حصول اراضیات قانون کے خلاف جدوجہد کی طرز پر این آر سی کے خلاف بھی احتجاج ناگزیر

   

ہندوستانیوں سے شہریت کی تصدیق حق تلفی کے مترادف ، کنن گوپی ناتھ مستعفی آئی اے ایس عہدیدار کا بیان
حیدرآباد۔21نومبر(سیاست نیوز) این آر سی کے نفاذ کی صورت میں دستاویزات نہیں دکھائیں گے بلکہ ساتھ میں نظر بندی مراکز میں رہیں گے۔ہندستانیوں سے ان کی شہریت کے متعلق سوال کیا جانا ان کی حق تلفی کے مترادف ہے۔ کشمیر کے حالات سے دلبرداشتہ آئی اے ایس عہدیدار مسٹر کنن گوپی ناتھن کی این آر سی پر تقریر کا ویڈیو مختلف سوشل میڈیاپلیٹ فارم پر تیزی سے گشت کر رہی ہے جس میں انہوں نے یہ بات کہی۔ مسٹر کنن گوپی ناتھن نے کہا کہ جب ہندستان میں 2014 میں حصول اراضیات قانون کسانوں کی جدوجہد اور احتجاج کے بعد واپس لیا جاسکتا ہے تو این آر سی کے خلاف اگر عوامی تحریک شروع کی جاتی ہے تو اسے بھی واپس ہونا پڑے گا لیکن اس کے لئے پر امن جدوجہد ناگزیر ہے۔ انہو ںنے اپنی تقریر کے دوران کہا کہ طاقتور ترین برطانوی سامراج کے خلاف کی جانے والی تحریک جو کہ عدم تشدد کی پاسدار رہی اس میں کامیابی حاصل ہوسکتی ہے تو این آرسی کے خلاف چلائی جانے والی تحریک میں کیوں کامیابی نہیں ملے گی!مسٹر کنن گوپی ناتھن نے کہا کہ ہندستان میں حکومت کی جانب سے این آر سی کے نفاذ کے ذریعہ ملک میں موجود ایک بڑے طبقہ کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور اس طبقہ کے ذمہ داروں کی جانب سے دستاویزات اکٹھا کرنے کی تاکید کی جا رہی ہے جبکہ اس نئے قانون کے خلاف پرامن تحریک شروع کرنے کی ضرورت ہے۔انہو ںنے بتایا کہ ملک کی دوسری بڑی اکثریت کو ان کے مذہب کی بنیاد پر نشانہ بنانے کیلئے یہ قانون لانے کی حکمت عملی تیار کی گئی ہے جبکہ دیگر مذاہب کے ماننے والوں کو شہریت بل میں ترمیم کے ذریعہ دیگر ممالک میں رہنے والے شہریوں کو ہندستانی شہریت فراہم کرنے کی بات کی جا رہی ہے جو کہ ہندستانی شہریوں کے ساتھ ناانصافی کے مترادف ہے۔ سابق آئی اے ایس عہدیدار نے کہا کہ این آر سی کا اگر بائیکاٹ کیا جائے تو حکومت کس پر یہ قانون نافذ کرے گی اور کسے مجبور کرے گی کہ وہ اپنے دستاویزات عہدیداروں کے آگے پیش کرے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں این آر سی کے نفاذ سے غریب اور متوسط طبقہ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ غریب اور روزگار کے لئے ایک مقام سے دوسرے پر ہجرت کرنے والوں کے پاس دستاویزات نہیں ہوتے اور ان علاقوں کے لوگ جو کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں قیام پذیر ہوتے ہیں ان کے پاس بھی دستاویزات ملنا دشوار ہوتا ہے اسی طرح کرائے کے مکانوں میں رہنے والوں کے دستاویزات میں بھی یکسانیت نہیں ہوتی اسی لئے این آر سی کے نفاذ کے پیش نظر دستاویزات جمع کرنے کی کوششوں کے بجائے اس قانون کے خلاف جدوجہد کرنے کی حکمت عملی تیار کرتے ہوئے اس بات کا اعلان کرنا چاہئے کہ ہم دستاویزات نہیں دکھائیں گے۔