حضرت شاہ خاموش رحمۃ اللہ علیہ

   

عبدالقادر

حضرت شاہ خاموش رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت باسعادت ۱۲۰۴ ھ میں شہر محمد آباد بیدر شریف میں ہوئی۔ آپ کے والد بزرگوار کااسم گرامی حضرت خواجہ سید شاہ میراں مخدوم حسینی المعروف پیرحسینی پیراں قدس سرہٗ ہے۔ حضرت کے جد اعلیٰ حضرت سید یوسف حسینی صاحب عرف حضرت شاہ راجہ قتال حسینی قبلہ قدسرہٗ ہیں، جن کا مزار شریف خلد آباد میں واقع ہے۔ ان کے بڑے صاحبزادے حضرت سید شاہ حسین عرف حضرت خواجہ سید چندن حسینی قدس سرہٗ کی اولاد میں آپ ہیں۔ حضرت کے چھوٹے صاحبزادے حضرت خواجہ بندہ نواز گیسودراز محمد محمد الحسینی رحمۃ اللہ علیہ کا مزار اقدس گلبرگہ شریف میں مرجع خلائق ہے۔(جب) سے حضرت پر شوق الی للہ کا غلبہ شروع ہوا اور حق جوئی کی طرف توجہ غالب ہوئی۔ ذکر و شغل پسند خاطر مبارک ہوا۔ اپنے بڑے بھائی سید پیراں حسینی قبلہ سے سفر کی اجازت چاہی۔ اجمیر شریف میں خواجہ خواجگاں حضرت سید معین الدین چشتی اجمیری رحمۃ اللہ علیہ کے روضۂ مبارک پر حاضری دی اور کئی سال تک مزار اقدس پر متوجہ رہے۔ حضرت غریب نوازؒ نے پنجاب کی طرف روانگی کا حکم دیا اور اشارہ مبارک ہوا کہ مانک پور میں حافظ موسیٰ صاحب کے پاس تمہاری قسمت کا فیض ہے، جاکر حاصل کرلو۔ چنانچہ حضرت پاپیادہ پنجاب پہنچ گئے۔حضرت قبلہ کے مانک پور شریف ضلع انبالہ پہنچنے سے قبل حضرت حافظ موسیٰ صاحب قبلہ قدس سرہٗ نے حضرت غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کو خواب میں دیکھا کہ ارشاد فرما رہے ہیں کہ ’’ہمارا بچہ تمہاری طرف آرہا ہے، اس کو لے لو‘‘۔ چنانچہ جب آپ پہنچے تو حجرۂ خاص میں حضرت کو ٹھہرایا اور بعد ریاضت خلافت و اجازت سے سرفراز فرمایا۔حضرت نے پاس انفاس کی وجہ سے ۳۰ سال تک کسی سے بات نہ کی۔ ’’شاہ خاموش‘‘ لقب کی شہرت کا یہی باعث ہوا۔ حضرت حافظ صاحب نے ہدایت فرمائی کہ ہماری حیات تک امروہہ میں رہ کر ہر دوسرے تیسرے ماہ آیا کرو اور ہمارے بعد دکن میں مقیم ہونا، کیونکہ حضرت غریب نواز قدس سرہٗ نے تمھیں دکن کی قطبیت عطا فرمائی ہے۔حضرت کی جب حیدرآباد آمد ہوئی تو آپ نے مستعد پورہ کی مسجد میں مع مریدین و ہمراہیان قیام فرمایا۔ نواب صاحب شاہ دکن نے عقب مکہ مسجد شاہی محل خلوت میں دعوت دی اور بڑی عقیدت سے عرض کیا کہ حضور! اس محل ہی میں اقامت فرمائیں۔ حضرت نے فرمایا میں فقیر آدمی ہوں اور بہت سے فقراء ہمارے ساتھ ہیں۔ ہمیشہ فقیر کسی نہ کسی مسجد میں ٹھہرا کرتا ہے۔ نواب ناصر الدولہ بہادر مرحوم کے اصرار پر کہ آپ کو میں اپنے قریب رکھنا چاہتا ہوں، حضرت قبلہ نے مکہ مسجد میں قیام کو پسند فرمایا۔ اکثر اوقات پادشاہ موصوف خانقاہ اور مجالس میں حاضر ہوا کرتے۔حضرت کی تعمیر کردہ مساجد کی تعداد اس طرح ہیں (۱) مانک پور شریف ضلع انبالہ تحصیل کھرڑ کی مسجد و خانقاہ (۲) امروہہ کی مسجد و خانقاہ (۳) مراد آباد کی مسجد (۴) بیجاپور میں ایک عالیشان مسجد بنوائی، جو حضرت سے موسوم اور موجود ہے (۵)پہاڑی شریف (حضرت بابا شرف الدین صاحب قبلہ قدس سرہٗ) کے نیچے جو بڑی مسجد ہے، وہ حضرت کی بنوائی ہوئی ہے (۶) آپ کی درگاہ شریف کی مسجد، جس کا پیش سدی عنبر خانساماں کا بنوایا ہوا ہے (۷) کوہیر میں ایک مسجد کی چھت غیر مکمل رہ گئی (۸)بیدر کی مسجد و خانقاہ (۹) مسجد واقع محبوب گنج احاطہ موسومہ امیر علی شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ۔ ۴؍ ذیقعدہ ۱۲۸۸ ھ بروز پیر جب کہ حضرت قبلہ نے خانقاہ میں باجماعت ظہر کی ابھی دو ہی رکعت نماز ادا فرمائی تھی کہ حالتِ نماز میں روح مبارک قفسِ عنصری سے پرواز کر گئی۔ مکہ مسجد میں ہزاروںافراد نے نماز جنازہ میں شرکت کی۔