کانگریس اور مجلس میں مفاہمت ، بی جے پی انتخابات سے دور ، بی آر ایس سے 2 امیدوار بھی مقابلے میں
حیدرآباد۔ 18 فروری (سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ میں حکومت کی تبدیلی کے اثرات جی ایچ ایم سی اسٹانڈنگ کونسل کے انتخابات میں مرتب ہورہے ہیں۔ گزشتہ 9 سال سے بی آر ایس اور مجلس کا قبضہ رہا ہے۔ آپسی مفاہمت کے ذریعہ بلامقابلہ مجلس کے 7 اور بی آر ایس کے 8 امیدوار کامیاب ہوا کرتے تھے۔ اقتدار پر رہنے والی پارٹی کے ساتھ مجلس کا تعاون ہوتا ہے۔ یہی پالیسی مجلس نے اب کانگریس کے ساتھ بھی برقرار رکھی ہے۔ کانگریس اور مجلس نے ایک دوسرے کے ساتھ اتحاد کرتے ہوئے اپنے امیدواروں کو اسٹانڈنگ کمیٹی کے انتخابات میں اُتارا ہے۔ مقابلے کیلئے عددی طاقت نہ ہونے کی وجہ سے بی جے پی انتخابات سے دُوری اختیار کی ہوئی ہے جبکہ بی آر ایس کے پاس بھی عددی طاقت نہیں ہے، اس کے باوجود اس کے 2 امیدواروں نے اپنے پرچہ نامزدگی داخل کی ہے، جس کے بعد جی ایچ ایم سی اسٹانڈنگ کمیٹی کے انتخابات میں ڈرامائی صورتحال پیدا ہوگئی ہے اور یہ صورتحال پرچہ نامزدگی سے دستبرداری کی آخری تاریخ تک جاری رہے گی۔ جی ایچ ایم سی میں ارکان کی جملہ تعداد 150 ہے اور اسٹانڈنگ کمیٹی کیلئے 15 ارکان کا انتخاب ہوتا ہے۔ 2 کارپوریٹرس اسمبلی کیلئے منتخب ہوگئے اور 2 کارپوریٹرس کی موت واقع ہوچکی ہے جس کے سبب 4 حلقے مخلوعہ ہیں چنانچہ جی ایچ ایم سی میں ارکان کی تعداد اب گھٹ کر 146 ہوگئی۔ جی ایچ ایم سی میں بی آر ایس ارکان کی اکثریت ہے، تاہم کانگریس اور مجلس کے اتحاد کے بعد اِن دونوں (کانگریس اور مجلس) کے ارکان کے ہی کامیابی کے امکانات ہیں۔ باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ بی آر ایس پارٹی اسٹانڈنگ کونسل کے انتخابات میں مقابلہ کرے یا نہ کرے، اس بات پر غور کر ہی رہی تھی کہ اس کے 2 کارپوریٹرس نے پرچہ نامزدگی داخل کردی۔ کہا جارہا ہے کہ پارٹی کی ہدایت پر وہ لمحہ آخر میں دستبردار ہوسکتے ہیں، بصورت ِ دیگر کراس ووٹنگ پر امیدیں رکھتے ہوئے اپنی قسمت آزما سکتے ہیں۔ اگر یہ ممکن ہوا تو رائے دہی تک تجسس برقرار رہ سکتا ہے۔ بی جے پی کے کارپوریٹرس نے بھی مقابلہ کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا ، لیکن پارٹی قیادت نے اجازت نہیں دی۔ اگر اتفاق سے رائے دہی ہوتی ہے تو اس کے اثرات نتائج پر مرتب ہوسکتے ہیں۔ پرچہ نامزدگی دستبرداری اختیار کرنے کی آخری تاریخ 21 فروری ہے اور 25 فروری کو رائے دہی مقرر ہے۔2