جی ایچ ایم سی انتخابات ۔ سوشیل میڈیا کا بھرپور استعمال

   

انتخابی مہم کے لیے صرف 10 دن باقی ۔ تمام رائے دہندوں تک پہونچنا ناممکن ، ہر جماعت کے لیے نوجوان طبقہ اصل نشانہ

حیدرآباد :۔ جی ایچ ایم سی انتخابات کے لیے پرچہ نامزدگی داخل کرنے کا پہلا مرحلہ اختتام کو پہونچا ہے ۔ مقابلہ کرنے والے تمام امیدواروں کو صرف 29 نومبر شام 5 بجے تک انتخابی مہم چلانے کی اجازت ہے ۔ 10 دن میں ہر امیدوار کا اپنے ڈیویژنس کے تمام رائے دہندوں تک پہونچنا ممکن نہیں ہے ۔ اس لیے تمام جماعتوں نے سوشیل میڈیا پلیٹ فارم کا بھر پور استعمال کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اس کی تیاریوں کا بھی آغاز کردیا ہے ۔ فیس بک ، واٹس اپ ، ٹیوٹر ، انسٹاگرام کے علاوہ دیگر ایپس کا بھر پور استعمال کررہی ہے ۔ عام بول چال کی زبان میں عوام کو متاثر کرنے والا مواد تیار کرنے کے لیے اسپیشل کنٹنٹ رائٹرس کا تقرر کرلیا ہے ۔ انہیں 10 تا 15 دن کے لیے 20 ہزار تا 50 ہزار روپئے معاوضہ دیا جارہا ہے ۔ گریٹر حیدرآباد میں 1.30 کروڑ آبادی ہے ۔ جس میں 78 لاکھ افراد کے پاس اسمارٹ فون ہونے کا اندازہ لگاتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں نے زیادہ سے زیادہ اپنی انتخابی مہم کو سوشیل میڈیا میں فوکس کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور تمام جماعتیں انٹر اور ڈگری کے طلبہ کو ٹارگیٹ کرنے کا منصوبہ تیار کرتے ہوئے ان کے دلوں کو چھونے والے مواد کی تیاری پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں ۔ تمام جماعتوں کے صدور اور ان کے پارٹی قائدین کے سوشیل میڈیا میں اکاونٹس موجود ہیں اور ان کے فالوورس کی بھی قابل لحاظ تعداد ہے ۔ فیس بک میں ٹی آر ایس پولیٹیکل ، ٹی آر ایس ، کے سی آر ، کے ٹی آر آرمی ، ہریش انا فوج ، تلنگانہ جاگرتی کے علاوہ دیگر کھاتے موجود ہیں ۔ ساتھ ہی وزراء ، ارکان اسمبلی کارپوریٹرس کے کھاتے ہیں ۔ اب ہر ڈیویژن کے لیے علحدہ علحدہ کھاتے تیار کئے جارہے ہیں ۔ تلنگانہ بی جے پی سوشیل میڈیا کے استعمال میں سب سے آگے نظر آرہی ہے ۔ دوباک میں کامیابی کے بعد ساری توجہ بی جے پی سوشیل میڈیا پر مرکوز کرچکی ہے ۔ اس کے بھی تلنگانہ بی جے پی ۔ بنڈی سنجے ۔ اروند ستیم ، زعفرانی دلم جیسے اکاونٹس موجود ہیں ۔ کانگریس کے اکاونٹس میں تلنگانہ کانگریس ، حیدرآباد کانگریس ، ریونت ینیم ( فوج ) ، مجلس میں ایم آئی ایم تلنگانہ ، ایم آئی ایم پارٹی ، اسد الدین اویسی ، اکبر الدین اویسی کے اکاونٹس موجود ہیں ۔ اہم قائدین کے سوشیل میڈیا کھاتوں میں فالوورس کی تعداد کے لحاظ سے کے ٹی آر ( ٹی آر ایس ) کے ٹیوٹر میں 2.6 ملین اور فیس بک میں 10 لاکھ فالوورس ہیں ۔ بنڈی سنجے ( بی جے پی ) کے ٹیوٹر میں 1.24 لاکھ اور فیس بک میں 1.61 لاکھ فالوورس ہیں ۔ ریونت ریڈی ( کانگریس ) کے ٹیوٹر پر 1.75 لاکھ اور فیس بک پر 6 لاکھ فالوورس ہیں ۔ اسد الدین اویسی ( مجلس ) کے ٹیوٹر پر 1.6 ملین اور فیس بک پر 34 لاکھ فالوورس ہیں ۔ پارٹیوں کے اساس پر دیکھیں تو ٹی آر ایس کے ٹیوٹر پر 5.29 لاکھ اور فیس بک پر 11 لاکھ تلنگانہ بی جے پی کے ٹیوٹر پر 1.05 لاکھ اور فیس بک پر 3.43 لاکھ تلنگانہ کانگریس کے ٹیوٹر پر 75 لاکھ اور فیس بک 2.34 لاکھ مجلس کے ٹیوٹر پر 51 ہزار اور فیس بک پر 8.47 لاکھ فالوورس ہیں ۔۔