حضرت خواجہ مخدوم حسین چشتی ناگوریؒ

   

صوفی مظفر علی چشتی ابوالعلائی

حضرت شیخ خواجہ مخدوم حسین چشتی ناگوری ؒحضرت خالد چشتی ؒکے صاحبزادے اور سلطان التارکین صوفی حمید الدین ناگوری ؒکے چھٹی پشت میں پوتے ہیں۔ آپؒ کی پیدائش ۱۳۹۰ھ ؁ میں ناگور شریف، راجستھان میں ہوئی ۔ آپؒ بہت بزرگ ، شریعت و طریقت اور کشف و تحقیق کے جامع تھے ۔ آپؒ بچپن ہی سے تحصیلِ علومِ ظاہری وباطنی کے لئے شوق رکھتے تھے ۔ آپؒ نے ناگور سے گجرات ، احمد آباد ہجرت فرمائی،شیخ کبیر کی خدمات میں کئی سال گذارے۔ اس وقت اپنا حسب و نسب ظاہر نہیں کیا اور اپنا حال سب سے پوشیدہ رکھتے ۔ حضرت شیخ کبیر الدینؒ کی خدمت میں بہت مستعد رہتے اور ریاضت کرتے حتی کہ علوم ظاہری وباطنی سے فیض یاب ہوکر جب آپؒ رتبہ کمالیت و خلافت پر پہنچے شیخ نے وطن جانے کی اجازت اور رخصت عطا کی تو اس وقت وہ تمام خطبات پیرو مرشد و استاذ کی خدمت میں پیش کی، تو انہوں نے اللہ تعالیٰ کا شکرادا کیا حق حقدار کو پہنچا ۔ آپؒ احمد آباد سے آکر کئی سال حضرت خواجہ معین الدین چشتی ؒ کی مزار پر حاضر رہے اور عبادتِ مولا میں مشغول رہے۔ اس وقت اجمیر کے چاروں طرف جنگل تھا۔ حضرت خواجہ بزرگ ؒکے مزار مبارک پر کوئی عمارت نہ تھی ۔ سب سے پہلے شخص جس نے خواجہ بزرگ کے مزار پر عمارت (یعنی گنبد )بنوائی وہ مخدوم حسین ناگوری رحمۃ اللہ علیہ تھے ۔ حضرت خواجہ بزرگ ؒ کی روحانیت کے اشارے پر ناگور گئے اور وہاں پر علم دین کی تعلیم اور اربابِ یقین کی تلقین میں مشغول ہوگئے ۔ آپؒ نے ایک تفسیر بھی لکھی جس کا نام تفسیر نور النبی ہے جس میں ہر پارے کی علیحدہ علیحدہ تفسیر کی ہے ۔ اور ہر ایک کی ایک جلد بنوائی ہے ۔ اس تفسیر میں حل تراکیب اور قرآن کریم کے وہ معنی جو دوسری تفسیروں میں ہیں تفصیل کے ساتھ آسان زبان میں بیان کئے ہیں۔آپ حافظِ قرآن اورقاری بھی تھے، علم قرأت میں کامل تھے ۔ آ پ کا وصال ۱۳؍محرم الحرام ۹۰۱ھ ؁ ۱۰۸ سال کی عمر میں ناگور شریف راجستھان میں ہوا، آپؒ کا مزار اپنے جدِ اعلیٰ حضرت خواجہ سلطان التارکین خواجہ صوفی حمید الدین ناگوری ؒ کی پینتی میں ہے ۔ آپ کا عرس ہرسال ۱۳؍ محرم الحرام کو بڑی عقیدت و احترام سے پورے ہندوستان میں خانودائہ صوفیہ بصد احترام منایا جاتا ہے ۔