پونے۔8جنوری ( سیاست ڈاٹ کام) طلبہ کا ایک گروپ جس کا تعلق کالج سے تھا اور مختلف طلبہ تنظیموں کے ارکان ہیں ، آج احتجاجی جلوس جو جواہرلال نہرو یونیورسٹی کے طلبہ پر نئی دہلی میں پُرتشدد حملہ کی مذمت کرتے ہوئے نکالا گیا تھا ، مزید دو افراد کو گرفتار کرلیا گیا ۔ احتجاجیوں نے اپنے احتجاجی جلوس کا آغاز ادارہ برائے انتظامی ترقیات سے لے کر فرگوسن کالج کے باب الداخلہ تک نکالا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ وہ کالج کے عہدیداروں سے اجازت حاصل کرچکے تھے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے پاس پولیس کا اجازت نامہ بھی موجود ہے ۔ اس کے باوجود احتجاجی جلوس میں شریک طلبہ پر الزامات عائد کرتے ہوئے انہیں گرفتار کیا گیا ہے ۔ دریں اثناء مظفر نگر سے موصولہ اطلاع کے بموجب اترپردیش پولیس نے مزید دو افراد کو گرفتار کرلیا ۔ پولیس کے جمعرات کے دن جاری کردہ بیان کے بموجب دلشاد اور ستار کو چہارشنبہ کی شام گرفتار کیا گیا تھا ۔ ان کی شناخت سی سی ٹی وی جھلکیوں کی بناء پر کی گئی تھی ۔ یہ طلبہ مبینہ طور پر احتجاجی جلوس کے دوران سنگباری میں مصروف تھے ۔ یہ احتجاجی جلوس شہریت ترمیمی قانون کی مذمت کرتے ہوئے جو 20 ڈسمبر کو منظور کیا گیا ہے نکالا گیا تھا ۔ ایس ایچ او مظفر نگر پولیس اسٹیشن انیل کاپروان نے کہا کہ طلبہ کے سنگباری پر اتر آنے کی جھلکیاں سی سی ٹی وی کیمروں میں فلم بند کرلی گئی تھیں ۔ اس طرح گرفتاریوں کی تعداد اب تک 81 تک پہنچ گئی ہے۔
قبل ازیں یو پی کے مغربی علاقہ میں پُرتشدد واقعات شہریت ترمیمی قانون کے خلاف 20ڈسمبر کو نماز جمعہ کے بعد بطور احتجاج برپا کیا گیا تھا ۔ سنگباری ، آتشزنی اور لوٹ مار کے واقعات کی بعض علاقوں سے اطلاع ملی تھیں ۔ ان واقعات میں کئی احتجاجی مظاہرین زخمی بھی ہوگئے تھے ۔ 18افراد کو عدالت کے احکام پر رہا کردیا گیا تھا لیکن پولیس نے ان اطلاعات کی بنیاد پر تقریباً 1200افراد کے خلاف مقدمہ درج کرتے ہوئے انہیں گرفتار کرلیا ہے ۔ 5558 افراد کو احتیاطی طور پر گرفتار کیا گیا ہے ۔ جب کہ احتجاج کے دوران ان کی جھڑپ ہوگئی تھی ۔