حضرت علیؓ کی تعلیماتِ حکمت میں انسانیت کی نجات مضمر

   

خواجہ بندہ نواز ؓ یونیورسٹی گلبرگہ اور ولایت فاؤنڈیشن نئی دہلی کے زیراہتمام سمینار، حجتہ الاسلام مہدی مہدوی کا خطاب

حیدرآباد۔17مارچ(سیاست نیوز) مولائے کائنات حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی تعلیمات حکمت‘ انصاف‘ طرز حکمرانی رہتی دنیا تک کیلئے مشعل راہ ہیں اور ان تعلیمات پر عمل آوری میں ہی دنیائے انسانیت کی نجات مضمر ہے۔ اسلام کا لبادہ اوڑھ کر دنیا میں دہشت گردی کو فروغ دینے والے درحقیقت قاتلین حضرت علی ؓ کے وارث ہیں جو دنیا میں دہشت گردی کو فروغ دیتے ہوئے اسلام کے ماننے والوں کو شرمسار کرنے کا بیڑہ اٹھائے ہوئے ہیں۔ حجۃ الاسلام مہدی مہدوی پور نمائندہ برائے آیت اللہ خامنہ ای اسلامی جمہوریہ ٔ ایران نے آج خواجہ بندہ نواز یونیورسٹی گلبرگہ اور ولایت فاؤنڈیشن نئی دہلی کے زیر اہتمام سالارجنگ میوزیم حیدرآباد میں منعقدہ ایک روزہ عالمی سمینار ’’ حضرت علی ابن ابی طالبؓ‘‘ سے خطاب کے دوران ان خیالات کا اظہارکیا اور کہا کہ جو لوگ اسلام کے نام پر دہشت پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں دراصل ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ دین امن کو بدنام کرنے کے مرتکب ہیں۔ انہوںنے فضائل مولائے کائنات ؓ بیان کرتے ہوئے کہا کہ حضرت علی ؓ کے شیدائی پر دوزخ سرد ہے۔ حجۃ الاسلام مہدی مہدوی پور نے کہا کہ حضرت علی ؓ نبی اکرم ﷺ کے چہیتے تھے اور انہیں اس بات کا علم تھا کہ ان کا قاتل ہوگا لیکن اس کے باوجود مولائے کائنات نے کبھی اپنے قاتل کو قتل کرنے کے متعلق گمان بھی نہیں کیا اورجب رفقائے مولی اس بات پر اصرار کرتے کہ جب آپ جانتے ہیں کہ یہ قاتل ہوگا تو کیوں نہیں اسے قتل کردیا جائے تو حضرت علی ؓ کہتے کہ اسلامی تقاضوں کے مطابق جرم سے پہلے سزاء نہیں دی جاسکتی ۔اس سمینارمیں آغا محمد حق بین قمی نے بہ حیثیت مہمان خصوصی شرکت کی اور ڈاکٹر سید تقی عابدی مہمان اعزازی تھے۔ مولانا ڈاکٹر سید شاہ خسرو حسینی بندہ نوازی سجادہ نشین درگاہ حضرت بندہ نواز گیسودرازؒ گلبرگہ و چانسلر خواجہ بندہ نواز یونیورسٹی نے کلیدی خطبہ دیا۔ سمینار کے دوسرے سیشن کی صدارت مولانا سید شاہ علی اکبر نظام الدین حسینی صابری سجادہ نشین درگاہ حضرت شاہ خاموش ؒ نے کی جبکہ اس سیشن سے مولانا ڈاکٹر نثار حسین حیدر آغا ڈاکٹر مولانا سید شاہ حمید الدین شرفی نے مخاطب کیا ۔تیسرے سیشن کی صدارت پروفیسر علیم اشرف جائیسی نے کی جبکہ ڈاکٹر مصطفی شریف اور پروفیسر فاطمہ پروین نے مخاطب کیا جناب میر کمال الدین علی خان رجسٹرارخواجہ بندہ یونیورسٹی گلبرگہ کنوینر سمینار نے شکریہ ادا کیا۔افتتاحی اجلاس سے خطاب کے دوران حجۃ الاسلام مہدی مہدوی پور نے کہا کہ امیر المومنین کو شہید کرنے والا ابن ملجم خود بظاہر مسلمان تھا لیکن اس نے امیرالمونین کا قتل کیا اور حضرت امیر المومنین ؓ نے یہ وصیت فرمائی تھی کہ ان کے قاتل کے رشتہ داروں یا گھر والوں کو ہراساں نہ کیا جائے اور نہ ہی قاتل کو اذیت دی جائے بلکہ ایک ہی جھٹکہ میں قصاص لے لیا جائے۔آغامحمد حق بین قمی نے اپنے خطاب کے دوران لبنانی غیر مسلم محقق کی ضخیم کتابوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ جارج نامی اس محقق نے اپنی تصانیف میں یہ لکھا ہے کہ دنیا میں آج جتنی بھی خوبیاں ہیں وہ حضرت علی کی مرہون منت ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے منشور میں انسانی حقوق کے متعلق موجودنکات مولائے کائنات کے ان مکتوبات سے لئے گئے ہیں جو حضرت علی ؓ نے گورنر مصر کو تحریر کئے تھے۔ قونصل جنرل ایران متعینہ حیدرآبادآغا محمد حق بین نے کہا کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے حسن اخلاق کا حاسدین امیرالمومنین کو بھی اعتراف رہا ہے ۔ ڈاکٹر تقی عابدی نے حضرت علیؓ کے مناقب کا تذکرہ اور مسلم و غیر مسلم شعراء کے منقبتی کلاموں میں تذکرۂ مولائے کائنات کی تفصیل بیان کی ۔