جے این یو طالبعلم نجیب احمدکو ڈھونڈنے میںسی بی آئی ناکام

,

   

نہیں چلا کوئی پتہ‘ عدالت میںسی بی آئی کی کلوزر رپورٹ قبول ‘کیس بند
نئی دہلی۔30؍جون ( ایجنسیز) ایک ماں کی اپنے لاپتہ بیٹے کی تلاش نو سال بعد مایوسی کے ساتھ ختم ہوگئی۔ جے این یو سے لاپتہ طالب علم نجیب احمد کو تلاش کرنے میں ملک کی سب سے طاقتور تحقیقاتی ایجنسی ناکام ثابت ہویی۔ دہلی کی راؤس ایونیو کورٹ نے جے این یو کے لاپتہ طالب علم نجیب احمد کے معاملے میں سی بی آئی کی کلوزر رپورٹ کو قبول کر لیا ہے۔ ایڈیشنل چیف جوڈیشل مجسٹریٹ جیوتی مہیشوری نے کہا کہ اگر اس معاملے میں کوئی ثبوت ملے تو اس کی دوبارہ جانچ کی جائے گی۔آپ کو بتا دیں کہ نجیب احمد کی والدہ فاطمہ نفیس نے سی بی آئی کی کلوزر رپورٹ کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔ نجیب کی والدہ کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ اس معاملے میں مزید سی بی آئی تحقیقات کی ضرورت ہے۔ عرضی میں کہا گیا تھا کہ سی بی آئی نے اس معاملے کی صحیح جانچ نہیں کی اور کلوزر رپورٹ داخل کی۔ درخواست میں سی بی آئی کی کلوزر رپورٹ کے اختتام کو چیلنج کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ نجیب احمد خود ہی لاپتہ ہو گئے تھے۔دراصل8 اکتوبر 2018 کو ہائی کورٹ نے سی بی آئی کو جانچ بند کرنے کی اجازت دی تھی۔ اس کے بعد نجیب احمد کی والدہ نے ہائی کورٹ میں عرضی دائر کر کے کلوزر رپورٹ سے متعلق دستاویزات کا مطالبہ کیا۔ تب ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ اگر نجیب کی ماں کو کوئی شکایت ہے تو وہ ٹرائل کورٹ میں جا سکتی ہیں۔ اگر وہ تحقیقات کی اسٹیٹس رپورٹ چاہتی ہے تو اس کے لیے وہ عدالت میں درخواست دائر کرسکتی ہیں۔ ہائی کورٹ کے حکم کے بعد نجیب کی والدہ فاطمہ نفیس نے درخواست دائر کی۔ اس سے قبل کی سماعت کے دوران، راؤس ایونیو کورٹ نے سی بی آئی کو نجیب احمد کی ماں کو تحقیقات سے متعلق کلوزر رپورٹ کے دستاویزات فراہم کرنے کی ہدایت دی تھی۔16 مئی 2017 کو دہلی ہائی کورٹ نے جے این یو کے لاپتہ طالب علم نجیب احمد کے معاملے کی سی بی آئی انکوائری کا حکم دیا۔ اس کے بعد 29 جون 2017 کو سی بی آئی نے نجیب کے بارے میں سراغ دینے والے کو 10 لاکھ روپے انعام دینے کا اعلان کیا۔ لیکن اس کا کوئی سراغ نہیں ملا۔ نجیب احمد 15 اکتوبر 2016 سے لاپتہ ہیں۔