حضرت خواجہ بندہ نواز گیسو دراز قدس سرہؒ

   

حافظ صابر پاشاہ
یہ بات ذہن نشین رہنی چاہیے کہ اولیاء اللہ کا وجود ہر زمانے میں برحق ہے اور تاقیامت یہ سلسلہ وعدہ ٔخداوندی کے مطابق چلتا رہے گا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے ان ذاکرین و شاکرین بندوں کی صحبت اور معیت اختیار کرنے کا حکم دیا ہے جو صبح و شام اُس کی یاد میں مست ومگن رہتے ہیں اور اس کے مکھڑے کے طلبگار رہتے ہیں۔یہ لوگ خدا شناس ہیں، اس لیے جو ان سے دور ہوا وہ اللہ سے دور ہو گیا اور جو ان کے قریب ہوا وہ اللہ کے قریب ہو گیا۔ سورہ توبہ میں اللہ تعالیٰ نے مومنین کو ہدایت فرمائی کہ وہ اللہ کا تقویٰ اختیار کریں اور صادقین کی صحبت اختیار کریں۔ قطب الاقطاب، شیخ المشائخ، ابو الفتح، صدر الدین سید محمد حسینی عرف حضرت خواجہ بندہ نواز گیسو دراز قدس سرہ (متوفیٰ : ۸۲۵ھ) کی تہہ دار فکر و شخصیت بہت سارے فضائل و کمالات اور نوع بہ نوع اوصاف و خصوصیات کی جامع تھی۔ آپ شریعت و طریقت کے مجمع البحرین تھے۔ علم و حکمت، فضل و کمال، سلوک و عرفان، طریقت و معرفت، ولایت و روحانیت اور زہد و تقویٰ کی ساری خوبیاں ایک مرکز پر سمٹ آئی تھیں، جن کے سبب آپ کی شخصیت فائق الاقران بن گئی تھی۔ آپ کی ذات اپنے اندر بڑی کشش اور وسعت و جامعیت رکھتی ہے۔ آپ جامع العلوم و الفنون اور جامع الحیثیات و الکمالات تھے۔ یہی وجہ ہے کہ اپنے اپنے وقت کے اکابر علما و مصنفین اور عظیم المرتبت مشائخِ طریقت نے آپ کے علم و ولایت اور بلند علمی و روحانی مقام کا کھلے دل سے اظہار و اعتراف کیا ہے۔ آپ ؒکی شخصیت کو دیکھا جائے تو وہ ایک ہمہ جہت ہستی، علوم و معارف، رموز و اسرار، حکمت و دانائی کا ایک عظیم انسائیکلوپیڈیا تھی۔ آپ کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں۔حضرت خواجہ بندہ نواز گیسو دراز ؒکی ولادت ۷۲۱ ہجری میں بہ مقام دہلی ہوئی۔ جس وقت حضرت نظام الدین اولیاؒ کا وصال ہوا، آپؒ چار سال کے تھے۔ نسبی لحاظ سے آپؒ کا تعلق حسینی سادات سے ہے۔ بائیسویں پشت میں جا کر آپؒ کا سلسلۂ نسب حضور نبی اکرم ﷺ سے مل جاتا ہے۔آپؒ چراغ دہلوی ؒکی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے باطنی علوم حاصل کر کے ’’شیخ المشائخ‘‘ اور ’’قطب الاقطاب‘‘ کے مقامِ رفیع پر فائز ہوئے۔ نیز اپنے فضل و کمال، علمی تبحر، ذہانت و فطانت اور زہد و تقویٰ کے سبب آپؒ بہت جلد حضرت چراغ دہلوی کے مقرب اور منظورِ نظر مرید و خلیفہ بن گئے۔ آپؒ اپنے عہد کے ایک عظیم ترین قطبِ کامل اور عارف و واصل ہوئے ہیں۔