جھارکھنڈ :مسجد کے امام نے ہندو پڑوسی کی ارتھی اٹھائی

,

   

شمشان گھاٹ لیجاکر آخری رسومات بھی انجام دیں، انسانیت کی انوکھی مثال

رانچی : مسجد کے امام نے انسانیت کی انوکھی مثال پیش کرتے ہوئے اپنے ہندو پڑوسی بھائی کی ارتھی کو کاندھا دیا اور شمشان گھاٹ پہونچ کر آخری رسومات بھی انجام دیں۔ ہندوستان میں مختلف مذاہب کے لوگ صدیوں سے آپسی بھائی چارہ کے ماحول میں زندگی گزار رہے ہیں۔ اکثر گنگا جمنی تہذیب کی مثالیں دیکھنے کو ملتی ہیں۔ جھارکھنڈ کے دارالحکومت رانچی کے دھروا نامی علاقہ میں ایک مسجد کے امام حافظ ارشاد نے اپنے پڑوسی ہندو بھائی کی ارتھی کو نہ صرف کاندھا دیا بلکہ شمشان گھاٹ میں آخری رسومات کے لئے تعاون بھی پیش کیا۔ امام صاحب کے اِس کام کی ستائش کی جارہی ہے۔ دراصل مسجد کے روبرو مقیم 65 سالہ راج کمار بھارتی کی اچانک طبیعت بگڑ گئی جنھیں دواخانہ لیجایا جارہا تھا کہ اِس سے قبل ہی موت ہوگئی۔ جب آخری رسومات کی تیاری کے بعد ارتھی اُٹھانے کا وقت آیا تو کسی نے ارتھی کو کاندھا دینے کی ہمت نہیں کی۔ امام صاحب آگے بڑھ کر ارتھی کو اُٹھانے لگے تو دیگر چند نوجوان بھی ہمت کرکے آگے آئے۔ کورونا کی وجہ سے بیشتر لوگوں نے ارتھی جلوس میں حصہ لینے سے گریز کیا۔ امام حافظ محمد ارشاد نے کورونا کی پرواہ نہیں کی اور سیدھے ارتھی کو کاندھا دے کر شمشان گھاٹ پہنچایا بلکہ آخری رسومات بھی انجام دیں۔ جھارکھنڈ کے دیو گڑھ ضلع کے باشندہ حافظ محمد ارشاد اِس مسجد میں ایک عرصہ سے امامت کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ متوفی کے 5 چھوٹے بچے ہیں۔ متوفی کی اہلیہ گھر کے سرپرست کے کورونا سے متاثر ہونے پر زار و قطار رو رہی تھی اور بے بس تھی۔