جواز ِنکاح

   

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید کی دو زوجگان ہیں ہندہ و زینب۔ ہندہ کی لڑکی حامدہ کا عقد زینب کے حقیقی بھائی بکر سے جائز ہے یا کیا ؟ بینوا تؤجروا
جواب : صورت مسئول عنہا میں حامدہ نے اگر اپنی علاتی ماں زینب کا دودھ نہیں پیا ہے تو حامدہ کا عقد زینب کے حقیقی بھائی بکر سے شرعاً جائز و درست ہے لقولہ عزوجل واحل لکم ما وراء ذلکم۔ الایۃ۔ فقط وﷲ تعالیٰ اعلم
: حافظ صابر پاشاہ

محافل نعت و میلاد عشق مصطفیٰؐ کے فروغ کا سبب
ماہ ربیع الاول کی آمد آمد ہے اور ہر سال تمام عاشقان رسول عید میلادالنبی کا خوشی و مسرت سے جھوم کر استقبال کرتے ہیں۔ ہر سو عید کا سماں ہوتا ہے۔ گلیاں اور محلے سجائے جاتے ہیں، گھروں اور عمارتوں کو لائٹس سے روشن کیا جاتا ہے۔ ہر طرف جلسے جلوس اور محافل میلاد مصطفیٰؐ کا انعقاد دکھائی دیتا ہے، ہر شہر، گائوں قریہ قریہ بلکہ ہر گلی محلے میں درود و سلام اور محافل نعت کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ حضور علیہ السلام کے جشن میلاد کی محفل سجارہے ہیں تو اس عظیم مذہبی فریضے کی اہمیت از روئے قرآن و حدیث کیا ہے؟ اس کا مقصد اور بہترین طریقہ کار کیا ہے؟۔ اول تو قرآن کی وہ آیات یاد کریں اور اپنے بچوں کو بھی یاد کروادیں کہ جس میں اللہ رب العزت نے واشگاف الفاظ میں اپنے محبوب کی بعثت اور ولادت پر احسان جتلایا کہ کہیں اسے کوئی معمولی نعمت نہ سمجھ لیں کیونکہ میرے مصطفیٰ ﷺکا وجود رحمت ہی میرے لئے سب سے بڑی نعمت ہے میرے سارے خزانوں میں سب سے انمول اور قیمتی ترین خزانہ ہے ۔ جس سہانی گھڑی چمکا طیبہ کا چانداس دل افروز ساعت پر لاکھوں سلام ۔ سورہ آل عمران میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’بے شک اللہ نے مسلمانوں پر بڑا احسان فرمایا کہ ان میں انہی میں سے (عظمت والا) رسول ( ﷺ) بھیجا جو ان پر اس کی آیتیں پڑھتا اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے اگرچہ وہ لوگ اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے‘‘۔دوسری جگہ پر سورہ یونس میں اللہ رب العزت نے حضور ﷺ کے وجود کو اپنا سب سے بڑا فضل اور سب سے بڑی رحمت قرار دیتے ہوئے بعثت مصطفیٰ ﷺاور اس وجود مسعود کو اپنا سب سے بڑا فضل قرار دیتے ہوئے خوشیاں منانے کا حکم دیا ہے جیسا کہ ارشاد ہے:’’فرما دیجیے! (یہ سب کچھ) اللہ کے فضل اور اس کی رحمت کے باعث ہے (جو بعثتِ محمدی ﷺکے ذریعے تم پر ہوا ہے) پس مسلمانوں کو چاہیے کہ اس پر خوشیاں منائیں، یہ اس (سارے مال و دولت) سے کہیںبہتر ہے جسے وہ جمع کرتے ہیں‘‘۔ دنیا کا بھی یہی قاعدہ اور دستور ہے کہ جب ہمیں کوئی خوشی ملتی ہے تو ہم اسے منایا کرتے ہیں۔ گویا زبان خداوندی میں قرآن یہ اعلان ببانگ دہل کررہا ہے کہ اور کوئی خوشی منائو نہ منائو مگر ولادت مصطفیٰ ﷺ کی خوشی کو ضرور منائو۔ اسی نعمت عظمیٰ کے عطا ہونے پر خوشی سے محفل میلاد کا انعقاد کرو۔ یہ مہینہ حضور ﷺ کے ساتھ نسبت غلامی اور تعلق محبت کو مضبوط کرنے کا طریقہ ہے۔ یہ عشاق مصطفیٰ ﷺکے لیے موسم بہار ہے۔ عشق مصطفی ﷺکے فروغ اور استحکام کے لیے محافل نعت و میلاد کا اہتمام بہت اہمیت کا حامل ہے۔ جہاں نعت خواں ہمارے دلوں میں حضور ﷺ کی محبت کی شمع جلانے میں لگے ہوئے رہتے ہیںوہاں علمائے دین حضور ﷺکی سیرت اور کردار کی خوبیاں آپ ﷺ کی عظمتوں اور فضائل کے بیان سے ہمارے دلوں میں حضور اکرم ﷺ کی والہانہ محبت و عقیدت کے جذبات اُبھار کر ایمان کو مزید جِلا بخشتے ہیں۔