مولانا سیداسحاق محی الدین قادری نظامی
حضرت علی مرتضیٰ کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم کی وہ ذات گرامی ہے جوبہت سے کمال وخوبیوں کی جامع ہے کہ آپؓ شیر خدابھی ہیں اوردامادمصطفی بھی،حیدرکرار بھی ہیں اور صاحب ذوالفقار بھی،حضرت فاطمہ زہراء ؓ کے شوہرنامدار بھی اورحسنین کریمین کے والدبزرگوار بھی،صاحب سخاوت بھی اورصاحب شجاعت بھی،عبادت وریاضت والے بھی اور فصاحت وبلاغت والے بھی،علم والے بھی اورحلم والے بھی،فاتح خیبر بھی اورمیدانِ خطابت کے شہسوار بھی غرضکہ آپ بہت سے کمال وخوبیوں کے جامع ہیں اورہرایک میں ممتاز ویگانئہ روزگار ہیں اسی لئے دنیا آپ کو مظھرالعجائب والغرائب سے یادکرتی ہے اورقیامت تک اسی طرح یادکرتی رہے گی۔حضرت علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ کے مقام کے بارے میں احادیث میں کثیر روایات موجود ہیں : ٭ حضرت زیدبن ارقم ؓ سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ جس کامیں مولیٰ ہوں اس کے علی مولیٰ ہیں (ترمذی،احمد)
٭ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایاجس نے علی سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی۔اورجس نے مجھ سے محبت کی اس نے اللہ تعالیٰ سے محبت کی۔اورجس نے علی سے دشمنی کی اس نے مجھ سے دشمنی کی اور جس نے مجھ سے دشمنی کی اس نے اللہ سے دشمنی کی۔(تاریخ الخلفاء بحوالہ طبرانی)
٭ حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے صحابہ کے درمیان بھائی چارہ کرایا تو علی آئے ان کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے عرض کیا کہ آپ نے اپنے صحابہ کے درمیان بھائی چارہ کرادیا ،مجھے کسی کا بھائی نہ بنایا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم دین ودنیا میں میرے بھائی ہو۔(ترمذی)
شجاعت میں آپ کی ذات گرامی بے مثل تھی خدانے آپ کو بازوئے خیبر شکن اور پنجہ شیرافگن عطافرمایا ۔بارگاہ نبوت سے اسداللہ کالقب عطا ہوا،غزوئہ بدر سے شہادت تک قدم قدم پر فقیدالمثال شجاعت کامظاہرہ کیا۔
حضرت علی ؓ کوبچپن ہی سے درسگاہ نبوت میں تعلیم وتربیت حاصل کرنے کاموقع ملا جس کا سلسلہ ہمیشہ قائم رہا۔حضرت علیؓ صحابہ کرام میں غیرمعمولی تجربہ اورفضل وکمال کے مالک تھے اور’’ انامدینۃ العلم وعلی بابھا،میں علم کاشہر اورعلی اس کادروازہ ہیں‘‘جیسے شان سے متصف ہوئے۔