حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان لڑائی ختم کرنے کی فرانسیسی تجویز

   

جنگجوؤں کو تین مراحل میں سرحد سے 10 کیلو میٹر پیچھے ہٹ جانے کا مشورہ ، حزب اللہ قائد و سیاستداں حسن فضل اللہ کی میڈیا سے بات چیت
پیرس: فرانس نے بیروت حکام کو ایک تحریری تجویز پیش کی ہے جس کا مقصد اسرائیل کے ساتھ تنازعہ ختم کرنا اور لبنان اور اسرائیل کے درمیان متنازعہ سرحد پر ایک تصفیہ تک پہنچنا ہے۔دستاویز میں حزب اللہ کے ایلیٹ یونٹ سمیت جنگجوؤں سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ سرحد سے 10 کلومیٹر پیچھے ہٹ جائیں۔اس منصوبے کا مقصد اسرائیل اور حزب اللہ گروپ کے درمیان لڑائی کو ختم کرنا بھی ہے۔تین مرحلوں پر مشتمل پلان میں ابتدائی طور پر 10 دن کی کشیدگی میں کمی کا عمل درکار ہے جو سرحدی مذاکرات کے ساتھ ختم ہوگا۔اس منصوبے میں لبنانی مسلح گروپوں اور اسرائیل کو لبنان میں اسرائیلی فضائی حملوں سمیت ایک دوسرے کے خلاف فوجی کارروائیوں کو روکنے کی تجویز دی گئی ہے۔دستاویز میں یہ تجویز بھی پیش کی گئی ہے کہ لبنانی مسلح گروہ سرحد کے قریب تمام عمارتوں اور تنصیبات کو منہدم کر دیں اور حزب اللہ کی ایلیٹ فورس رضوان فورس کے جنگجوؤں سمیت تمام جنگی افواج اور ان کے ساتھ ساتھ ٹینک شکن نظام جیسی فوجی صلاحیتوں کو کم از کم 10 کلومیٹر شمال میں واپس بلا لیں۔اس تجویز میں لبنانی فوج کے 15,000 فوجیوں کو جنوبی لبنان کے سرحدی علاقے میں تعینات کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے، جو کہ حزب اللہ کا سیاسی گڑھ ہے، جہاں گروپ کے جنگجو طویل عرصے سے امن کے وقت میں معاشرے میں ضم ہو چکے ہیں۔فرانس کے ایک سفارتی ذریعے نے بتایا کہ یہ تجویز اسرائیل اور لبنان کی حکومتوں اور حزب اللہ کو پیش کی گئی تھی۔تجویز کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں، حزب اللہ کے ممتاز سیاستدان حسن فضل اللہ نے رائٹرز کو بتایا کہ یہ گروپ غزہ کے خلاف جارحیت روکنے سے پہلے جنوب کی صورت حال سے متعلق کسی بھی معاملے پر بات نہیں کرے گا۔فضل اللہ نے مزید کہا، “دشمن شرائط عائد کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے،” اور اس تجویز کی تفصیلات یا حزب اللہ کو موصول ہونے کے بارے میں تبصرہ کرنے سے انکار کیا۔چار سینئر لبنانی عہدیداروں اور تین فرانسیسی عہدیداروں نے بتایا کہ فرانسیسی وزیر خارجہ نے یہ دستاویز گذشتہ ہفتے لبنانی ریاست کے سینئر عہدیداروں بشمول نگران وزیراعظم نجیب میقاتی کے حوالے کی تھی۔یہ مغربی ثالثی کیلئے بیروت کو پیش کی جانے والی پہلی تحریری تجویز ہے۔اتوار کے روز، جنوبی لبنان، جہاں حزب اللہ متعدد سرحدی علاقوں میں موجود ہے، دونوں فریقوں کے درمیان کشیدگی دیکھی گئی، کیونکہ اسرائیلی بموں نے شمال میں واقع جدرا قصبے میں ایک کار کو نشانہ بنایا۔ یہ حملہ ممکنہ طور پر حماس کے ایک رہنما کو نشانہ بنانے کی کوشش میں تھا جس کے ساتھ حزب اللہ کے ارکان بھی تھے، جس کے نتیجے میں حزب اللہ نے جواب میں شمالی اسرائیل کی طرف درجنوں راکٹ داغے۔ایجنسی فرانس پریس کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق دونوں فریقوں کے درمیان تصادم کے آغاز کے بعد سے، جنوبی لبنان میں کم از کم 230 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت حزب اللہ کے جنگجو اور 28 عام شہریوں کی تھی، جن میں تین صحافی بھی شامل تھے۔اسرائیلی جانب سے، فوج نے نو فوجیوں اور چھ شہریوں کی ہلاکتوں کی تصدیق کی۔
تصادم کو روکنے اور دونوں فریقوں کے درمیان جنگ شروع ہونے سے روکنے کیلئے، اور ایسے تصفیے تک پہنچنے کیلئے جو حزب اللہ کو جنوبی لبنان کے علاقوں سے پیچھے دھکیل سکے، بین الاقوامی کوششیں تیز ہو رہی ہیں، خاص طور پر فرانس اور امریکہ کی جانب سے۔