میزروم حکومت کی جانب سے جاری کردہ ایس او پی صوبدایدی ہے اور ائین کے ارٹیکل 14‘19‘ اور 21کے دفعات کے مطابق نہیں ہے۔
ائزوال۔مذکورہ گوہائی ہائی کورٹ نے اسٹانڈرڈ اپریٹنگ پروذیجر(ایس او پی) کو روک دیاہے جس کی اجرائی میزورم حکومت نے عمل میں لاتے ہوئے ٹیکہ نہیں لنے والے افراد کو روزی روٹی کمانے سے روکا گیاہے اور یہ ائین کے ارٹیکل14‘19‘اور21کے مطابق نہیں ہے۔
مذکورہ ہائی کورٹ کی ائزوال بنچ کی ایک ڈویثرن بنچ جو جسٹس مائیکل زوتھان کھم اور جسٹس نیلسن سائیلو پر مشتمل ہے نے جمعہ کے روز اپنے احکامات میں مانا کہ میزورم حکومت کی جانب سے 29جون کے روز جاری کردہ ایس او پی ظالمانہ ہے اور ائین کے ارٹیکل14‘19‘ اور21دفعات کے مطابق نہیں ہے۔
مذکورہ ہائی کورٹ نے کہاکہ ”ان آلودہ شقوں میں مداخلت کی گئی ہے کہ ٹیکے لینے والے افراد کو درکار الاؤنس بھی دیاجائے گا۔اسی کے مطابق ریات کو ہدایت دی گئی تھی کہ ایک اعلامیہ 29جون کے روز ایس او پی میں ایک اعلامیہ جلد سے جلد جاری کریں جو ہدایتوں پر مشتمل ہوں“۔
حکومت میزروم کے ایس او پی میں کہاگیاہے کہ ریاست کے تمام لوگ میزروم میں جنھوں نے ٹیکہ لیاہے وہ آسانی کے ساتھ گھروں کے باہر جانے کی انہیں اجازت دی جائیگی تاکہ وہ ضروری سامان خریدیں‘ اور اپنے روزروٹی کمانے کے لئے کسی دوکان‘اسٹور‘ ڈرائیونگ اور پبلک‘ کمرشیل ٹرانسپورٹ گاڑیاں وغیرہ جاسکیں“۔
ریاست کے چیف سکریٹری کی جانب سے جاری کردہ ایس او پی کے خلاف میں دائر ایک درخواست پر وہیں کاروائی کرتے ہوئے مذکورہ ہائی کور ٹ نے کہاکہ ’صرف ٹیکہ والے لوگوں پر ان تحدیدات کی عمل آواری ظالمانہ اور غیر واجبی ہے“۔
سنوائی کے لئے اگلی تاریخ14جولائی مقرر کی گئی ہے۔عدالت میں اپنے خیالات پیش کرتے ہوئے میزورم کے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سی زورماچانا نے عدالت کوبتایاکہ ریاستی حکومت نے بڑی پیمانے پر ریاست کی عوام کو مفت ٹیکہ لگانے کا انتظام کیاگیاہے اور ٹیکہ دینے کاعمل جاری ہے۔
انہوں نے کہاکہ کویشیلڈ کا پہلی خوراک 5,19,452افراد (67فیصد اہل افراد) کو دی گئی ہے۔زورام چنانے عدالت کو بتایاکہ کویشلیڈ ٹیکہ (پہلی خوراک) کا ٹارگٹ 7,75,106افراد کے لئے ہے۔
تاہم انہوں نے یہ بھی ہم یہ بھی نہیں کہہ سکتے کہ اہل افراد کے نشانے ٹیکہ کی پہلی خوراک پہنچانے کی تکمیل کے لئے کتنے ماہ درکار ہوں گے۔