جگتیال واقعہ کی متاثرہ کے خلاف پولیس میں مقدمہ درج

   

جمعیۃ العلماء نظام آباد کے وفد کی مذمت، حکومت تلنگانہ کی پولیس کارکردگی پر سوال

نظام آباد ۔ 12 مئی( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)حافظ محمد لئیق خان صدر ضلع جمعیت العلماء ہند نظام آباد نے جگتیال سے تعلق رکھنے والی شیخ فرح اور ان کی والدہ کے بشمول شیخ فرح کے ساتھ پیش آئے واقعہ کے خلاف احتجاج کرنے والے افراد پر کیس درج کئے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حکومت تلنگانہ سے سوال کیا کہ کیا تلنگانہ پولیس یو پی پولیس کی طرز پر گامزن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جگتیال رورل ایس آئی اے انیل کمار نے آرٹی سی بس میں سفر کرنے والی شیخ فرح اور ان کی والدہ کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا رورل ایس آئی کی اہلیہ نے شیخ فرح اور ان کی والدہ کے ساتھ بد زبانی کی اور انیل کمار کو طلب کرنے پر اس نے برقعہ پوش لڑکی کو تھپڑ رسید کرتے ہوئے فرقہ پرستی کا مظاہرہ کیا جو سیکولر سماج پر بدنما داغ ہے ۔ حافظ محمد لئیق خان نے ریاست تلنگانہ میں اس طرح کے واقعات کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں تلنگانہ کی گنگا جمنی تہذیب مشہور ہے یہاں پر ہندو مسلم ، سکھ عیسائی طبقات کے لوگ آپسی بھائی چارہ کے ساتھ زندگی بسر کرتے ہیں لیکن ملک میں فرقہ پرست حکومت اپنی ناکامی کو چھپانے کیلئے عوام میں فرقہ پرستی کا زہر گھول رہی ہے ۔ حافظ محمد لئیق خان نے جگتیال میں برقعہ پوش لڑکی کے ساتھ برسرخدمت سب انسپکٹر کے غیر انسانی رویہ کو اسی فرقہ پرستی کے زہر کا نتیجہ قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ گودی میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعہ سماج میں فرقہ پرستی کا زہر گھولا جارہا ہے ورنہ کیا بات ہے کہ ایک برسرخدمت سب انسپکٹر برقعہ پوش لڑکی اور ضعیف خاتون کے ساتھ غیر انسانی رویہ اختیار کرنے پر مجبور ہوجاتا ہے ۔ حافظ محمد لئیق خان نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ خاطی سب انسپکٹر کو برطرف کئے جانے پر فرقہ پرست جماعتوں کے قائدین کی جانب سے معطل سب انسپکٹر کی تائید کی جارہی ہے غیر انسانی رویہ اختیار کرنے والے سب انسپکٹر کے ساتھ کوئی کیسے ہمدردی کرسکتا ہے انہوں نے تلنگانہ پولیس کی جانب سے شیخ فرح اور ان کی والدہ کے بشمول اس واقعہ کے خلاف جگتیال ، کورٹلہ و دیگر مقامات پر احتجاج کرنے والے افراد پر کیس درج کئے جانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے فرقہ پرستو ں کو خوش کرنے کی کوشش قرار دیا جو غلط نظیر ہے ۔