حج سبسیڈی ختم ہونے کے باوجود عازمین پر کوئی مالی بوجھ نہیں

   

مرکزی وزیر مختار عباس نقوی کا حج کوآرڈنیٹرس کے تربیتی پروگرام سے خطاب

نئی دہلی: حج سبسڈی ختم کئے جانے کے باوجود عازمین پر کوئی اضافی مالی بوجھ نہیں پڑ رہا ہے ، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ حج سبسڈی کے نام پر کئی دہائیوں سے سیاسی چھل چل رہا تھا۔ مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور اور راجیہ سبھا میں ڈپٹی لیڈر مختار عباس نقوی نے آج اسکوپ کمپلکس میں حج ۔ 2022 کے لئے منعقدہ حج کوآرڈینیٹر ، حج اسسٹنٹ اور عازمین کو طبی خدمات فراہم کرنے والے منتخب افراد کے لئے دو روزہ تربیتی پروگرام کو خطاب کرتے ہوئے اس خیال کا اظہار کیا۔ مختار عباس نقوی نے کہا کہ مودی حکومت نے ‘‘سبسڈی کے سیاسی چھل ’’ کو ‘‘ایمانداری کے بل ’’ پر ختم کیا، جس سے حج کے پورے عمل میں کئی اہم اصلاحات سے ایک طرف جہاں حج امور میں شفافیت آئی ہے ، وہیں دوسری جانب دو برسوں کے وقفے کے بعد سفر حج پر جانے والے عازمین پر غیرضروری مالی بوجھ نہ پڑے ، اس کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔ مرکزی وزیرنے کہا کہ مودی حکومت میں حج کے عمل کے صد فیصد ڈیجیٹل /آن لائن ہونے سے ہندوستانی عازمین کے لئے آسانیاں فراہم کی گئی ہیں ۔ ڈیجیٹل/آن لائن حج، ‘‘ڈیجیٹل انڈیا ’’ کی بہترین مثالوں میں سے ایک ہے۔ عازمین حج کی خدمات پر مامور کئے جانے والے 300 سے زائد ڈیپوٹیشنسٹ کو خطاب کرتے ہوئے نقوی نے کہا کہ مودی حکومت نے عازمین کی صحت ، حفاظت اور سلامتی کو اولین ترجیح دیتے ہوئے حج کے عمل میں کئی اہم اصلاحات کی ہیں،جن میں خاتون عازمین کا اپنے محرم کے ساتھ جانے کے لزوم کو ختم کرنا، حج کے پورے عمل کو ڈیجیٹل / آن لائن کرنا، ان کے لئے ڈیجیٹل ہیلتھ کارڈ ، ‘‘ای مسیحا‘‘ صحت کی بہترین سہولیات، مکہ و مدینہ میں عازمین کے قیام کی عمارتوں/ ٹرنسپورٹیشن کی معلومات، ہندوستان میں دی جانے والی ‘‘ ای لگیج ٹیکنگ’’ وغیرہ کی ڈیجیٹل سہولیات شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حج میں 79237 ہندوستانی عازمین سفر حج پر جائیں گے ، جن میں تقریباًً 50 فیصد خواتین شامل ہیں ۔ ان میں سے 54601 عازمین حج کمیٹی آف انڈیا کے توسط سے جبکہ 22632 عازمین حج گروپ آرگنائزیشن کے ذریعہ سفر حج پر جائیں گے۔ ایچ جی او زکے پورے عمل کو بھی شفاف اور آن لائن کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہند اور سعودی حکومت کے درمیان عازمین حج کے لئے جو کوٹہ مقرر کیا گیا ہے ، وہ دیگر مسلم اور عرب ملکوں کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے ۔ سعودی حکمرانوں کے ساتھ وزیراعظم نریندرمودی کے بہتر اور خوشگوار رشتوں کی وجہ سے ایسا ممکن ہوسکا۔