شاہد خان بارہویں کلاس میں تھے جب ان کے معاشی طور پر غریب والدین نے ایک خانگی اسکول سے بہار کے ضلع گیا میں واقعہ ایک مدرسہ میں منتقل کردیاتھا۔ اس سال اپنی تیسری کوشش میں مذکورہ 27سالہ نوجوان نے یوپی ایس سی امتحانات میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے 751واں مقام حاصل کیا۔
دہلی جے این یو میں زیر تعلیم پی ایچ ڈی طالب علم نے کہاکہ ”میرا بھائی جو ایک ماہر دندان ہے‘ نے میں جب 17سال کا تھا اس وقت سیول سرویس امتحانات پر توجہہ مرکوز کرنے کی حوصلہ افزائی کیاکرتاتھا‘ او رمیرے ساتھی مجھ سے کہاکرتے تھے کہ میں اپنے نصاب سے باہر جاکر کیوں پڑھائی کررہاہوں۔
مدرسہ میں اسلامی تعلیم پر توجہہ مرکوز کرنے کے بعد ان طلبہ کو شہر میں مسابقتی امتحانات میں شرکت کے لئے آنے پر افی مشکلات پیش آتی تھیں۔
مگر اب اترپردیش جیسی کئی ریاستوں میں مدرسوں کا نصاب ماڈرن کردیاگیا ہے اور کئی غیر منافع بخش ادارے اور رضاکارانہ ان کی مدد کے لئے آگے ائیں ہیں اور ملک کو ڈاکٹرس‘ انجینئرس اور سیول سرونٹس دے رہے ہیں۔
اس کی مثال خان ہے جس نے دہلی نژاد این جی او زکوۃ فاونڈیشن آف انڈیا سے سیول سرویس کی کوچنگ حاصل کی ہے۔ زکوۃ نے 27میں اٹھارہ اس سال سیول سرویس امتحانات میں کامیابی حاصل کرنے والے طلبہ کو مفت او ررعایتی ٹیوشن فراہم کیاہے۔
کرناٹک میں شاہین گروپ آف انسٹیٹویشن مدرسہ میں برج کورسس کے ذریعہ پچھلے دو دہوں میں ڈاکٹرس اور انجینئرس بنائے ہیں۔ روایتی طور پر مدرسہ جانے والے بچوں میں شعبہ حفظ میں داخل کیاجاتا ہے اور ہزاروں حافظ بنائے جاتے ہیں۔
شاہین گروپ کے بانی عبدالقدید نے کہاکہ”مذکورہ حفاظ کو درس حفظ کی تکمیل کے بعد مزید تعلیم حاصل کرنے کا پورا حق حاصل ہے۔
یہ بھی حقیقت ہے کہ سابق میں قدیم دور میں حفاظ حکیم اور ڈاکٹرس کے طور پر خدمات انجام دیا کرتے تھے۔ شاہین ایجوکیشن نے حفاظ کو ماڈرن تعلیم جوڑنے کا ایک کورس بھی متعارف کروایاہے۔ جسکوحافظ پلس کہتے ہیں“۔
بدر کے علاوہ شاہین نے کرناٹک کے ہاسن اور ملک کی دیگرچھ برانچوں میں کورسس کی پیشکش کی ہے۔پندرہ سال کی عمر میں حافظ وحید عبداللہ جس کا تعلق گورکھپور سے تھا انہوں نے اخبار سے جانکاری حاصل کرنے کے بعد شاہین گروپ میں شمولیت اختیار کی۔
انہو ں نے این ای ای ٹی میں 579مقام حاصل کیا او راب وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں میڈیسن کی پڑھائی پڑرہے ہیں۔ مدرسہ کے دیگر پراڈکٹ میں حافظ رابعیہ بسرین‘ جو بنگلور میڈیکل کالج سے تعلیم حاصل کی ہے او راب حیدرآباد میں بطورڈاکٹر خدمات انجام دے رہی ہیں۔
سید ظفر محمود این جی اوزکوۃ فاونڈیشن کے بانی نے کہاکہ یہ کوچنگ مرکز ہر سال 65سیول سرویس امیدواروں کو میدان میں اتارتے ہیں‘ جن میں سے پانچ سے چھ مدرسہ سے تعلیم حاصل کرنے والوں میں ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ”مدرسہ میں تعلیم حاصل کرنے والوں اور دیگر طلبہ کی قابلیت میں ہمیں کہیں بھی فرق نظر نہیں آتا ہے۔ محمود نے سچر کمیٹی کی رپورٹ پر بطور افیسر کام کیاہے‘ جس نے مسلم سماج کی تعلیمی او رمعاشی پسماندگی کو سرخیوں میں لانے کاکام کیاتھا۔
اس کے بعد ہی انہیں کوچنگ سنٹر شروع کرنے کی خیال آیا۔ انہوں نے کہاکہ سیول سروس کے میدان میں مسلمانوں کی نمائندگی کا فقدان قابل تشویش ہے۔