جولائی کے مرکزی بجٹ میں جی ایس ٹی میں مزیدتبدیلیاں متوقع

,

   

۔15 ویں فینانس کمیشن کا انڈین اسکول آف بزنس میں ماہرین معاشیات کے ساتھ اجلاس، صدر نشین کا خطاب

حیدرآباد۔/20فروری، ( سیاست نیوز)15 ویں فینانس کمیشن نے کہا ہے کہ ایک آزادانہ جائزہ کے مطابق آیوشمان بھارت اسکیم کے لئے بجٹ میں مختص رقم سے کہیں زیادہ مالی وسائل درکار ہوں گے۔ 15 ویں فینانس کمیشن کے ارکان نے اس کے شرائط و ضوابط کے ضمن میں آج سرکردہ معاشیات اور دیگر شعبوں کے ماہرین کے ساتھ تفصیلی تبادلہ خیال کیا ۔ اس ضمن میں حیدرآباد اسکول آف بزنس میں ایک اجلاس منعقد ہوا جو اس کمیشن کے تین روزہ دورہ حیدرآبادکا آخری اجلاس تھا۔ کمیشن کے چیرمین این کے سنگھ نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ 19 ریاستوں کے زمرہ اور نظریات سے واقفیت کے ساتھ اپنا آدھا کام مکمل کرچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر فینانس کمیشن کو نئے چیلنجس کا سامنا رہتا ہے لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ جی ایس ٹی سے ہونے والی تبدیلیوں سے مکمل ذمہ داریوں کا سامنا کرنا پڑا۔ جی ایس ٹی میں کئی تبدیلیاں کی گئی ہیں اور یہ عمل نقطہ اختتام سے ہنوز بہت دور ہے۔ جولائی کے بجٹ میں بھی چند تبدیلیاں ممکن ہیں۔ ڈاکٹر وینو گوپال ریڈی نے کہا کہ بڑی صنعتوں کو مالیہ کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ برقی اور پانی جیسی بنیادی سہولتوں کی ضرورت رہتی ہے جس کی فراہمی میں ریاستی حکومتیں کلیدی رول ادا کرتی ہیں۔ ریاستیں اب معیشت پرتوقع سے کہیں زیادہ توجہ مرکوز کررہی ہیں۔ آر بی آئی کے رکن پی کے موہنتی نے مابعد جی ایس ٹی، محصول چنگی کی برخاستگی کے سبب مجالس مقامی کو ملنے والے فنڈس میں کمی پر مناسب معاوضہ کی فراہمی کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ فینانس کمیشن کو چاہیئے کہ شرائط کی موثر پابندی کرنے والی ریاستوں کو بہتر معاوضہ کی فراہمی پر غور کرے۔ وی شنکر نے جی ایس ٹی اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بعض صورتوں میں جانبداری کا سامنا رہتا ہے چنانچہ ریلیف فنڈ کے بجائے آفات کے ازالہ کیلئے فنڈس جاری کیا جانا چاہیئے۔