حضرت شیخ عبدالقادر جیلانیؒ کی علم پر محنت و مشقت

   

محمد عامر نظامی 
جب ہم حضرت پیران پیر شیخ عبدالقادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ کی زندگی کو پڑھتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ آپؒ نے حصول علم کے لئے کس قدر محنت و مشقت کی ۔ آپؒ بچپن میں ہی شفقت پدری سے محروم ہوگئے ۔ آپؒ کی حالات زندگی پر روشنی ڈالیں تو یہ پتہ چلتا ہے کہ آپؒ دس برس کی عمر میں اپنے شہر کے مکتب میں پڑھنے جا یا کرتے تھے۔ ۱۸ سال کی عمر میں آپ نے اپنی والدہ سے اجازت طلب کی اور عرض کی کہ میں بغدادشریف جا کر علم حاصل کرنا چاہتا ہوں ۔ ایک ماں کے لئے ایسے ہونہار و اطاعت گزار اور پیدائشی ولی بیٹے کو اپنے سے جدائی کی اجازت دینا کوئی آسان کام نہ تھا مگر والدہ نے اپنے بیٹے کے اشتیاق کو دیکھتے ہوئے بغداد شریف جانے کی اجازت مرحمت فرمادی اور ساتھ ہی نصیحت فرمائی کہ بیٹا ہمیشہ سچ بولنا۔
آپؒ نے مکمل طور پر علوم ظاہری حاصل کرنے کے بعد علوم باطنی کے حصول کی ابتداء کی۔ آپؒ فرماتے ہیں میں ۲۵سال عراق کے جنگلوں اور ویرانوں میں پھرتا رہا ، چالیس سال تک عشاء کے وضوء سے صبح کی نماز پڑھتا رہا اور پندرہ سال نماز عشاء پڑھ کر قرآن پاک شروع کر دیتا اور ایک پاؤں پر کھڑے ہو کر نیند کے خوف کی وجہ سے میخ دیوار ہاتھ سے پکڑ کر صبح تک ختم کر دیا کرتا۔
جب ہم حضرت پیران پیر شیخ عبدالقادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ کی ایسی محنت و مشقت اور آپ کی عبادت گذاری کو دیکھ کر دور حاضر کے مریدین اور خلافت حاصل کرنے والے خلفاء کو دیکھتے ہیں تو ہماری آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جاتی ہے ۔ آپؒ کے علم حاصل کرنے کے انداز اور آپؒ کی محنت و مشقت ان لوگوں کےلئے مشعلِ راہ سے کم نہیں جو تصوف کا نام لے کر حصول علم اور محنت و مشقت سے دور بھاگتے ہیں ہیں ۔ آپؒ کے نام کے جھنڈے لگانے کا رواج تو عروج پر ہے لیکن آپؒ کی تعلیمات کو سینے سے لگانے سے ڈرتے ہیں ہیں ۔ آپؒ نے جس کو اپنی نسبت دی ہے اور جس کو اپنا مرید کہا ہے آپؒ نے اُس مرید کی محنت و ریاضت اور عبادت و مجاہدہ کا منظر یوں کھینچا ہے ؎
رجال في هواجرهم صيام
وفي ظلم الليالي كاللالي
میرے مرید موسم گرما میں بھی روزے رکھتے ہیں اور رات کی تاریکی میں عبادت کی روشنی سے موتیوں کی طرح چمکتے ہیں
تصوف اور طریقت کا نام لیکر علم و عمل سے دور بھاگنا حضرت پیران پیر کی تعلیمات اور آپ کے اعمال کے خلاف ہے ۔
جس طرح چھوٹی سی نوکری کرنے والوں کے لئے بھی ایک قاعدہ اور معیار مقرر ہوتا ہے اور اس کے علم کی جانچ پڑتال کرنے کے بعد اس کو نوکری دی جاتی ہے اسی طرح خلافت حاصل کرنے والوں کے لیے بھی ایک قاعدہ اور معیار مقرر ہونا چاہیے اور ان کے علم کی جانچ پڑتال کے بعد ہی ان کو خلافت جیسی بڑی ذمہ داری سے نوازا جانا چاہیے ۔ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے تعلق میں استقامت اور دین کی تعلیمات کو معاشرے میں فروغ دینے پر ثابت قدمی کا نام ہی پیری مریدی ہے اور یہی کام ایک مرشد اور مرید کا فرض اولین ہے ۔