جھوٹے مقدمات درج کرنے والے پولیس عہدیداروں کیخلاف کارروائی کو سپریم کورٹ کی منظوری

   

حکومت سے قبل از وقت اجازت کی ضرورت نہیں، جسٹس پارڈی والا اور جسٹس منوج مشرا کا اہم فیصلہ

حیدرآباد۔/15 ڈسمبر، ( سیاست نیوز) ملک میں جھوٹے مقدمات اور فرضی دستاویزات کے ساتھ عوام کو ہراساں کرنے والے پولیس عہدیداروں کے خلاف کارروائی کو سپریم کورٹ نے منظوری دے دی ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ میں واضح کیا کہ فرضی مقدمات درج کرنے والے اور جھوٹے شواہد کے ذریعہ ہراساں کرنے کے ذمہ دار پولیس عہدیداروں کے خلاف قانونی کارروائی کیلئے قبل از وقت اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔ ایسے معاملات میں ملوث عہدیدار سیکشن 197 آف کوڈ آف کریمنل پروسیجر کے تحت اجازت کے بغیر قانونی کارروائی میں خود کو بچانے کا دعویٰ نہیں کرپائیں گے۔ سی سی ٹی کے سیکشن 197 کے تحت ایسے عہدیداروں کو کوئی تحفظ حاصل نہیں ہوگا۔ جسٹس جے بی پارڈی والا اور جسٹس منوج مشرا پر مشتمل بنچ نے واضح کیا کہ سرکاری ملازمین اور عہدیداروں کی جانب سے اختیارات کے بیجا استعمال پر انہیں کوئی تحفظ نہیں مل سکتا۔ فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی پولیس عہدیدار جھوٹا مقدمہ درج کرتا ہے تو وہ اس بات کا دعویٰ نہیں کرسکتا کہ سی آر پی سی کے سیکشن 197 کے تحت اس کے پراسیکیوشن کی اجازت حاصل کرنی ہوگی۔ عدالت نے کہا کہ سیکشن 197 کے بغیر بھی ایسے عہدیداروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے۔ سپریم کورٹ نے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے فیصلہ کو کالعدم کردیا جس میں فرضی دستاویزات کے ذریعہ قتل کیس میں ملزم کو بچانے کی کوشش کرنے والے عہدیدار کو پراسیکیوشن سے تحفظ دیا گیا تھا۔ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ سیکشن 197 کے تحت پراسیکیوشن کی اجازت ضروری ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ پبلک سرونٹس کی جانب سے عہدہ کے بیجا استعمال اور دھمکاتے ہوئے بیان درج کرنے یا پھر سادے پیپر پر دستخط حاصل کرنے کی کوششیں قابل گرفت ہیں۔ عدالت نے کہا کہ فرضی مقدمات اور جھوٹے دستاویزات و شواہد کے معاملہ میں ملوث عہدیداروں کو سیکشن 197 کے تحت کوئی تحفظ حاصل نہیں ہے۔ انسداد کرپشن قانون اور سی آر پی سی کے تحت فرائض کی انجام دہی میں بے قاعدگیوں کے سلسلہ میں کارروائی کیلئے عہدیدار مجاز سے پیشگی اجازت ضروری ہے لیکن سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ فرضی دستاویزات، شواہد یا جھوٹے مقدمات درج کرنا اس رول کے تحت نہیں آتا لہذا ایسے عہدیداروں کے خلاف پراسیکیوشن کیلئے پیشگی اجازت کی ضرورت نہیں ہوگی۔1