وزیر اعظم نریندر مودی نے امریکہ کے منتخب صدر جوبائیڈن کو فون کر کے مبارکباد دی ۔ ان کی یہ پہلی ٹیلی فون بات چیت تھی ۔ صدر امریکہ کی حیثیت سے بائیڈن کے انتخاب کے بعد ہند ۔ امریکہ تعلقات کے بارے میں کچھ پیشن گوئیاں ہورہی تھیں ۔ وزیراعظم مودی نے فون کال کے دوران صدر بائیڈن اور نائب صدر کملا ہیرس کو ان کی کامیابی پر نیک خواہشات کا اظہار کیا ۔ اس میں شک نہیں کہ ہندوستان اور امریکہ کے دیرینہ دوستانہ اور مضبوط تعلقات ہیں ۔ ہندوستان نے ہمیشہ امریکہ کو اپنا حکمت عملی والا شراکت دار ملک سمجھا ہے ۔ دونوں ملکوں کے قائدین کی یہ بات چیت خوش آئند ہے ۔ دونوں نے ایک دوسرے کے ترجیحات سے بھی واقف کروایا ۔ ٹوئیٹر پر اپنا بیان پوسٹ کرتے ہوئے وزیراعظم مودی نے لکھا کہ ہند ۔ امریکہ کو اس وقت عالمی وبا ، ماحولیاتی تبدیلی اور ہند ۔ پیسفک خطہ میں تعاون کے بارے میں پہلے سے زیادہ سنجیدہ ہونے کی ضرورت ہے ۔ نئے صدر امریکہ کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات کی شروعات فون کالس سے ہوئی ہے ۔ عالمی قائدین کا مبارکبادی پیام اپنے اندر کئی معنی و مفہوم بھی رکھتا ہے ۔ امریکہ کے نئے صدر کی بھی یہی ترجیح ہے کہ سب سے پہلے کورونا وبا سے نمٹا جائے ۔ اس کے علاوہ اولین فکر کی بات عالمی معاشی کساد بازاری ہے ۔
امریکہ جیسے طاقتور ملکوں کو بھی معاشی انحطاط کا سامنا ہے تو اس سے باہر نکلنے کے لیے ہر ملک کے ساتھ تعاون عمل کو یقینی بنانا ضروری ہے ۔ امریکہ کو اندرون ملک اور بیرون ملک جمہوریت کو مضبوط بنانے کی بھی کوشش کرنی ہے ۔ ہندوستان کی مودی حکومت اور امریکہ کے موجودہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے زیادہ دوستانہ تعلقات کے مظاہرے کیے تھے جس کے نتیجہ میں بعض گوشوں میں تحفظات پائے جاتے ہیں ۔ یہ ساری دنیا جانتی ہے کہ ہندوستان اس وقت ایک تیزی سے ترقی کرنے والا ملک ہے ۔ مودی نے اپنی حکومت کی آڑ میں ہندوستان کی دیرینہ روایات کو بالائے طاق رکھا تھا ۔ اب جب کہ امریکہ کے نئے صدر سے نئی شروعات ہورہی ہے تو توقع کی جاتی ہے کہ دونوں قائدین باہمی تعلقات کو فروغ دینے کے ساتھ بنیادی مسائل ، طلباء کے ویزوں ، ایمیگریشن ، ایچ ون بی ویزا کے علاوہ دیگر امور پر بات چیت شروع کرنے کی تیاری کرنی ہوگی ۔ ساری دنیا میں ہندوستانیوں کی صلاحیتوں کو تسلیم کیا جاتا ہے ۔ اس وقت دنیا کے ہر کونے میں ہندوستانی ماہرین اپنے علم و ہنر سے نام کما رہے ہیں ۔ جوبائیڈن کے نظم و نسق میں نائب صدر کملا ہیرس کا ہندوستان سے تعلق ہونا اور خود امریکی صدر جوبائیڈن کا بھی ہندوستان سے خونی رشتہ ہونا ایک اہم بات ہے ۔ دونوں ملکوں کو پہلے سے زیادہ ایک دوسرے کے قریب آنے کا موقع ملے گا ۔ امریکہ اور ہندوستان کے قائدین اپنے تجربوں کو بروے کار لاکر دونوں ملکوں کے عوام کے لیے خوشحالی کے مواقع وسیع کریں گے ۔ جوبائیڈن اور ہندوستان کے تعلقات نئے نہیں ہیں ۔
وہ سابق بارک اوباما نظم و نسق میں بھی ہندوستان کے قریب رہے ہیں ۔ سال 2006 میں ہند ۔ امریکی تعلقات کو فروغ دینے میں ان کا اہم رول رہا ہے ۔ اب انہوں نے اپنے انتخاب کے بعد ہندوستان کے تعلق سے بھی اپنی پالیسیوں کا اظہار کیا ہے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان کا خواب ہے کہ سال 2020 میں دنیا کے قریب ترین دوست ملک ہندوستان امریکہ ہیں اور جنوری میں جب وہ اپنے عہدہ کا باقاعدہ جائزہ لیں گے تو ہندوستان کے تعلق سے وہ اپنے خواب کو پورا کریں گے ۔ امریکی منتخب صدر جوبائیڈن اور نائب صدر کملا ہیرس نے پہلے ہی اپنے نظم و نسق کی پالیسیوں کو تیار کرلیا ہے اور ان کے منصوبوں کے مطابق ہندوستان کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانا اور موجودہ مسائل کو حل کرنے کے لیے آگے آنا بھی ہے ۔ امریکہ کے بشمول کئی ملکوں کو ماحولیاتی تبدیلی کا مسئلہ درپیش ہے ۔ اس کے علاوہ صحت عامہ کا معاملہ بھی سنگین ہے ۔ ہندوستان اور امریکہ کو مایوسی اس بات کی ہے کہ دونوں ملک کورونا وائرس کی وبا کا بدترین شکار ہوئے ہیں ۔ اس وبا پر قابو پانے کے لیے دونوں ملکوں کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہوگی۔
