مذکورہ ایک دائیں بازو کی تنظیم ’ہندوسینا‘ کے تین ممبرس نے جے این یو کے باہر بھگوا پرچم لگایا تھا‘ جس کی وجہہ سے قانونی کاروائی کرنے پر پولیس مجبور ہوئی ہے۔
نئی دہلی۔ ایک اہلکار نے بتایا ہے کہ قومی درالحکومت میں جمعہ کے روز جواہر لال نہرو یونیورسٹی(جے این یو) کے باہر عوامی املاک کو نقصان پہنچانے والے تین افراد پر اپنا شکنجہ کسا ہے۔ اس کیس جس میں پولیس نے شکنجہ کسا ہے پولیس نے کسی پر بھی کوئی قانونی زمرے کے تحت مقدمہ درج نہیں کیا ہے مگر مزید تحقیقات کے لئے پولیس سے انہیں رجوع ہونے کی شرط رکھی ہے۔
مذکورہ ایک دائیں بازو کی تنظیم ’ہندوسینا‘ کے تین ممبرس نے جے این یو کے باہر بھگوا پرچم لگایا تھا‘ جس کی وجہہ سے قانونی کاروائی کرنے پر پولیس مجبور ہوئی ہے۔ڈپٹی کمشنرآف پولیس ساوتھ ویسٹ منوج سی نے کہاکہ ”قانونی عمل کے تحت تین افراد جو مذکورہ جرم میں ملوث ہیں ان پر کاروائی کی گئی ہے۔
اس جرم میں استعمال کی جانے والی گاڑیوں کو ضبط کرلیاگیاہے“۔ بھگوا جھنڈوں کے علاوہ بعض بیانرس بھی کیمپس کے باہر لگائے گئے تھے جس پر ”بھگوا جے این یو“ تحریر کیاہوا تھا۔ہندو سینا کے قومی نائب صدر سرجیت یادو نے کہاکہ یہ ”بھگوا“ کی جے این یو میں موجود”مخالف بھگوا“ لوگوں کی جانب سے توہین کی گئی ہے۔
یادو نے کہاکہ ”ہم ہر ایک کی ہر ایک مذہب او رہر سونچ کا احترام کرتے ہیں۔ مذکورہ ہندوسینا جے این یو میں کسی بھی زوایہ سے بھگوا کی توہین کو برداشت نہیں کرے گی“۔اسی طرح کے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ہندو سینا صدر وشنو گپتا نے ائی اے این ایس سے تصدیق کی ہے کہ ان کی تنظیم کی جانب سے جے این یو کے باہر بھگوا جھنڈے اور بیانرس لگائے گئے ہیں۔
گپتا نے کہاکہ ”یہ بہت غلط ہے کہ جے این یو میں مسلسل بھگوا کی توہین کی جارہی ہے۔ بھگوا ہندوستان کی تہذیب ہے۔ کوئی بھی اس کی مخالفت نہیں کرسکتا ہے“۔
دہلی پولیس کی جانب سے جھنڈے او ربیانرس نکالے جانے پر گپتا نے کہاکہ پولیس کو اتنا عجلت میں یہ کام نہیں کرنا چاہئے تھا کیونکہ بھگوا دہشت کی نشانی نہیں ہے۔
واضح رہے کہ مذکورہ یونیورسٹی پھر ایک مرتبہ10اپریل کے بعد سیاسی تذکرہ میں ہے کیونکہ کیمپس میں رام نومی کے موقع پر نان ویج فوڈ کی مبینہ سربراہی کے بعد دوگروہوں میں جھڑپیں پیش ائی تھیں جس میں 16سے زائد اسٹوڈنٹس زخمی ہوئے ہیں۔