کل ہند نہج البلاغہ سوسائٹی کے زیر اہتمام جشن مولود کعبہ ، جناب عامر علی خاں و دیگر کا خطاب
حیدرآباد ۔ 22 ۔ فروری : ( سیاست نیوز ) : بات جب مولائے متقیان کی ہوتی ہے آج کے دور میں خدا میں ڈوبی ہوئی شخصیت ، رسول ﷺ کی پیروی میں مِٹی ہوئی شخصیت ، قرآن کی رکھوالی میں اپنے رب آپ کو اپنی اولاد کو دی ہوئی شخصیت ایسی شخصیت کو آج کی مادہ پرست بنیادوں پر اگر تولا جائے تو فقط قصیدہ گوئی ہوسکتی ہے ۔ فہم نہیں ہوسکتا ہے ۔ فہم کے لیے اس کیفیت کو پانا پڑتا ہے جو حضرت علیؓ کے ایسے شاگردوں نے پایا تھا ۔ حضرت سلمان ؓ نے پایا ۔ حضرت ابوذرؓ نے پایا تھا ۔ حضرت ابوذرؓ نے پایا ۔ حضرت مقدادؓ نے پایا تھا ، حضرت مثیم ؓ نے پایا تھا اور اس لیے وہ حضرت علیؓ شناختی کے ساتھ حضرت علیؓ کی غلامی کرنے لگے ، ان زرین خیالات کا اظہار حجتہ الاسلام مولانا آقا مجاہد حسین صاحب قبلہ نے کل ہند نہج البلاغہ سوسائٹی کے زیر اہتمام سالار جنگ میوزیم میں منعقدہ جشن مولود کعبہ سے خطاب میں کیا ۔ اس موقع پر سکریٹری فیض عام ٹرسٹ جناب افتخار حسین ، صدر کل ہند نہج البلاغہ سوسائٹی ڈاکٹر شوکت علی مرزا ، نیوز ایڈیٹر سیاست جناب عامر علی خاں ، جناب نانک سنگھ نشتر ، جناب حسن عباس احسن ، جناب طاہر عابدی اور آغا سروش بھی موجود تھے ۔ مولانا آقا مجاہد حسین نے سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا کہ پہچان کے ساتھ غلامی کرنے میں بڑا فرق ہوتا ہے ۔ اس کی مشہور مثال بوعلی سینا دیتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ زہد دل کی بنیاد پر بھی ہوسکتا ہے اور زاہد جنت کی طلب کے لیے بھی ہوسکتا ہے ۔ ایک جنت حاصل کرنے کے لیے دنیا کی لذتوں کو ترک کرتا ہے اور دوسرا علم کی بنیاد پر اللہ کو حاصل کرنے کے لیے زہد اپناتا ہے ۔ حضرت علیؓ کی شخصیت اس شخصیت کا نام ہے جس نے علم کی بنیاد پر زہد کی تعلیم دی اور اس بات کی تعلیم دی کہ اس زہد کو کیسے اور کیونکر بڑھانا چاہئے ۔ مولانا نے مزید کہا کہ حضرت علیؓ نفس کو قبر میں تلاش کرتے ہیں ۔ اس موقع پر جناب عامر علی خاں نیوز ایڈیٹر سیاست نے اپنے خطاب میں داماد رسولؐ شیر خدا خلیفتہ المسلمین امیر المومنین حضرت علیؓ کے اقوال و ارشادات کے حوالے سے کہا کہ آج ہمیں نام سے نہیں کردار سے مسلمان ہونا چاہئے ۔ ہم پر جو بھی مصیبتیں آرہی ہیں شائد اس وجہ سے آرہی ہیں کہ ہم قرآن و سنت رسول ﷺ سے دور ہوگئے ہیں ۔ ہمارے اخلاق و کردار میں فرق آگیا ہے جب کہ مسلمان کو گفتار کا نہیں کردار کا غازی ہونا چاہئے ۔ جہاں تک کردار کی بات آتی ہے تو ہمیں قرآن احادیث رسول ﷺ اور نہج البلاغہ میں حضرت علیؓ کے جو اقوال ہیں ان سے قریب ہونا چاہئے ۔ اپنی زندگیوں کو اس کے مطابق ڈھال لینا چاہئے تب ہی ہم اچھے مسلمان ہو سکتے ہیں ۔ دنیا میں حضرت علیؓ کی شجاعت و سخاوت کی مثالیں دی جاتی ہیں ۔ افسوس صد افسوس کہ ہم جھوٹ کو اپنائے ہوئے ہیں ۔ جب کہ حقیقت یہ ہے کہ جھوٹ انسان کو برباد کر کے رکھ دیتی ہے ۔ ہم ہر قدم پر جھوٹ کا سہارا لینے پر مجبور ہوگئے ہیں ۔ جناب عامر علی خاں نے نفس جہاد سے متعلق ایک ارشاد پاک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نفس جہاد ہی عقل مندی ہے یعنی خواہشات و امنگوں کو دبانا ہی نفس جہاد ہے ۔ نیوز ایڈیٹر سیاست نے مزید کہا کہ حضرت علی ؓ کا ارشاد مبارک ہے کہ جب اللہ تعالیٰ مجھ سے بات کرنا چاہتا ہے تو مسجد سے اذان سنائی دیتی ہے اور جب میرا دل اللہ تعالیٰ سے بات کرنا چاہتا ہے تو میں قرآن مجید کی تلاوت شروع کردیتا ہوں ۔ لہذا جو راستہ ہمیں ہمارے رب ہمارے رسول ﷺ نے بتایا اس پر چلنے کی ضرورت ہے ۔ حضرت علیؓ کا ایک اور قول پیش کرتے ہوئے جناب عامر علی خاں نے کہا کہ آپ ؓ نے فرمایا دوست ہیرے کی طرح اور رشتہ دار سونے کی طرح ہوتے ہیں ۔ حضرت علی کے اس قول کا اکثر وہ ( عامر علی خاں ) اپنے غیر مسلم دوستوں کو حوالہ دیتے ہیں اور انہیں بتاتے ہیں کہ ہیرے پر کچھ نقص آجائے تو اس کی قدر و قیمت متاثر ہوجاتی ہے اسی طرح سونے میں کچھ خامی پیدا ہوتی ہے تو اسے پگھلا کر دور کرلیا جاسکتا ہے ۔ جشن مولود کعبہ سے سردار نانک سنگھ نشتر نے حضرت مولا علیؓ کی شان اور آپ کی فضیلت بیان کی ۔ جناب طاہر عابدی اور آغا سروش نے حضرت علیؓ کی شان میں کلام پیش کرنے کی سعادت حاصل کی ۔ ڈاکٹر شوکت علی خاں نے کل ہند نہج البلاغہ سوسائٹی کے بانی آغا حسین ضابط مرحوم اور اس کے سابق صدر ڈاکٹر شمشاد حسین مرحوم کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے حق میں دعا کی ۔۔