جودھپور میںبیٹے کی امیدواری، گہلوٹ کا وقار داؤ پر

   

جودھپور،14اپریل(سیاست ڈاٹ کام)راجستھان میں جودھپور لوک سبھا پارلیمانی حلقے سے وزیراعلی اشوک گہلوت کے بیٹے ویبھو کے کانگریس کی جانب سے امیدوار ہیں۔ایسے میں مسٹر گہلوت کا وقار داؤپر لگا ہوا ہے ۔اس سیٹ پر 29اپریل کو ووٹنگ ہوگی۔یہاں انتخابی میدان میں کانگریس کے ویبھو گہلوت اور بی جے پی کے گجیندر سنگھ شکھاوت سمیت کل 11امیدوار ہیں۔گجیندر سنگھ شکھاوت مودی حکومت میں وزیر زراعت ہیں،جبکہ ویبھو گہلوت ڈیڑھ دہائی سے ریاستی کانگریس میں فعال کردار ادا کررہے ہیں۔بی جے پی امیدوار جہاں مودی لہر کے بھروسے ہیں وہیں ویبھو کے لئے وزیراعلی پورا دم خم لگا رہے ہیں۔بی جے پی امیدوار کے الزامات کا جواب بھی وزیراعلی کو دینا پڑرہاہے ۔مسٹر گہلوت اپنی مصروفیت کے درمیان وقت نکال کر جودھپور میں ویبھو کی تشہیر پرپوری نظر رکھ رہے ہیں۔اس لحاظ سے مسٹر گہلوت تشہیر کا مرکزی نقطہ بن گئے ہیں۔وہ جودھپور لوک سبھا علاقے سے 1998تک پانچ بار رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے ہیں اور مقامی سطح پر سبھی سماجوں میں ان کی پکڑ مضبوط ہے ۔رکن پارلیمنٹ رہتے ہوئے اور بعد میں وزیراعلی بننے پر مسٹر گہولت نے جودھپور کی ترقی کا پورا دھیان رکھا اور پینے کے صاف پانی کا مسئلہ بھی حل کرایا۔کئی مرکزی دفاتر بھی جودھپور میں کھولے گئے ۔کانگریس کا اس بات پر زیادہ زور ہے کہ لوک وزیراعلی کو توجہ میں رکھتے ہوئے ووٹنگ کریں تاکہ ویبھو کے لئے یہ سیٹ آسان ہوجائے ۔کانگریس میں اتحاد نظرآرہا ہے اور مالی،میگھوال اور مسلم سماج کا اتحاد بنا تو راہ آسان ہوسکتی ہے ۔موجودہ اسمبلی کی بات کریں تو جودھپور لوک سبھا علاقے کے تحت آنے والی آٹھ اسمبلی سیٹوں میں سے چھ پر کانگریس کے رکن ہیں جبکہ دو بی جے پی کے کھاتے میں ہیں۔کانگریس کے امیدواروں کو اسمبلی انتخابات میں چھ لاکھ 68ہزار 316ووٹ ملے جبکہ بی جے پی کے امیدواروں نے آٹھ اسمبلی حلقوں میں پانچ لاکھ 55ہزار ووٹ حاصل کئے ۔کانگریس کی یہ لہر لوک سبھا انتخابات میں برقرار رہے گی یا نہیں یہ تو وقت بتائے گا ،لیکن نریندرمودی کو پھر سے وزیراعظم بنانے کے لئے بی جے پی کارکنان بھی کم زور نہیں لگا رہے ہیں۔بی جے پی امیدوار گجیندر سنگھ شکھاوت کے معاملے میں بی جے پی میں ایک رائے محسوس نہیں ہوتی۔