سید اسعد حسین ہارونی ذیشان پاشاہ
اسلامی معاشرہ میں اولیاء اللہ کا بلند مقام ہے کیونکہ وہ خاصانِ خدا ہیں ۔ اولیاء کرام دنیا میں اسلام کی روشنی کو پھیلانے کیلئے آسمان ہدایت پر مہر و ماہ بن کے چمکے ، اُن کی ذات مرجع خلائق تھی۔ اُن کے وجود حضور اکرم ﷺ کی پاک زندگی کے آئینے تھے ۔ ملت اسلامیہ کے ہر دور میں انھوں نے اشاعت اسلام اور حفاظت اسلام کا فریضہ عمدہ طریقہ پر انجام دیا ۔ مورخین کے مطابق مسلمان عربوں کی ہندوستان میں آمد و رفت پہلی صدی ہجری ہی سے شروع ہوگئی تھی اور رفتہ رفتہ ساحلی مقامات کے علاوہ شمال مغربی علاقہ میں اسلامی حکومت بھی قائم ہوگئی ۔ برصغیر میں اسلام کو جس قدر عروج اور سیاسی اقتدار حاصل ہوا وہ سب کچھ خواجۂ اجمیری حضرت معین الدین چشتی سنجری ؒ کی بدولت ہے ۔ حضرت خواجہ معین الدین چشتی نے نورو معرفت اور حق و صداقت کی جو شمع اجمیر میں روشن کی اس شمع کو آپ کے جانشینوں نے برقرار رکھا اور یہ شمع آج بھی پوری تابانی کے ساتھ روشن ہے ۔ حیدرآباد میں چشتیہ سلسلہ کے بزرگوں کی کمی نہیں ان ہی مایہ ناز ہستیوں میں ایک نامی گرامی ہستی حضرت مرزا سردار بیگ صاحب ؒکی بھی ہے ۔ آپؒ خواجہ محمد علی خیرآبادی چشتی کے مرید اور خلیفہ تھے ۔ آپؒ ہی کے سلسلہ میں حضرت سید اسعد حسین ہارونی ؒ بھی ہیں ۔ آپؒ نجیب الطرفین سادات مکہ سے تھے ۔ آپؒ کے اسلاف اُمرائے مکہ سے تعلق رکھتے تھے ۔ آپؒ کے والد حضرت سید صدیق بن عبدالرحمن نے آپؒ کو تعلیم کی غرض سے ننھیالی وطن مدینہ منورہ روانہ کیا تھا جہاں مسجد نبوی ﷺ میں آپؒ کی ابتدائی تعلیم ہوئی ۔ ۱۹۱۳ ء میں والی مکہ کا قتل ہوا اور آلِ سعود مکہ کے حکمراں ہوئے ۔ اس پرآشوب زمانے میں رشتہ داروں نے آپؒ کو ایک قافلہ کے ہمراہ ہندوستان روانہ کردیا ۔ آپؒ خشکی کے راستے سے بنگال آئے یہاں آپؒ کے چچا کا قیام تھا ۔ آپؒ کی قرأت بڑی متاثر کن تھی ، اہل زبان تھے اس لئے مخارج پر عبور تھا ۔ مرادآباد میں قیام کے بعد آپؒ رشد و ہدایت کے لئے دہلی ، گجرات ، احمد آباد ، سورت اور مہاراشٹرا گئے پھر حیدرآباد آئے ۔ یہاں مسجد توپ خانے ( گوشہ محل ) میں دو سال تک امامت کے فرائض انجام دیئے ۔ حیدرآباد میں اپنے قیام کے ۴۶ برسوں میں آپؒ نے بلا لحاظ مذہب و ملت سینکڑوں بندگانِ خدا کو نیکی کا راستہ بتایا اور سینکڑوں افراد نے آپؒ کے دس حق پرست پر بیعت کی اور ہدایت پائی ۔ ۷۷ برس کی عمر میں ۱۶؍ محرم الحرام ۱۴۰۲ ہجری م ۱۴ ؍ نومبر ۱۹۵۱ء کو آپؒ کا وصال ہوا ۔ ہر سال آپؒ کے عرس کی تقاریب ۱۶ تا ۱۸ محرم شایانِ شان پیمانہ پر بڑی عقیدت و احترام سے منائی جاتی ہے ۔