حضرت خواجہ معین الدین چشتی ؒکی درگاہ میں شیو مندر ہونے کادعویٰ

   

فرقہ پرست ہندوتوا وادی سوچ کا آئینہ دار: کنیز فاطمہ رکن اسمبلی گلبرگہ
کلبرگہ28/نومبر (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) محترمہ کنیز فاطمہ قمرالاسلام رکن اسمبلی گلبرگہ شمال و صدر نشین کرناٹک سلک انڈسٹریز کارپوریشن لمیٹڈ نے خواجہ غریب نواز سلطان ہند حضرت معین الدین چشتی کی درگاہ شریف میں شیو مندر ہونے کا دعویٰ فرقہ پرست قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دعویٰ دراصل ہندوتوا وادی سوچ کا آئینہ دار ہے۔ہندوستان بھر میں مسجدوں اور درگاہوں میں مندروں کو تلاش کرنے کی شر پسند ہندو تنظیموں نے جو ایک طرح کی مہم چلا رکھی ہے، اس کی سخت مذمت کی جانی چاہیئے۔ابھی حال ہی میں اتر پردیش کے شہر سنبھل میں جامع مسجد کے دوبارہ سروے کے خلاف پر امن احتجاج کرنے والوں پر پولس نے اپنی نا اہلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بے جا فائرنگ کی، جس میں پانچ بے قصور افراد شہید ہوئے۔سینکڑوں برس قبل تعمیر کی گئی مسجدوں اور درگاہوں میں مندروں کی کھوج کرنے کا عمل ملک کی امن و امان کی فضا کو مکدر کرتا ہے۔ اس سے باہمی بھائی چارگی، اخوت و محبت کے ماحول کو نقصان پہنچتا ہے۔ملک میں آئے دن یہ فرقہ پرست طاقتیں مسلمانوں سے متعلق نت نئے تنازعات کھڑے کر رہی ہیں، ان کا مقصد ہندوستانی مسلمانوں میں خوف و ہراسانی پیدا کرنا ہے۔آج سے آٹھ سو سال پہلے تعمیر کی گئی خواجہ غریب نواز کی درگاہ سے نہ صرف مسلمانوں کی عقیدت وابستہ ہے، بلکہ سینکڑوں برادران وطن بھی روزانہ ان کے آستانہ پر ماتھا ٹیکتے ہیں۔یہ درگاہ ہندو مسلم یک جہتی اور گنگا جمنی تہذیب کا مرکز ہے۔یہاں دنیا جہاں سے امیر و غریب، حتیٰ کہ سربراہان مملکت بھی یہاں حاضری دے کر روحانی سکون اور فیض حاصل کرتے ہیں۔ ایسی درگاہ کی جگہ کو مندر کی جگہ ہونے کی بات کرنا نہایت افسوس ناک اور قابل مذمت ہے۔ہمیں ہندوستان کے جمہوری نظام اور دستور ہند پر مکمل یقین کہ اس میں تمام مذہبی مقامات کی 1947 والی حیثیت کی ضمانت دی گئی ہے۔ ہمیں قانون کی بالادستی پر بھی اعتماد ہے کہ مرکز میں برسر اقتدار سیاسی جماعت کے زیر اثر سرگرم فرقہ پرستی تنظیموں کے شر انگیز منصوبوں کو کبھی حاصل نہیں ہو گی۔