وہ کس قدر مہربان تھے ؟یہ ایران تھا، کہ انہوں نے مجھے فون کر کے بتایا کہ وہ مجھے 14 بار نشانہ بنانا چاہتے ہیں۔ میں نے کہا ‘ٹھیک ہے آگے بڑھیں۔’ اور انہوں نے 14 اعلیٰ معیار کے بہت تیز میزائل داغے اور ان میں سے ہر ایک کو گرا دیا گیا۔واضح رہے کہ ایرانی حملہ 23 جون کو اور 13 جون کو اسرائیل کے ایرانی جوہری اور فوجی مقامات پر فضائی حملوں سے شروع ہونے والی دو ہفتوں کی علاقائی کشیدگی کے عروج کے دنوں میں کیا گیا تھا ۔