حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے اوصاف حمیدہ

   

حافظ محمد صابر پاشاہ
حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ سعادت حاصل ہے کہ وہ اخلاقی و معاشرتی برائیوں سے پاک صاف ہونے کے ساتھ ساتھ اوصاف حمیدہ سے بھی متصف تھے۔ آپؓ کے اعلیٰ محاسن و کمالات اور خوبیوں کی بنا پر مکہ مکرمہ اور اس کے قرب و جوار میں آپؓ کو محبت و عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔ حضرت سیدنا سلیمان بن یسار ؓسے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:اچھی خصلتیں تین سوساٹھ ہیں اور اللہ جب کسی سے بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے تو اس کی ذات میں ایک خصلت پیدا فرمادیتا ہے اور اسی کے سبب اسے جنت میں بھی داخل فرمادیتا ہے۔ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق ؓنے عرض کیا: یارسول اللہ ﷺ! کیا میرے اندر بھی ان میں سے کوئی خصلت موجود ہے؟ ارشاد فرمایا: اے ابوبکر! تمہارے اندر تو یہ ساری خصلتیں موجود ہیں۔حضرت سیدہ انیسہ ؓسے روایت ہے کہ حضرت سیدنا ابوبکر صدیقؓ خلیفہ بننے کے تین سال پہلے اور خلیفہ بننے کے ایک سال بعد بھی ہمارے پڑوس میں رہے۔ محلے کی بچیاں آپؓ کے پاس اپنی بکریاں لے کر آتیں، آپؓ ان کی دلجوئی کے لئے دودھ دوھ دیا کرتے تھے۔حضرت سیدنا یحییٰ بن سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق ؓنے ملک شام کی طرف چند لشکر بھیجے، ان میں حضرت سیدنا یزید بن ابوسفیان ؓ کا لشکر بھی تھا۔ انہیں ملک شام کے چوتھائی حصے کا امیر مقرر کیا گیا تھا۔ ان کی روانگی کے وقت حضرت سیدنا ابوبکر صدیق ؓ انہیں چھوڑنے کے لئے ان کے ساتھ ساتھ پیدل چل رہے تھے اور یہ گھوڑے پر سوار تھے۔ حضرت سیدنا یزید بن ابوسفیان ؓنے عرض کیا:’’اے رسول اللہ ﷺکے خلیفہ! یا تو آپؓ سوار ہوجائیں یا میں اپنے گھوڑے سے اتر جاتا ہوں‘‘۔ آپؓ نے ارشاد فرمایا:’’نہ تو تم اپنے گھوڑے سے اترو گے اور نہ ہی میں سوار ہوں گا بلکہ میں تو اپنے ان قدموں کو راہ خدا میں شمار کرتا ہوں۔‘‘(موطا امام مالک) حضرت ابوبکر صدیقؓ بالاتفاق تمام صحابہ کرامؓ میں سب سے زیادہ رب تعالیٰ کی راہ میں سخی ہیں کوئی اس فضیلت میں آپؓ کی برابری کا مدعی نہ ہوا ۔ حضور اقدس ﷺ نے فرمایا : ’’کسی کامال میرے کارآمد نہ ہوا جتنا کہ ابوبکرؓ کا مال مجھے کارآمد ہوا‘‘۔ آپؓ نے اپنے زمانۂ خلافت میں ایسے تاریخ ساز اور اصلاحی کارنامے سر انجام دیے جو بعد میں آنے والوں کیلئے مشعلِ راہ اور مینارۂ نور بن گئے۔ خوابوں کی تعبیر میں بھی آپؓ کو خاص ملکہ حاصل تھا ، علم انساب قبائل قریش و عرب میں بھی آپؓ کا ثانی نہ تھا ۔ غرض کہ اﷲ تعالیٰ نے حضور پاک ﷺ کی صحبت ، خدمت اور رفاقت خاص کیلئے ازل سے آپؓ کو چن کر وہ تمام اوصاف کمال جوکہ انبیاء ، مرسلین عظام کے بعد کسی بشر میں ہوسکیں سب آپؓ کی ذات بابرکات میں جمع فرمادیئے تھے۔ ۲۲ جمادی الاخر ۱۳؁ھ دوشنبہ کے دن ۶۳ سال کی عمر میں آپؓ کا وصال ہوا ۔ نماز جنازہ کی امامت حضرت سیدنا عمر فاروق ؓ نے کی اور اُسی شب کو حضور پاک ﷺکے پہلو میں تدفین عمل میں آئی۔