اظہرالدین کو اچانک میدان سے ہٹانے پر مسلمان ناراض، مسلم قبرستان کیلئے اراضی اہم انتخابی موضوع، ریاستی وزراء کو عوام کے سوالات کا سامنا
حیدرآباد ۔ 25 ۔ ستمبر (سیاست نیوز) جوبلی ہلز اسمبلی حلقہ کے ضمنی چناؤ میں کامیابی کے لئے برسر اقتدار کانگریس پارٹی نے اپنی طاقت جھونک دی ہے لیکن مقامی سطح پر کانگریس پارٹی کو عوامی ناراضگی کا سامنا ہے ۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے جوبلی ہلز کے ضمنی چناؤ کو وقار کا مسئلہ بناتے ہوئے تین ریاستی وزراء کو بطور انچارج مقرر کیا جو ارکان اسمبلی اور مختلف کارپوریشنوں کے صدورنشین کے ہمراہ انتخابی مہم کا عملاً آغاز کرچکے ہیں۔ بی آر ایس نے آنجہانی رکن اسمبلی ماگنٹی گوپی ناتھ کی اہلیہ ماگنٹی سنیتا کو امیدوار بنانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ہمدردی کی لہر کے ذریعہ کامیابی حاصل کی جاسکے۔ گوپی ناتھ تین میعادوں کے لئے جوبلی ہلز سے مسلسل منتخب ہوتے رہے اور بی آر ایس قائدین کے مطابق یہ حلقہ بی آر ایس کا مضبوط قلعہ ہے۔ تلنگانہ میں کانگریس برسر اقتدار آنے کے بعد یہ دوسرا ضمنی چناؤ ہے ۔ کنٹونمنٹ کے ضمنی چناؤ میں کانگریس امیدوار سری گنیش کو کامیابی حاصل ہوئی تھی جبکہ یہ نشست بی آر ایس کی تھی۔ حکومت کے 20 ماہ کی تکمیل پر جوبلی ہلز کا ضمنی چناؤ ریونت ریڈی حکومت کی کارکردگی پر عوامی ریفرنڈم ثابت ہوگا۔ ریاستی وزراء جی ویویک وینکٹ سوامی ، پونم پربھاکر اور ٹی ناگیشور راؤ کو مختلف بلدی ڈیویژنس کے انچارج کے طور پر مقرر کیا گیا ہے اور وہ مختلف طبقات کے رائے دہندوں سے ربط قائم کرتے ہوئے کانگریس کی تائید کی اپیل کر رہے ہیں۔ حکومت نے جوبلی ہلز میں ترقیاتی کاموں کا آغاز کرتے ہوئے عوام کو مطمئن کرنے کی کوشش کی ہے ۔ جوبلی ہلز اسمبلی حلقہ میں کامیابی کیلئے مسلم رائے دہندوں کی تائید ضروری ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ حلقہ میں مسلم رائے دہندوں کی تعداد 1.23 لاکھ ہے اور یادو طبقہ کے رائے دہندے دوسرے نمبر پر ہے۔ مسلمانوں کی تائید حاصل کرنے کیلئے اقلیتی قائدین کو بھی میدان میں اتارا گیا۔ پارٹی ذرائع کے مطابق انتخابات سے عین قبل جوبلی ہلز نشست کے اہم دعویدار محمد اظہرالدین کو ایم ایل سی نشست کے نام پر میدان سے ہٹانے کے فیصلہ پر مسلمانوں میں ناراضگی پائی جاتی ہے۔ مسلمانوں کا احساس ہے کہ اگر اظہرالدین کو دوسری مرتبہ ٹکٹ دیا جاتا تو ان کی کامیابی یقینی تھی لیکن مسلمانوں کی اسمبلی میں نمائندگی سے کانگریس پارٹی کو دلچسپی نہیں ہے۔ اظہرالدین کو قانون ساز کونسل کی رکنیت کا معاملہ قانونی پیچیدگی میں پھنس سکتا ہے کیونکہ گورنر تلنگانہ نے سپریم کورٹ کے قطعی فیصلہ تک ناموں کی منظوری پر کسی بھی فیصلہ سے گریز کا من بنالیا ہے۔ جوبلی ہلز کے مسلم رائے دہندوں کا احساس ہے کہ قانون ساز اسمبلی میں کانگریس سے واحد مسلم نمائندگی کے طور پر محمد اظہرالدین کو امیدوار بنایا جاسکتا ہے۔ دوسری طرف جوبلی ہلز کے مسلمانوں نے قبرستان کے لئے اراضی الاٹ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ مسلم رائے دہندوں کے لئے مسلم قبرستانوں کی اراضی اہم انتخابی موضوع رہے گا۔ اطلاعات کے مطابق حکومت نے جوبلی ہلز کے بارے میں جو سروے کا اہتمام کیا وہ حوصلہ افزاء نہیں ہے، لہذا مزید ریاستی وزراء کو انتخابی مہم میں مشغول کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے جوبلی ہلز کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، تینوں ریاستی وزراء سے روزانہ کی اساس پر تفصیلات حاصل کی جارہی ہیں ۔ پارٹی کے سینئر قائدین کا احساس ہے کہ جوبلی ہلز میں مسلم رائے دہندوں کی تائید کا حصول کانگریس پارٹی کے لئے کسی چیلنج سے کم نہیں رہے گا۔ امیدواروں کی بنیاد پر رائے دہندے فیصلہ کریں گے تاہم زیادہ تر مسلم رائے دہندوں کا رجحان بی آر ایس کے حق میں ہے کیونکہ گوپی ناتھ نے طویل عرصہ تک عوام کی خدمت کی ہے ، لہذا ان کی بیوہ ایم سنیتا کے حق میں ہمدردی کی لہر دیکھی جارہی ہے۔ یادو طبقہ کی تائید حاصل کرنے کیلئے بتایا جاتا ہے کہ کانگریس پا رٹی کسی یادو لیڈر کو امیدوار بنانے کا منصوبہ رکھتی ہے ۔ جوبلی ہلز میں کما طبقہ کے رائے دہندوں کی قابل لحاظ آبادی ہے ، لہذا ریاستی وزیر نا گیشور راؤ کو کما طبقہ اور آندھرائی رائے دہندوں سے ربط کی ذمہ داری دی گئی ہے۔1