ڈاکٹر سید محمد حسینی جعفری القادری چشتی
سرز مین دکن اپنی قدیم تہذیبی تمدنی علمی عرفانی ادبی مذہبی خدمات کے لئے سارے عالم میں شہرت رکھتی ہے اس عظیم مردم خیز خطہ ارض سے کئی نادر و نایاب گوہر اپنی تابناک کرنوں سے دین و مذہب اور علم و آدب کے ایوانوں کو رخشندہ و تابندہ بناتے رہے۔ یہ ان برگزیدہ مردانِ خدا کی سرزمین ہے جنہوں نے فرش زمین پر بیٹھ کر بندگان خدا کے قلوب پر حکمرانی کی یہ ان عظیم درویشوں اور صوفیوں کی سرزمین ہے جنہوں نے کفر و شرک کی یورشوں کا طاقت ایمانی سے مقابلہ کیا اور نفرت کی آندھیوں میں محبت کے چراغ روشن کئے ، ایسے ہی مردانِ خدا میں سے ایک عظیم صوفی بزرگ جسے دنیا حضور خواجہ قمرنگر قطب الاقطاب سلطان العارفین حضرت سید محمد خواجہ پیر حسینی جعفری القادری چشتی ؒکے نام نامی سے جانتی ہے۔ حضرت خواجہ پیر اولیاءؒ والد گرامی کی طرف سے سید الشہداء امام عالی مقام سید تا امام حسینؓ کی اولاد سے ہیں اور والدہ ماجدہ کی طرف سے سیدنا امام عالی مقام امیر المؤمنین سیدنا امام حسنؓ کی اولادِ امجاد سے ہیں ۔ آپؒ کے والد گرامی حضرت سید شاہ محمد خواجہ شمس الدین حسینی جعفریؒہے۔ حضرت خواجہ پیر اولیاءؒ کے والد محترم دادا حضرت اور دیگر دو اجداد کی مزارات کرنول شریف میں مرجع خلائق ہیں۔
ایک وقت بادشاہ اسلام نظام پنجم نواب افضل الدولہ بہادر نے درخواست بھیجی کہ حضرت خواجہ صاحب ؒاپنے اہلِ خانہ کے ہمراہ حیدر آباد دکن تشریف لائیں۔حیدرآباد دکن ہجرت کرنے سے پہلے آپؒ نے اپنے فرزند اکبر حضرت سید شاہ محمد خواجہ جمال الدین حسینی جعفری القادری چشتی ؒکو اپنا جانشین مقرر کیا اور خانقاہ شریف و لنگر کی درس و تدریس کی ذمہ داری سونپی ۔ اپنے صاحبزادے اور صاحبزادیوں، واہل خانہ کے ہمراہ بیشمار فقراء و مریدین و معتقدین کے ہمراہ حیدر آباد دکن تشریف لائے۔
آپ ؒکی ایک عظیم کرامات پانی سے چراغ روشن کرنا ہے ۔ ایک وقت خواجہ پیر اولیاء سماع خانہ خوا جائی میں رات کے وقت تھے ، اندھیرا کافی ہو گیا تھا حضرت خواجہ پیر اولیاءؒ نے فرمایا کے چراغ روشن کریں ۔ عرض کی گئی کے گھر میں تیل دستیاب نہیں ہے خواجہ صاحب ؒنے فرمایا نہیں اندھیرا جہالت کی نشانی ہے پانی لاؤ تو پانی حاضر کیا گیا ۔ آپ ؒنے چراغوں میں تیل کی جگہ پانی ڈالا اور کہا سب اللہ کا نام لیکر چراغ روشن کریں ، جب آپ ؒنے روشن کیا سارے چراغ روشن ہو گئے اور تمام شب جلتے رہے۔ آپؒ نے بہت سی کتابیں بھی تحریر فرمائی ۔ حضرت خواجہ صاحبؒ ہمیشہ اہلبیت اطہار علیہم السلام کی محبت کی تعلیم دیتے اور سب کو اتباع رسول ﷺ و اہل بیت و صحابہ رضی اللہ عنہم کی تاکید کرتے رہتے تھے اور فرماتے جس گھر میں اہلبیت اطہار علیہم السلام کا تذکرہ نہ ہو اس گھر میں بچے بے غیرت اور بے ادب پیدا ہوتے ہیں اور جس گھر میں خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کا تذکرہ نہ ہو اس گھر کے لوگ جھوٹ کی طرف مائل ، نا انصافی میں محو ، بے شرمی و بے حیائی میں ملوث ہو جاتے ہیں۔ علم و عرفان کا یہ عظیم چراغ اپنی ۹۷ سالہ حیات مبارکہ میں مختلف علمی و وحانی خدمات کو روشن کرکے ہزاروں بندگان خدا کے قلوب کو منور و مجلہ کر کے ۲۹ ؍ جمادی الاول ۱۲۸۹ ھ اس دار فانی سے کوچ کر گئے ۔ آپ کا مزار شریف درگاہ خواجہ چمن شریف بیرون لال دروازہ مرجع خلائق ہے ۔