جیتنے میں مزہ تو ہے لیکن اس میں بہت سے چیلنجس بھی ہیں: ستیش پونیا

   

بی جے پی قائد کا ترقیاتی کاموں کے افتتاح پر منعقدہ پروگرام سے خطاب
جے پور: راجستھان قانون ساز اسمبلی میں اپوزیشن کے ڈپٹی لیڈر اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سابق ریاستی صدر ڈاکٹر ستیش پونیا نے کہا ہے کہ سیاست میں ترقی کے موضوع کو اصل فارمولا بتاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس مسئلے سے انکار کرنے والوں کو غلط ثابت کیا ہے ۔ڈاکٹر پونیا نے آمور اسمبلی حلقہ کے آمور شہر کے گورنمنٹ ہائر سیکنڈری اسکول میں ایم ایل اے فنڈ سے 30 لاکھ روپے کی لاگت سے نئی عمارت کی تعمیر اور بہتر تعلیمی سہولیات کی توسیع کے ترقیاتی کاموں کے افتتاح کے موقع پر یہ بات کہی۔ انہوں نے پروگرام کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوامی نمائندے اپنا فرض پورا کرتا ہے ، وہ ایمانداری سے اپنے ذمے داری کو پوری کرتا ہے ۔ جو اس کی اخلاقی ذمے داری ہے ۔ خاندان اور تنظیم کے اقدار سے ، تنظیم کی سوچ اور رویے سے انہیں یہ آشرواد ملا ہے کہ وہ سماج کے لئے کچھ کر پائے ۔ اس لئے سیاست سے الگ بھی ،ذات ،اور مذہب ان سے اوپر اٹھ کر کام کرنا سیکھا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ لیکن ایک تصور ہوتا ہے جو جانتا ہوگا ، اس کو لگتا ہے کہ سفید کرتے پاجامے کا کوئی شخص ایسا ہوتا ہوگا، جو فلموں میںالگ دکھایا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انہیں سال 2013میں آمیر سے الیکشن لڑنے کے لئے پارٹی سے ٹکٹ ملا ، تب بڑی خوشی ہوئی لیکن چیلینج بھی تھے ۔ اس وقت پارٹی کی تیز لہر ہونے کے باوجود میں الیکشن ہار گیا، یہ میرے ساتھ ایساہی ہوا کہ کسی کا بارات میں نام لکھ دیا گیا ہو اور بارات تیار کھڑی ہو اور اس کو کوئی چھوڑ کر چلا جائے ، 163کی بارات میں ہم کہیں نہیں تھے ۔انہوں نے نوجوانوں کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ زندگی میں کامیابی اور ناکامی دو پہلو ہیں، کئی بار انسان کو ہار مایوس کر دیتی ہے ، جیت میں لطف تو ہے اور اس میں چیلنج بھی ہیں، لیکن ہار سے اور ناکامی سے سامنا کیسے کریں۔ انہیں پارٹی میں برسوں کام کرنے کے بعد یہ موقع ملا تھا ۔انہوں نے بتایا کہ ان کی پہلی کوشش کامیاب نہیں ہوئی تو دوسری کوشش میں بھی 329ووٹوں سے الیکشن کے دوڑ سے باہر ہو گئے ۔ اس ہار کے بعد میں رویا، اس کے اگلے دن منھ دھویا اور اسی عزم کے ساتھ چلاکہ کوئی میری ساتھ چلے گا ، کوئی ووٹ دے گا کہ نہیں دے گا ، کوئی ذات برادری کرے گا، لیکن مجھے ترقی کے مسئلے کا اصل فارمولا مان کر ذات کی سوچ کو توڑنا ہے ۔ کتنی ہی تیز ہو اکسی کے خلاف چلے ، کسی کے حق میں چلے ، مجھے آمیر کا نمائندہ بننا ہے ، یہ عہد لے کر شیلا ماتا کا آشرواد لیا اور میدان میں آگیا ۔