حساس مسائل پر غیر ذمہ دارانہ بیانات

   

وہ ہے نادان مطلب زندگی کا جو نہیں جانے
جو جانے کامیاب انسان اسی کو مان لیتے ہیں
ادکاری سے سیاست میں قدم رکھنے والی پہلی مرتبہ کی رکن پارلیمنٹ کنگنا رناوت ہمیشہ سے اپنے متنازعہ بیانات کیلئے شہرت رکھتی ہیں۔ وہ اپنے ہی انداز میں کسی کو بھی نشانہ بنانے سے گریز نہیں کرتیں اور بے تکے بیانات دیتے ہوئے سرخیوں میں رہتی ہیں۔ کبھی وہ ملک کی آزادی پر انتہائی غیرذمہ دارانہ بیانات دیتی ہیں تو کبھی کسی اور مسئلہ پر زبان کھولتی ہیں۔ انہوں نے انتہائی حساس نوعیت کے مسئلہ یعنی کسانوں کے احتجاج پر بھی غیر ذمہ دارانہ بیان دیتے ہوئے کسانوں کو اور اپوزیشن جماعتوں کو برہم کردیا ہے ۔ اپوزیشن جماعتیں ان کے اس بیان سے ناراض ہیں اور ان کے خلاف احتجاج بھی کیا جا رہا ہے ۔ خود کسان برادری نے بھی کنگنا کے بیان پر ناراضگی اور برہمی کا اظہار کیا ہے اور انہیں باز رہنے کو کہا گیا ہے ۔ جہاں تک کنگنا رناوتک ی پارٹی بی جے پی کا سوال ہے تو اس نے بھی اس مسئلہ کی نوعیت اور حساسیت کو سمجھتے ہوئے کنگنا کی عملا سرزنش کی ہے اور خود کو ان کے بیان سے الگ تھلگ کرلیا ہے اور یہ واضح کردیا ہے کہ کنگنا رناوت کو حساس اور پالیسی امور پر بیان بازی کرنے کا کوئی اختیار نہیں دیا گیا ہے ۔ اس طرح کے نامناسب اور ایک طرح سے اشتعال انگیز بیانات کی وجہ سے کنگنا کی بی جے پی قیادت میں طلبی بھی ہوئی ہے ۔ ایک ہفتے میں دوسری بار انہوں نے بی جے پی صدر جے پی نڈا سے ملاقات کی ہے ۔ اس ملاقات میں کنگنا کو کیا کچھ ہدایتیں دی گئی ہیں یہ تو واضح نہیں ہوا ہے تاہم یہ ضرور ہے کہ کنگنا کے بیان سے پارٹی نے دوری اختیار کرلی ہے ۔ یہ بی جے پی کی دانشمندی ہے کہ اس نے یہ واضح کردیا کہ کنگنا کو پالیسی امور پر بیان بازی کرنے کا اختیار نہیں دیا گیا ہے ۔ تاہم بات یہی پر تھمنی نہیں چاہئے بلکہ انہیں واضح ہدایات دی جانی چاہئے کہ اس طرح کے غیرذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز بیانات سے گریز کیا جائے ۔ وہ اپنے حلقہ کی حد تک ترقیاتی کاموں پر توجہ مرکوز کریںا ور حلقہ کے عوام کی نمائندگی کریں۔ قومی اہمیت کے حامل مسائل پر بات کرنے کیلئے پارٹی کی قیادت موجود ہے ۔ پارٹی کے ترجمان موجود ہیں اور حکومت کے نمائندے بھی سرگرم رہتے ہیں۔
ملک میں کسانوں کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ملک کی معیشت میں ان کا سرگرم حصہ ہوتا ہے ۔ جی ڈی پی کی شرح میں کسانوں کا بڑا حصہ ہوتا ہے ۔ کسان ہی ہیں جنہوں نے کئی ماہ کی صعوبتیں اور مشکلات کو برداشت کرتے ہوئے لگاتار احتجاج کیا اور مرکزی حکومت کو بعض قوانین واپس لینے پر مجبور کردیا ۔ کسانوں کو جو مسائل درپیش ہیں ان پر وقفہ وقفہ سے احتجاج ہوتا ہے ۔ حکومت سے بات چیت ہوتی ہے ۔ حکومت کچھ اقدامات کرتی ہے ۔کچھ مذاکرات ہوتے ہیں۔ یہ ایک تسلسل ہے جو جاری رہتا ہے ۔ ان امور پر بات چیت یا اظہار خیال کرنے سے سبھی کو گریز کرنے کی ضرورت ہے ۔ جو سرکاری نمائندے ہیں یا پارٹیوں کے مجاز نمائندے ہیں وہ اپنی پارٹی کے موقف کا اظہار کرتے ہیں۔ شخصی طور پر کوئی بھی ان مسائل پر اظہار خیال نہیںکرنا چاہئے اور خاص طور پر جن کی سنجیدگی پر ہی سوال پیدا ہوتے ہیں اور ملک کی آزادی کے تعلق سے انتہائی نامناسب رائے رکھتے ہیں انہیں تو کم از کم اس طرح کے حساس مسائل پر اظہار خیال سے گریز کرنا چاہئے ۔ کسان اور زرعی سرگرمیاں اس ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی اہمیت رکھتے ہیں۔ ان کے تعلق سے لب کشائی ہرکسی کے بس کی بات نہیں ہونی چاہئے ۔ بی جے پی نے اپنے طور پر کنگنا کو جو کچھ بھی ہدایات دی ہوں انہیں پابند کیا جانا چاہئے کہ وہ کسی بھی مسئلہ پر لب کشائی کرنے سے پہلے سوچ لیں اور معلومات حاصل کریںا ور حقائق سے آگہی حاصل کرنے کے بعد ہی لب کشائی کریں۔
کنگنا رناوت ابھی سیاست میں نئی ہیں ۔ وہ فلمی دنیا کی چکاچوند سے سیاست میں آگئی ہیں۔ انہیں بی جے پی نے موقع دیا ہے ۔ انہیں منڈی لوک سبھا حلقہ کے عوام کی نمائندگی کیلئے منتخب کیا گیا ہے ۔ انہیں اسی پر توجہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ محض بیان بازی کرنا اور اہمیت کے حامل مسائل پر غیر ذمہ دار موقف اختیار کرنا سیاست میں مناسب نہیں ہوتا ۔ یہ سیاست اور حکمرانی کی دنیا فلمی دنیا سے بہت مختلف ہوتی ہے ۔ یہاں سنبھل کر قدم رکھناہوتا ہے اور اس کا احساس کنگنا کو جتنا جلد ہوجائے اتنا ہی ان کیلئے اچھا ہے اور ان کی پارٹی کو بھی مستقبل میں ایسے بیانات کی وجہ سے خفت کا سامنا کرنے سے بچایا جاسکتا ہے ۔