محمد بلال
سرزمین دکن کو یہ شرف حاصل ہے کہ صوفیائے کرام اور بزرگان دین کی دعاؤں کے باعث وہ باری تعالیٰ کی رحمتوں سے ہمیشہ معمور رہی ۔ ایسے ہی ایک بزرگ ضلع رنگاریڈی کے تعلقہ پرگی سے تقریباً دو کیلومیٹر کے فاصلے پر موضع سلطان پور میں حضرت سید شاہ اشرف الدین المعروف پیر غیبؒ بھی ہیں ۔ حضرت پیر غیب کا تعلق سلسلہ قادریہ سے ہے کوئی تین سو سال قبل آپؒ سلطان پور تشریف لائے اور یہیں سکونت اختیار کرلی ۔ حضرت قبلہ سلطان پور سے قریب ایک املی کے پیڑ کے نیچے قیام پذیر ہوئے جہاں دھنگر پیشہ لوگ اپنی بکریاں باندھا کرتے تھے ۔ آپؒ گندگی کے باعث جانوروں کو کسی دوسرے درخت کے پاس لے جانے کی اُنہیں تلقین کی مگر انھوں نے آپؒ کی بات نہیں مانی ۔ شام کو گھر جانے کیلئے انھوں نے اپنی بکریوں کو اُٹھانا چاہا تو بکریاں اپنی جگہ سے جنبش بھی نہ کرسکیں ! دھنگر سخت پریشان ہوئے اور حضرت قبلہؒ سے اپنی گستاخی کی معافی مانگی جس کے بعد وہ وہاں سے اپنی بکریاں لے جاسکے ۔ اسی طرح ایک اور واقعہ ہے کہ مقامی بیوپاری بازار کو اپنا سامان لے جارہے تھے حضرت ممدوحؒ نے جب اُن سے دریات کیا کہ کیا لے جارہے ہیں تو انھوں نے طنزیہ طورپر کہا ’’مٹی ‘‘ اور جب بازار جاکر انھوں نے اپنا سامان نکالا تو سوائے مٹی کے اور کچھ نہ پایا ۔ بیوپاریوں کو جب اپنی گستاخی کا احساس ہوا تو وہ دوڑے دوڑے حضرت ممدوحؒ کے پاس پہنچے اور معافی مانگی تب کہیں جاکر وہ بیوپار کرسکے ۔ ان واقعات کے بعد مقامی لوگ حضرت ممدوحؒ کے معتقد ہوگئے اور آپ کے وصال کے بعد ہر سال عرس کے موقع پر مقامی دھنگر اور بیوپاری حضرات نہایت عقیدت کے ساتھ نذر و نیاز کا اہتمام کرتے ہیں ۔ حضرت سید شاہ اشرف الدین قبلہ ؒ کی کرامات کے بے شمار واقعات زبان زد عام ہیں۔ حضرت سید شاہ اشرف الدین قبلہ کو ’’پیرغیب‘‘ کے نام سے پکارنے کا واقعہ بھی حیرت انگیز ہے ۔ ایک دن کسی بزرگ نے اطراف و اکناف کے علاقوں میں بیک وقت بے شمار لوگوں کو سلطان پور کے تالیا کے پاس ایک میت کی موجودگی کی اطلاع دی اور کہا کہ نماز جنازہ میں شرکت کرکے تدفین عمل میں لائیں۔ تجہیز و تکفین کی غرض سے جب لوگ جمع ہوئے تو یہ دیکھ کر حیرت زدہ ہوگئے کہ کفن میں موجود بزرگ کوئی اور نہیں بلکہ خود وہی بزرگ ہیں جنھوں نے میت کی اطلاع دی تھی اس واقعہ کے بعد سے ہی آپؒ کو پیرغیبؒ کے نام سے پکارا جانے لگا ۔ حضرت قبلہ ؒ کا عرس شریف ہر سال ۱۵ شوال المکرم کو نہایت عقیدت و احترام سے منایا جاتا ہے ۔