حضرت علی کی تعلیمات پر عمل آوری وقت کا تقاضہ

,

   

Ferty9 Clinic

ائی ائی سی سی میں منعقد امام علی بین الاقوامی کانفرنس کے پہلے دن دانشوروں کاخطاب
حضرت علی ؓکی شہادت کے چودہ سو سال کی تکمیل پر دہلی کے انڈیا اسلامک کلچرل سنٹر میں دہلی اقلیتی کمیشن کے تعاون سے سفینہ الہدایہ ٹرسٹ او رانسٹی ٹیوٹ آف اسلام اینڈ عرب اسٹڈیز کے زیراہتمام ایک سہ روزہ عظیم الشان کانفرنس کا افتتاح عمل میں آیا‘

جس میں ملک وبیرون ملک متعدد اہل علم وانشوران نے نہ صرف حضرت علی کو یاد کیابلکہ ان کی تعلیمات پر عمل آواری کو وقت کا تقاضہ اور اتفاق واتحاد کے ذریعہ قراردیا۔

انہوں نے کہاکہ اسلام کے ماننے والے ان دنوں جن مسائل سے دوچار ہیں اس کی وجہہ پیغمبر اسلام اور ان کے برگزیدہ اصحاب کی تعلیمات کو فراموش کردیناہے۔

اس موقع پر اسلامی مکاتب فکر میں اتحاد کے لئے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم الجمع العالی للتقریب بین المذاہب اسلامیہ کے جنرل سکریٹری آیت اللہ محسن آرا کی نے اپنے افتتاحی خطبہ میں کہاکہ حضرت ان پاکباز شخصیتوں میں سے تھے جو عدل وانصاف‘ جود وسخا او رعلم وبردوباری کے عظیم پیکر او رنمونہ تھے۔

ہماری تمام مشکلات کا حل ان کی تعلیمات میں موجود ہے‘ ضرورت اس سے سبق لے کر عمل کرنے کی ہے۔ آیت اللہ اراکی نے کہاکہ حضرت علی احکام والہیہ کے نفاذ‘ عرب وعجم ہر قسم کے فرق او ربھید بھاؤ کو منانے‘ مخالفین‘ معارضین کے ساتھ حسن سلوک اور عدل وانصاف کی برقراری کے لئے ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔

انہوں نے حضرت علی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ حضرت علی حکومت نبوی او رظالم حکمرانوں کے درمیان حد فاصل کی حیثیت رکھتے تھے‘ ہمیں ان کی تعلیمات کوزندہ کرنا ہوگاکہ اسی میں ہماری کامیابی مضمر ہے۔

کانگرنس کے کنونیر اور دہلی اقلیتی کمیشن کے چیرمن ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے اپنے استقبالیہ خطاب میں کہاکہ آج ملت اسلامیہ دشمنوں کے نرغے میں ہے‘ اس سے نکلنے کے لئے حضرت علی کی تعلیمات سے سبق سیکھنا چاہئے۔

انہوں نے کہاکہ حضرت علی کی شخصیت ہر لحاظ سے مہتم بالشان ہے وہ سب سے پہلے اسلام کی آغوش میں آنے والے ہی نہیں بلکہ رسول اسلام کے داماد سب سے زیادہ انصاف کرنے والے او رسب سے زیادہ علم وبصیرت رکھنے والی شخصیت تھی۔

کانفرنس میں ملک وبیرون ملک کی عظیم دانشوران اوراہل علم نے شرکت کی جن میں بطور خاص پروفیسر اختر الوسیع‘ مولانا سیدظل مجتبیٰ عابدی‘ مولانا سیدمحمد محسن تقوی‘ مولانا سید صفدر حیدر‘ سیدشاہد مہدی‘ پروفیسرعلی نقوی‘ علامہ شیخ حسین خلیل‘ پروفیسرعزیز الدین حسین‘پروفیسر لطیف شاہ کاظمح وغیرہ بھی موجود تھے