روس کی جانگ سے گیہوں کی تجارت میں کٹوتی سے افغانستان‘ یمن او رایتھوپیا بھی متاثر ہوتے ہیں‘ جو کہ خوراک کے عدم تحفظ او ریہاں تک کہ مقامی سطح پرقحط کا سامنا کررہے ہیں۔
ڈالاس۔یوکرین پر روس کے حملے نے اناج کی بڑھتی پیدواراور اعلی قیمت کے برآمدات کے روسی منصوبوں کو متاثر کردیاہے۔
سال2014کے بعد سے روس نے اپنے خوراک پالیسی پر دو اہم اہداف کو روبعمل لایاہے۔ گھریلو طور پر اس نے درآمدی متبادل او رکئی بنیادی اشیاء میں خود کفالت کے ذریعہ غذائی تحفظ کے لئے کوشش کی ہے۔
بین الاقوامی سطح پر اس نے اپنی خوراک کی برآمدات بالخصوص گیہوں اور دیگر اناج کی قدراورحجم کو بڑھانے کی کوشش کی ہے۔ یوکرین کی جنگ سے اس کے دونوں اہداف کو خطرہ لاحق ہے۔ روس نے اپنی جنگ سے پہلے ہی جنوب میں اپنی بوائی کی مہم شروع کردی تھی۔
سال2021میں اس نے 80.4ملین ایکڑ پر پودے لگائے اور2022میں 81.3ملین ایکڑ پر پودے لگانے کا منصوبہ کیاتھا‘ جس میں 29.5ایکڑ پر گیہوں کی پیدوار ہوگی۔
دنیاکی سب سے بڑی زراعی مشنری کی پیدوار کرنے والے جان ڈیرا نے روسی مارکٹ سے خود کو الگ کرلیاہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا ہے کہ سابق کی مشنری کے لئے اوزار کی فراہمی او رخدمات روسی کسانوں کے لئے دستیاب نہیں ہوں گے۔
متعدد بڑے فاسٹ فوڈ کمپنیاں روسی مارکٹ سے دستبرداری اختیار کررہے ہیں۔ روس میں 850میکڈونالڈس ریسٹورنٹوں کا بند ہوجاناسرخیاں بٹورے تھے مگر پیزا ہٹ او ربرگر کنگ کی بھی دستبرداری کافی اہم ہے کیونکہ فاسٹ فوڈ کمپنیوں آبادی کا بڑے حصہ کا انحصار ہے۔
روس کی جانگ سے گیہوں کی تجارت میں کٹوتی سے افغانستان‘ یمن او رایتھوپیا بھی متاثر ہوتے ہیں‘ جو کہ خوراک کے عدم تحفظ او ریہاں تک کہ مقامی سطح پرقحط کا سامنا کررہے ہیں۔
چونکہ گھریلو خوراک کو ترجیح دی جاتی ہے‘ روسی یقینی طور پر 2020سے 2024 کی سطح کے مقابلے میں خوراک کی برآمدات کو50فیصد بڑھانے تک اپنے اہداف کو پورا نہیں کرسکے گا۔