حلال سرٹیفکیشن کامعاملہ : مولانامحمودمدنی سے 6گھنٹے ایس ٹی ایف کی پوچھ تاچھ

   

لکھنؤ: اتر پردیش کی اسپیشل ٹاسک فورس (ایس ٹی ایف) نے حلال سرٹیفکیٹ دینے کے معاملے میں کارروائی کی اورجمعیت علمائے ہند کے صدر اور حلال فاؤنڈیشن آف انڈیا کے صدر مولانا محمود اسد حسین مدنی سے 6 گھنٹے تک پوچھ تاچھ کی ہے۔ اس پر انہوں نے وقت مانگا تاکہ وہ اپنا جواب داخل کر سکیں۔ 13 فروری کو لکھنؤ پولیس نے حلال کونسل آف انڈیا کے چار عہدیداروں کو مناسب نمونے یا جانچ کے بغیر کمپنیوں کو جعلی حلال سرٹیفکیٹ جاری کرنے پر گرفتار کیا تھا۔جسٹس بی آر گاوائی اور جسٹس سندیپ مہتا کی سپریم کورٹ بنچ نے نوٹس جاری کیا ہے کہ حلال پر پابندی کے سلسلے میں گزشتہ ماہ کی 25 تاریخ کو درج کیے گئے فوجداری کیس میں محمود مدنی اور دیگر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔کورٹ سے درخواست کی گئی تھی مصدقہ مصنوعات کو کارروائی سے استثنیٰ قراردیاجائے۔ بنچ نے یوپی پولیس کو حکم دیا کہ وہ محمود مدنی اور دیگر کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرے۔ بنچ کے ذریعہ حلال مصدقہ مصنوعات کی تیاری، فروخت، ذخیرہ کرنے اور تقسیم کرنے پر یوپی حکومت کی پابندی کو چیلنج کرنے والی درخواست کے بارے میں بھی نوٹس جاری کیا گیا تھا۔اس سے پہلے جنوری میں عدالت عظمیٰ نے حلال انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ اور جمعیت علمائے ہند حلال ٹرسٹ مہاراشٹرا کی دو درخواستوں پر اتر پردیش حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اس نوٹیفکیشن کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ جس میں یوپی میں حلال سے تصدیق شدہ مصنوعات کی تیاری، فروخت، ذخیرہ کرنے اور تقسیم کرنے پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ جمعیت کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل نے دلیل دی تھی کہ تنظیم پہلے ہی تحقیقات میں شامل ہو چکی ہے اور مانگے گئے تمام دستاویزات کو مناسب طریقے سے فراہم کر دیا گیا ہے اس کے باوجود ریاستی حکومت نے ٹرسٹ کے صدر کو طلب کیا ہے اور انہیں ذاتی طور پر پیش ہونے کو کہا ہے۔ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ وہ کیا چاہتے ہیں؟داخل کی گئی پہلی دو درخواستوں میں یوپی کے فوڈ سیفٹی اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کے 18 نومبر کے نوٹیفکیشن اور اس کے بعد اس کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کی ہدایت دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ گذشتہ سال 17 نومبر کو لکھنؤ پولیس نے کچھ تنظیموں، پروڈکشن کمپنیوں اور ان کے مالکان کے ساتھ ساتھ منیجرز اور دیگر لوگوں کو حضرت گنج پولیس اسٹیشن میں حلال سرٹیفیکیشن کے نام پر پیسے بٹورنے کے ساتھ ساتھ مذہب کے نام پر دشمنی کو فروغ دینے کے الزام میں گرفتار کیا اور ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔