حافظ وقاری شیخ معین الدین آمری قادری
حضرت سید شاہ رضا علی حسینی رضوی المدنیؒ اور حضرت سید نا امر اللہ شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ اولیائے کرام میں ایک منفرد مقام کے حامل ہیں۔حضرت شاہ رضا رحمۃ اللہ علیہ کے والد گرامی کانام میر بندہ علی خاں ہے آپ خاندان بنی ہاشم کے چشم وچراغ ہیں، آپ کے آبا واجد اد مدینہ منورہ سے ہجرت کرکے فریضۂ تبلیغ کی تکمیل کی خاطر ہندوستان تشریف لائے اور شمالی ہند میں قیام پذیر ہوئے۔ سید شاہ رضا کی ولادت باسعادت دہلی(شاہجہاں آباد) میں ہوئی اور ابتدائی تعلیم حسب روایات اپنے گھر پر ہی ہوئی ۔حضرت سید شاہ اسرار اللہ ؒ نے بارگاہ سلطان الاولیاء میں داخل سلسلہ کیا۔ حضرت نے آپ کو قادریہ چشتیہ شطاریہ سلاسل میں بیعت وخلافت سے سرفراز فرمایااور رشد وہدایت کی مسند پر متمکن فرمایا۔حضرت شاہ رضا رحمۃ اللہ علیہ بہت متوکل تھے۔ آپ نے غنی کی ایسی دولت کو پالیاتھا جس کے بدولت آپ مال سے زیادہ انعام خداوندی پر نظر رکھتے ۔آپ کی زندگی ’’وَمَنْ يَّتَوَكَّلْ عَلَى اللّـٰهِ فَهُوَ حَسْبُهٗ‘‘ کی عین تفسیر نظر آتی ہے۔خانقاہ ایک ایسی جگہ کانام ہے جہاں علم باطنی کی عملی تعلیم وتربیت دی جاتی ہے یایوں کہئے کہ خانقاہ وہ مقام ہے جہاں شیخ طریقت اپنے مرید ین و متوسلین کو قلت طعام،قلت نیام،قلت کلام،قلت صحبت الانام اور اطعام طعام(لوگوں کو کھاناکھلانا)کی عملی تربیت سے سنوار ناہے ۔ خانقاہی تعلیمات میں قلب کی پاکیز گی پر زیادہ زور دیاجاتاہے۔ اخلاق کاتعلق باطن سے ہوتاہے چنانچہ باطن کی تربیت واصلاح کاکام ہی خانقاہی تعلیمات کاخلاصہ ہے۔ آپ کے مرید ین ومعتقدین لاتعداد تھے۔ ۳۰ سال رشد وہدایت کے مسند پر متمکن رہنے کے بعد آخر وہ گھڑی آہی گئی جس کاہر عاشق رسولؐ کو انتظار رہتاہے۔ ’’موتواقبل ان تموتوا‘‘سے جسکی زندگی عبارت تھی عارضہ درد گر دہ کابہانہ ہوا۔ ۲۷؍ جمادی الثانی ۱۱۸۴ھ کی صبح کوہ مولیٰ علی کیلئے رخت سفر باندھا اور بعد نماز ظہر وصال فرمایا۔ دوسرے دن بعد نماز جمعہ آپ کی نماز جنازہ آپ کے فرزنداکبر و جانشین حضرت سیدنا امراللہ شاہ صاحبؒ نے مکہ مسجد میں پڑھائی ۔حضرت سید شاہ رضا رحمۃ اللہ علیہ کا عرس مبارک ہر سال ۲۵تا ۲۸ جمادی الثانی بڑے اہتمام سے کیاجاتاہے۔ حضرت الحاج سیدشاہ اسرار حسین رضوی المدنی (سجادہ نشین حضرت ممدوحؒ ) کی نگرانی میں تمام مراسم اعراس مبارک کے انتظامات انجام دیئے جاتے ہیں۔