حضرت فضیلت جنگ ؒ کا اندازِ نماز

   

محمد عامر
آپ کی زندگی ملت بیضاء کے بالکل مطابق تھی ،کھانے پینے ،سونے بیٹھنے، چلنے پھرنے غرض ہر بات میں اس کا خیال رکھتے کہ کوئی بات شریعت کے خلاف نہ ہونے پائے، چھوٹی چھوٹی باتیں بھی خلاف شرع ظاہر نہ ہوتیں۔ پابندئی نماز کا یہ عالم تھا کہ مفتی اعظم حضرت مفتی رکن الدین ؒفرماتے ہیں کہ میں ۲۷ سال آپ کی خدمت میں رہاآپؒ کی کبھی کوئی نماز قضاء ہوتے نہیں دیکھا مرض الموت میں جب آپؒ کو اُٹھنا بیٹھنا مشکل ہوگیا تھا تیمم کرکے لیٹے لیٹے ہی نماز ادا فرماتے ۔ حتی کہ دورئہ غش میں جو نمازیں قضاء ہوجاتیں وہ بھی ادا فرماتے۔ سرطان پیٹھ میں تھا جس کی تکلیف سے چت لیٹنا نہایت تکلیف دہ تھا مگر آپؒ نمازکی خاطریہ تکلیف بھی برداشت فرماتے۔وصال سے دو تین گھنٹہ قبل جبکہ آپؒ کو اس قدر تنفس تھاکہ دور تک آواز سنائی دیتی تھی اور اس کی شدت سے زبان کو حرکت دینا متعذرتھاتو مفتی اعظم حضرت مفتی رکن الدین ؒفرماتے ہیں کہ میںنے دیکھا کہ صرف آنکھوں کے اشارے سے نمازادا فرمارہے ہیں اس وقت محسوس ہوا کہ یہ آخری نمازہے ۔ دریافت سے معلوم ہوا کہ آپؒ دیر سے اسی میں مشغول ہیں۔ آپؒ ہمیشہ فرض نمازبا جماعت پورا لباس پہن کراس قدر خشوع و خضوع سے ادا فرماتے تھے کہ دیکھنے والا متاثر ہوجاتا۔نمازکے وقت آپؒ ہمیشہ پورا لباس یعنی جبہ عمامہ وغیرہ پہن لیا کرتے تھے اور کبھی عمامہ پر سے چادر بھی اُوڑھ لیتے اور سخت گرمی میں بھی اس کی پابندی فرماتے تھے۔ایک دفعہ ایک صاحب نے استفسار کیامولانا نے جواب میں فرمایا کہ اللہ تعالی فرماتاہے خُذُوْا زِيْنَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ نماز کے وقت پوری زینت نہ کرنا حکم خداوندی کے حلاف ہے۔قطع نظر اس کے جب ہم دنیا لوگوں سے ملنے جاتے ہیں تو پورا لباس پہن لیتے ہیں تو پھر خدا کے سامنے معمولی لباس سے کس طرح جائیں۔