فی ووٹ 6 تا8 ہزار روپئے کی پیشکش، دیہاتوں میں تقسیم کیلئے خصوصی گروپس متحرک
حیدرآباد۔/27 اکٹوبر، ( سیاست نیوز) حضورآباد ضمنی چناؤ جو ٹی آر ایس اور بی جے پی کیلئے وقار کا مسئلہ بن چکا ہے وہاں آج شام انتخابی مہم کا اختتام عمل میں آیا۔ ٹی آر ایس، بی جے پی اور کانگریس کے سرکردہ قائدین نے لمحہ آخر میں انتخابی مہم میں حصہ لیتے ہوئے رائے دہندوں کو راغب کرنے کی کوشش کی ہے۔ انتخابی مہم رسمی طور پر ختم ہوچکی ہے لیکن اب رائے دہندوں کو سیاسی پارٹیوں کی جانب سے رقم کی تقسیم کا انتظار ہے۔ آئندہ دو دنوں میں حلقہ میں بڑے پیمانے پر رقومات کی تقسیم کی تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں اور مقامی افراد کا کہنا ہے کہ 28 اور 29 اکٹوبر کو ’’ نوٹ برائے ووٹ‘‘ اسکیم پر عمل کرتے ہوئے رائے دہندوں کو اپنے حق میں ووٹ دینے کی ترغیب دی جائے گی۔ حضورآباد میں گزشتہ دو ماہ سے ٹی آر ایس اور بی جے پی کی جانب سے بڑے پیمانے پر رقومات خرچ کی جارہی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ دونوں پارٹیوں کیلئے اس نشست کی اہمیت نے ووٹ کی قیمت میں اضافہ کردیا ہے۔ ایک ووٹ کیلئے 6 تا 8 ہزار روپئے کی پیشکش کی جارہی ہے جبکہ رقم کے علاوہ شراب اور غذا بھی مفت سربراہ کی جائے گی۔ انتخابی مہم میں مصروف قائدین کا کہنا ہے کہ دیہاتوں کی سطح پر رائے دہندوں میں رقم کے حصول کے بعد ووٹنگ کا رجحان شدت اختیار کرچکا ہے۔ عام انتخابات میں ووٹ کی قیمت ایک ہزار روپئے تک ہوتی ہے لیکن اہمیت کے حامل ضمنی چناؤ میں 6 تا 8ہزار کی پیشکش کے باوجود سیاسی قائدین کو رائے دہندوں کی تائید حاصل کرنے میں ایک دوسرے پر سبقت لے جاتے ہوئے دیکھا جارہا ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق رائے دہندوں کو اطلاع دی گئی ہے کہ 28 اور 29 کو انہیں رقم پہنچادی جائے گی۔تقسیم کیلئے سیاسی جماعتوں نے کارکنوں کے خصوصی گروپس تیار کئے ہیں۔ حلقہ میں رائے دہی 30 اکٹوبر کو مقرر ہے اور الیکشن کمیشن نے کورونا وباء کے پیش نظر 72 گھنٹے قبل ہی انتخابی مہم کو روک دیا ہے۔ حضور آباد میں امیدواروں کی تعداد 30 ہے۔ رائے دہی کیلئے 306 پولنگ مراکز قائم کئے گئے ہیں۔ 47 پولنگ مراکز پر رائے دہندوں کی تعداد 1000 سے زائد ہے۔ حلقہ کے جملہ رائے دہندے 236859 ہیں جن میں مرد 117768 اور خواتین 119090 ہیں۔ر
