محمد عامر نظامی
حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اللہ تعالیٰ اور بارگاہ رسالت مآب ﷺ میںخصوصی اہمیت و فضیلت حاصل رہی ، قرآن مجید کی تقریباً ۳۲ آیات آپؓ کے متعلق ہیں ۔ حضرت سیدنا ابو بکر صدیق ؓ کا نام عبد اللہ بن عثمان بن عامر بن عمرو بن تیم بن مرہ بن کعب ہے ۔ آپؓ کی کنیت ابوبکر ہے ۔ آپ ؓ کا قبیلہ بھی بہت بڑا اور مالدار تھا اور اونٹوں کے تمام معاملات میں بھی آپؓ مہارت رکھتے تھے ۔ سیرت کی کتب میں یہ بھی آیا ہے کہ آپؓ کی کنیت ابو بکر اس لئے ہے کہ آپؓ شروع ہی سے خصائل حمیدہ رکھتے تھے۔آپؓ کے دو القاب زیادہ مشہور ہے: ۱)عتیق، ۲) صدیق ۔ اسلام میں سب سے پہلے آپؓکو اسی لقب سے ملقب کیا گیا۔ حضرت عبداللہ بن زبیرؓ سے روایت ہے حضرت سیدنا ابو بکر صدیق ؓ کا نام عبد اللہ تھا ۔ حضور اکرم ﷺ نے انہیں ارشاد فرمایا’’ اَنْتَ عَتِیقٌ مّنَ النّار تم جہنم سے آزاد ہو‘‘ (صحیح ابن حبان) حضر ت سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ بیان فرماتی ہیں کہ میں ایک دن اپنے گھر میں تھی حضور اکرم ﷺ اور کچھ صحابہ اکرام صحن میں تشریف فرماتھے۔ اچانک میرے والد گرامی حضرت ابوبکر صدیق ؓ تشریف لائے تو حضور اکرم ﷺ نے اُن کی طرف دیکھ کر ارشاد فرمایا: ’’ جو دوزخ سے آزاد شخص کو دیکھنا چاہے،وہ ابو بکر کو دیکھ لے۔ آپ کا لقب صدیق بہت مشہور ہوا کیونکہ یہ لقب کسی مخلوق نے نہیں دیا بلکہ خود خالق کائنات نے عطا فرمایاجیسا کہ حضرت ام ہانی ؓ سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ابوبکر ! بے شک اللہ نے تمہارا نام صدیق رکھا۔ صدیق لقب کی ایک اور وجہ یہ بھی بہت مشہور ہے کہ آپؓ نے بلا کسی تامل سب سے پہلے معجزئہ معراج کی تصدیق فرمائی جیسا کہ حضر ت سیدہ عائشہ صدیقہؓ روایت فرماتی ہیں کہ جب حضور اکرم ﷺ کو معراج کرائی گئی تو اگلے دن مشرکین مکہ حضرت ابوبکر صدیقؓ کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ کیا تم اب بھی اپنے دوست کی تصدیق کرو گے؟ آپؓ نے فرمایا اگر آپؐ نے یہ ارشاد فرمایا ہے تو بیشک سچ فرمایا ہے میں تو صبح و شام اس سے بھی اہم اُمور کی تصدیق کرتا ہوں۔ پس اس واقعہ کے بعد آپ ؓصدیق سے مشہور ہو گئے۔